• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لاہور میں وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی اور خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ محمود خان کے ہمراہ ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ہم اگلے جمعے کو دونوں اسمبلیاں توڑ دیں گے، قومی اسمبلی میں اسپیکر کے سامنے جاکر کہیں گے استعفے قبول کرو،پرویز الٰہی اور محمود خان میرے ساتھ بیٹھے ہیں،جب تک شفاف الیکشن نہیں ہوں گے خوف ہے کہ ملک ڈوب جائے گا۔انہوں نے پھر الزام عائد کیا کہ چلتی ہوئی اچھی بھلی حکومت کو بیرونی سازش سے ہٹانے کے پیچھے صرف ایک آدمی جنرل باجوہ ہے۔ بی این پی اور ایم کیو ایم کو جہاں حکم ملا وہاں چلے گئے اور ہماری حکومت گرگئی، حکومت گرنے پر عوام ہمارے ساتھ کھڑے ہوگئے، عوام کے ہمارے ساتھ کھڑے ہونے پر باجوہ کو غلطی مان لینی چاہئے تھی، وہ عقل کل تو نہیں تھے۔ جنرل باجوہ نے جو ظلم کروایا ویسا پہلے کبھی نہیں ہوا، موجودہ حکومت کو این آر او ٹو جنرل باجوہ نے دیا ہے، جنرل باجوہ کو کہتے رہے کہ نیب آپ کے نیچے ہے، کیوں ان لوگوں کے خلاف کارروائی نہیں کرتے، بعد میں پتہ چلا کہ ان کی تو نیت ہی نہیں احتساب کرنے کی، کہا گیا کہ احتساب کو بھول جائیں معیشت کو ٹھیک کریں۔

عمران خان نے پنجاب اور خیبر پختونخواکی اسمبلیاںتحلیل کرنے کا اعلان لاہور میں کیا۔ اس سے پہلے اہم ملاقات بھی ہوئی لیکن جب عمران خان نے سابق آرمی چیف پر الزامات لگائے تو چوہدری پرویز الٰہی کے چہرے پر خفگی اور ناپسندیدگی کے واضح آثار نمایاں تھے۔انہوں نے خفگی کا اظہار کیا جس کے بعد زمان پارک میں مونس الٰہی کی عمران خان کیساتھ اہم ملاقات ہوئی ہے۔ جمعہ تک پلوں کے نیچے سے بہت سا پانی بہتا نظر آرہا ہے، مباد ا ق لیگ داغ مفارقت ہی دےجائے یا پھر اسمبلیاں توڑ کر بھی مطلوبہ”اہداف و نتائج “ حاصل نہ ہو پائیں، تادم تحریر تو اس سب کے باوجود چوہدری پرویز الٰہی” ڈٹ کر کھڑا ہے کپتان“ کیساتھ ۔ اس سے یہ بات نظر آرہی ہے کہ حالات کچھ بھی ہوں انہوں نے عمران خان کو ان کی امانت وزارت اعلیٰ واپس دے دی ہے اور اپنی کشتیاں جلاکر ان کے ساتھ آ ملے ہیں ۔

اگلے روز انہوں نے ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو میں اس پر بات بھی کی اور جنرل (ر ) قمر جاویدباجوہ کوپی ٹی آئی اورق لیگ دونوں کا محسن قرار دیا ۔یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ چوہدری پرویز الٰہی کا خاندان محسن کش ہر گز نہیں ہے جس کا ساتھ دیتے ہیں ڈنکے کی چوٹ پر دیتے ہیں اور سختیاں اور نقصان بھی برداشت کرتے ہیں لیکن ساتھ چھوڑتے ہیں تو اپنے اصولوں کی بنیاد پر چھوڑتے ہیں ۔بار بار ماضی کو کرید کر اور سارا ملبہ سابق جنرل پر ڈال کر عمران خان دل کا بوجھ تو ہلکا کررہے ہیں، غصہ بھی ٹھنڈا کررہے ہیں اور طیش بھی دلا رہے ہیں لیکن وہ یہ بھی تو دیکھیں کہ ملک کیلئے سابق آرمی چیف نے کہاں کہاں جاکر کس کس شخصیت سے بات کرکے ملکی معیشت کو سنبھالا دینے میں اپنا کردار اد ا کیا جو کہ ان کا منصب بھی نہیں تھا۔ اگر سابق آرمی چیف ایسے ہی تھے تو اسی وقت عمران خان انہیں بے نقاب کرتے اور اقتدار کو لات مار کر باہر آجاتے اور عوام کی عدالت میں اپنا کیس پیش کرتے یا پھر اتنا بھی نہ کرسکتےتھے تو جب رجیم چینج ہوا تو اس سے اگلے روز ہی صوبائی حکومتیں توڑ دیتے اور اسلام آباد کا رخ کرتے اس وقت لاکھوں لوگ ہمرکاب تھے، بعد میں بھی انہوں نے کئی ”سنہری مواقع“ضائع کردئے، آخری موقع راول پنڈی کا جلسہ تھا، اس وقت بھی اسمبلیوں سے فوری نکلنے کا ”فیصلہ “صادر کردیتے تو کوئی بات تھی۔مٹھی سے ایک بار ریت پھسلنا شروع ہوجائے تو پھر وہ نہیں رکتی، عمران خان سو سنار کی تو آزما چکے ہیں ایک لوہار کی ضرب اب پڑنے والی ہے ۔ دِنوں کی بات ہے اگر لگ گیا تو چھکا ورنہ کہیں ایسا نہ ہوجائے کہ بے دست و پا ہوجانے کے بعد ایسا دھوبی پٹخانہ پڑجائے کہ گرفتار بھی ہوجائیں ،نااہل بھی اور جیل یاترا بھی کرنی پڑ جائے کیونکہ جب سارے اجزائے ترکیبی ہی ہوا کی طرح مخالف ہوجائیں تو پھر سانس لینا بھی مشکل ہوجاتا ہے۔ پاکستانی سیاست کا رنگ ڈھنگ ہی نرالا ہے اور عوامی مزاج بھی ِصبر بھی بے انتہاہے اور غصہ بھی غضب کا ،پنجاب کے لوگ ایک سو بیس روپے فی کلو آٹا خرید کر بھی خاموش ہیں اور ٹس سے مس نہیں ہورہے، ان کی بات تو کوئی نہیں کرتا، نہ شہباز شریف کو احساس ہے ،نہ ہی پرویزالٰہی کو ۔

دوسری طرف حکومت کے پاس انتخابات نہ کروانے کے کئی ایک بہانے ہیں، ماہ صیام ،اس کے بعد نئے سال کا وفاقی میزانیہ پیش کرنا، بجٹ کی منظوری لینا، نئی حلقہ بندیاں کرنا ،نئی ووٹرز لسٹیں یا پھر مردم شماری کے کئی ایک جھمیلے ان حیلے بہانوں کے بعد اگر ضمنی الیکشن ہو بھی جاتے ہیں تو نئی حکومتیں آتے آتے عام انتخابات کا بگل بج جائے گا۔ دوسری طرف ان انتخابات میں کیا پی ٹی آئی ،ق لیگ بھی حصہ لے گی یا نہیں؟ اگر نہیں تویہ ساری سیٹیں بھی پی ڈی ایم لے اڑے گی جس کے بعد عام انتخابات میں کون آئے گا اس کا بھی تعین ہوجائے گا۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس

ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین