اسلام آباد (نمائندہ جنگ)سپریم کورٹ نے استفسار کیا ہے کہ ملک بغیر اٹارنی جنرل کےکیسے چل رہا ہے،عدالت عظمیٰ میں معمول کے مقدمات کی سماعت کے دوران جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اٹارنی جنرل اشتر اوصاف علی کے استعفیٰ و تقرری سے متعلق حکومتی کنفیوژن پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے وضاحت کیلئے آئندہ سماعت پر وفاقی سیکرٹری قانون کو مکمل ریکارڈ کے ہمراہ طلب کرلیاہے ، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربرا ہی میں قائم دو رکنی بینچ نے بدھ کے روزایک کیس کی سماعت کی تو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہمیں اٹارنی جنرل آفس سے مقدمات میں درست معاونت نہیں مل رہی ہے ،انہوں نے ڈپٹی اٹارنی جنرل شفقت عباسی سے استفسار کیا کہ اس وقت اٹارنی جنرل کون ہے؟ تو انہوں نے بتا یا کہ اشتر اوصاف علی اٹارنی جنرل ہیں، جس پرفاضل جج نے کہا کہ وہ تو مستعفی ہوچکے ہیں،انکا تواستعفی بھی منظور ہو چکا ہے،آپ بتائیں ان کے بعدنیااٹارنی جنرل کسے مقرر کیا گیا ہے ،جس پر ڈپٹی اٹارنی نے کہا مجھے اس بارے میں کچھ معلوم نہیں ،جس پر عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان کو روسٹرم پر بلا کر نئے اٹارنی جنرل سے متعلق استفسار کیا تو انہوں نے لا علمی کا اظہار کیا، جسٹس قاضی فا ئز عیسیٰ نے کہا کہ ملک اٹارنی جنرل کے بغیر کیسے چل رہا ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو بھی نئے اٹارنی جنرل کا نام نہیں معلوم ؟بعد ازاں عدالت نے اٹارنی جنرل کے سٹیٹس سے متعلق مکمل ریکارڈ طلب کرتے ہوئے سماعت 17جنوری تک ملتوی کردی ۔