اسلام آباد (جنگ رپورٹر)عدالت عظمیٰ نے سرکاری اداروں میں بھرتیوں سے متعلق ایک مقدمہ کی سماعت کے دوران قرار دیاہے کہ زیادہ تعلیمی اہلیت رکھنے والا کم اہلیت کا تقاضا کرنے والی اسامی کا حق دار نہیں ہوگا،لائن سپریٹنڈنٹ کے عہدے پر انجینئر کی تقرری سے ادارے کی تنظیمی درجہ بندی متاثر ہوتی ہے، عدالت نے سوموار کے روز لیسکو میں لائن سپریٹنڈنٹ کی پوسٹ پر انجینئر کو بھرتی نہ کرنے سے متعلق مقدمہ کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے،چھ صفحات پر مشتمل یہ فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے قلمبند کیا ہے ،عدالت نے قرار دیا ہے کہ زیادہ اہلیت رکھنے والا کم اہلیت والے عہدے کا حق دار نہیں ہوگا،لائن سپریٹنڈنٹ کے عہدے پر انجینئر کی تقرری سے ادارے کی تنظیمی درجہ بندی متاثر ہو تی ہے ،عدالت نے قراردیاہے کہ کسی ادارے نے کس شخص کو بھرتی کرنا ہے اور کس کو نہیں؟ اس کا فیصلہ عدالت نہیں کرسکتی،ادارے کا زیادہ اہلیت رکھنے والے کو مقرر نہ کرنا امتیازی یا من مانا فیصلہ نہیں ، عدالت نے قراردیاہے کہ کمپنی پالیسی پر پورا نہ اترنے والا چاہے کتنا ہی زیادہ تعلیم یافتہ کیوں نہ ہو ؟ بھرتی نہیں ہوسکتا،عدالت کا کام نہیں کہ وہ کسی امیدوار کی اہلیت کی جانچ پڑتال کرے،زیادہ اہل کو کم اہلیت والے عہدے پر تعینات کرنے کے سماجی اثرات بھی ہوتے ہیں۔