• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بلدیاتی انتخابات میں کس طرح دھاندلی کی گئی؟ حافظ نعیم نے بتا دیا

جماعتِ اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن—تصویر بشکریہ فیس بک
جماعتِ اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن—تصویر بشکریہ فیس بک

جماعتِ اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن نے بتا دیا کہ کراچی کے بلدیاتی انتخابات اور ووٹوں کی دوبارہ گنتی میں کس کس طرح دھاندلی کی گئی ہے۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے الزام عائد کیا ہے کہ سندھ حکومت آر اوز اور ڈی آر اوز کے ذریعے بعد از پول دھاندلی کر رہی ہے، آر اوز اور ڈی آر اوز پارٹی ورکرز کے طور پر کام کر رہے ہیں، بیورو کریسی پیپلز پارٹی کی غلام بن کر کام کر رہی ہے، آئینی حق لینے کے لیے عدالتوں کے دھکے کھانے پڑ رہے ہیں، الیکشن کمیشن کے عملے سے تکلیف نہیں، پریذائیڈنگ آفیسرز کا اپنی مرضی کے نتائج کے لیے تقرر کیا گیا۔

امیرِ جماعتِ اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ اب دوبارہ گنتی کی درخواست پر تھیلے کھلے ہوئے ملتے ہیں، سیلیں کھلی ہوئی ملتی ہیں، جو ہمارے ووٹ تھے اب ان بیلٹ پیپرز پر مہریں نہیں ہیں، آر اوز کی نگرانی میں پریذائڈنگ افسران نے دھاندلی کی، جب کچھ نہیں بنتا تو جس بیلٹ پیپر پر ترازو پر مہر ہوتی ہے یہ وہاں دوسرے نشان پر بھی ٹھپہ لگا دیتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ الیکشن والے دن نہ وقت پر عملہ پہنچا تھا، نہ وقت پر پولنگ شروع ہوئی، پولنگ کا اختتام جب ہوا تو فارم 11 اور 12 فراہم نہیں کیا گیا، ہم نے اپنے لوگوں سے کہا کہ فارم 11 اور 12 لیے بغیر نہیں آنا، جب آر او نے رزلٹ جاری کیا تو وہ فارم 11 کے مطابق نہیں تھا، یہ کام براہِ راست سندھ حکومت کی زیرِ نگرانی ہو رہا تھا۔

حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ ملیر میں ہمارے کارکنوں پر گولیاں چلائی گئیں، پی ٹی آئی کے کارکنوں پر بھی جو حملہ کیا گیا میں اس کی بھی مذمت کرتا ہوں، ہمیں اس ری کاؤنٹنگ پر اعتماد نہیں ہے، سارے تھیلے الیکشن کمیشن کے دفتر جائیں، وہاں دوبارہ گنتی کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ پوسٹ پول دھاندلی کرائی گئی، یہ جو جعلسازی ہے اور آر اوز کی جو اتنی شکایات ہیں ان پر الیکشن کمیشن نوٹس لے، دھاندلی کے اس پورے عمل کو روکا جائے، میرا مطالبہ ہے کہ جن سیٹوں کا کیس الیکشن کمیشن میں گیا ہے ان کے تھیلے بھی منگوائے جائیں۔

امیرِ جماعتِ اسلامی کراچی نے مزید کہا کہ  4 مرتبہ اعلان ہو کر الیکشن ملتوی ہوا، پارٹیاں الیکشن سے فرار حاصل کرنا چاہتی تھیں، آخری لمحوں تک لوگوں کو کنفیوژن میں ڈالا گیا تاکہ لوگوں کی بڑی تعداد ووٹ نہ ڈالے، بلدیاتی انتخابات میں ووٹر ٹرن آؤٹ 25 فیصد سے زائد رہا، ہم یہ چاہتے ہیں کہ کے پی اور پنجاب میں بھی بلدیاتی انتخاب منعقد ہوں۔

حافظ نعیم الرحمٰن کا یہ بھی کہنا ہے کہ کل نیو ایم اے جناح روڈ پر یومِ تشکر منایا جائے گا، حکومت عوام کو اختیار دینا ہی نہیں چاہتی، اتنی کوششوں کے بعد الیکشن ہوا تو وہ بھی مسائل کا شکار رہا۔

قومی خبریں سے مزید