• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مرشد بھی ڈبہ پیر نکلے۔ بات کہاں سے شروع ہوئی تھی، محسن کشی اور احسان فراموشی سے ہوتی ہوئی توشہ خانہ تک جا پہنچی۔ اب (پنجاب کے ڈاکو) کو اپنا ہم نوا بنانے والے اسی کے ہاتھوں اپنے انجام کو پہنچ رہے ہیں۔ قصے کہانیاں حقیقتیں بن رہی ہیں۔ ہوتا ہے شب و روز تماشامرے آگے، پڑھتا جا شرماتا جا، آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا؟ مرشد کہتے ہیں میری گھڑی میری مرضی، میں اسے رکھوں یا فروخت کروں آپ کون ہوتے ہیں مجھ سے سوال کرنے والے؟ جی مرشد! آپ نے بالکل ٹھیک فرمایا، بس آپ میں اور پچھلوں میں فرق صرف اتنا ہے کہ انہوں نے توشہ خانہ سے گاڑیاں لوٹیں، سونے کے زیورات اپنی بیگمات کے گلے کا ہار بنائے اور سربراہان مملکت سے ملنے والے ان قیمتی تحائف کو اپنے ڈرائنگ روموں کی زینت بنایا اور اب ہر آنے جانے والے کو یہ تحائف دکھا کر انہیں یاد دلاتے ہیں کہ یہ تحفہ فلاں سربراہِ مملکت نے مجھے فلاں موقع پر عنایت کیا۔ وہ ان تحائف کی بنیاد پر بادشاہوں سے اپنے قریبی تعلقات کا حوالہ دے کر مستقبل میں ان ممالک کے سربراہوں سے بہتر تعلقات استوار کرتے ہیں اور انہیں یہ احساس دلاتے ہیں کہ ان ممالک کے ساتھ ان کے ذاتی اور سفارتی تعلقات کتنے قریبی تھے اور ہیں۔ کیا کوئی صاحب اقتدار دوست ممالک کے سربراہوں کے دیئے گئے تحفے یوں سر ِبازار فروخت کرکے قوم کی تذلیل کرتا ہے؟ جن کے گھر دو وقت کی روٹی نہیں پکتی وہ بھی ہزار بار سوچتے ہوں گے کہ دوستوں، تعلق داروں سے ملنے والے تحفے تحائف سربازار فروخت نہ کر دیں۔؟ مرشد! آپ تو ہمیں سبق پڑھاتے تھے کہ ہم کوئی غلام ہیں؟ خیر یہ کوئی نئی بات نہیں، ہٹلر سے مغل شہنشاہوں اور ان کے بعد آنے والوں کی داستانیں، غلاموں کی تباہی سے بھری پڑی ہیں لیکن ہم تو صرف علماءکرام سے یہ رہنمائی چاہتے ہیں کہ اگر ایک شخص تسلسل سے دروغ گوئی کا سہارا لے رہا ہو ، قوم کو بے بنیاد پروپیگنڈے کے ذریعے گمراہ کررہا ہو ، کبھی قوم کو اداروں کے خلاف اُکسانے کا مرتکب ہو، ایسا شخص جو مغرب کو ہم سے زیادہ بہتر جانتا ہو، کبھی ہمیں مغربی جمہوری نظام پر قائل کرنے کی کوشش کرتا ہو اور کبھی اسلامی نظام کو بنیادبناکر دوبارہ اقتدار میں آنے کے سبز باغ دکھائے تو کبھی اپنی سیاست چمکانے کی خاطر ریاست کے خلاف جہاد کا حلف خود بھی اٹھائے ،اللہ رسول کے نام پر اپنے ”مجاہدین“ سے بھی یہ عہد لے کہ وہ اپنی ہی ریاست کے خلاف جہاد کرنے میں اس کا ساتھ دیں گے اور پھر اس عہد سے خود ہی دستبردارہو جائے۔ اس کے لیے کیا حکم ہے؟ سوال یہ بھی پیش نظررکھا جائے کہ کسی بھی مسلمان حکمران خصوصاً آئین پاکستان کے آرٹیکل 63,62لاگو ہونے یا نہ ہونے کی بحث سے بالاتر صرف صادق و امین کی بنیاد پرتوشہ خانہ سے کم قیمت پر حاصل کردہ قیمتی گھڑیوں اور تحائف کو بازار میں مہنگے داموں فروخت کرکے بھاری رقم کمائے اور سرکاری ریکارڈ میں ظاہرکرنے کی بجائے اسے چھپائے، کیا ایسا شخص اسلامی جمہوریہ پاکستان کا حکمران بننے کے مروجہ شرعی اصولوں پر پورا اترتا ہے یا نہیں؟ سوال بڑے واضح ہیں کہ انتشار پھیلانے والا، لوگوں کو گمراہ کرنے والا، اپنے حلف سے مکر جانے والا، قومی خزانے (توشہ خانہ) کے تحائف فروخت کرنے والا، بہتان تراشی کرنے والا، قومی سلامتی کے اداروں کو متنازعہ بنانے والا، قومی رازوں کو راز نہ رکھنے والا،جہاد کے نام پر ریاست کے خلاف عوام کو اکسانے والا، کیا اسلامی جمہوریہ پاکستان کا حکمران بن سکتا ہے؟ علماءکرام سے دوسرا سوال یہ ہے کہ اگر ملک دیوالیہ ہو رہا ہو یا خدانخواستہ دیوالیہ ہو جائے تو ایسے معاشی بحران میں کہ جب عالمی مالیاتی ادارے آپ کو سود پر قرض دینے سے انکار کر دیں، چاروں طرف سے ملک کی معاشی ناکہ بندی ہو جائے اور تباہی سامنے کھڑی نظر آرہی ہو، قومی خزانے میں تنخواہیں دینے کے پیسے ختم ہو جائیں، خدانخواستہ ملک اپنی دفاعی ضروریات پوری کرنے کے قابل نہ رہے تو کیا ممکنہ معاشی بحران سے نکلنے کے لئے حکومت کو صدقہ ، خیرات،زکوٰہ اور قربانی کی کھالوں کے پیسے دینا قوم پر واجب ہے یا نہیں؟

تازہ ترین