• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

معاشی حالات بہت برے ہیں، تاریخ کی بدترین سطح پہ ہیں، مہنگائی کمر توڑ ہے، روزگار کے مواقع کم سے کم ہوتے جارہے ہیں، آٹے کا بحران ہے، پیاز نایاب ہے، دالیں ملک میں پیدا نہیں کی جا رہیں، گیس کا بحران ہے، بجلی کا بحران ہے، پانی کی کمی ہے، سیلاب متاثرین کی فوج ہے، وہ کپاس جو پہلے سونا کہلاتی تھی اب پچاس فیصد کپاس بیرون ملک سے منگوائی جارہی ہے، ٹیکسٹائل جو ہماری برآمدات کا سب سے بڑا حصہ تھی وہ اب خود امپورٹ پہ انحصار کر رہی ہے، تجارتی خسارہ بڑھتا ہی جارہا ہے، قرضوں کے شکنجہ تنگ ہوتا جارہا ہے، قرضوں کی ادائیگی کے لئے رقم نہیں ہے، مزید قرضوں کا حصول ممکن نہیں ہے، روپیہ بے توقیر ہوتا جارہا ہے، سونا ہیرے کے دام بک رہا ہے، ڈالر بے لگام ہوگیا ہے کسی کے قابو میں نہیں آرہا ہے۔لیکن! لیکن ملک چلانے والوں کو فکر صرف اس بات کی ہے کہ کس طرح ہر حال میں اقتدار پہ قابض رہا جائے۔ کوئی کسی کو ڈاکو کہتا ہے، تو کوئی چور قرار دیا جاتا ہے۔

کبھی کسی کو مسٹر ٹین پرسنٹ سے مسٹر ہنڈریڈ پرسنٹ اور پھر مسٹر پریسیڈنٹ بنایا جاتا ہے۔ پھر اسی کی کھال کھینچنے کا دعوٰی کیا جاتا ہے۔ لیکن ان سب کے بیچ میں ملک کا کوئی ذکر نہیں۔ ملک کو نئے سرے سے سنوارنے کا دعوٰی کیا گیا، لیکن بغیر کسی پیشگی منصوبے کے، کیا صرف فرمانبرداری اقتدار کی کامیابی کی ضمانت ہوسکتی ہے؟ پھر کیا! دشنام طرازی کی وہ یلغار کے الامان الحفیظ۔ عوام کی معلومات میں اضافے کے ساتھ ساتھ ان کی vocabulary میں بھی بہت اضافہ ہوا۔ ان سارے مراحل میں ان مقتدر افراد کے مالی وسائل میں دن دگنی رات چوگنی ترقی ہوئی۔ لیکن ملکی معیشت کا پہیہ نہ آگے بڑھا نہ جام ہوا بلکہ الٹا ہی چلتا رہا۔ لیکن ان مقتدر افراد کی مالی حالت میں اضافہ ہی ہوتا چلا جاتا ہے۔لیکن افسوس اس یتیم، بے آسرا، محتاج اور مسکین پاکستان کے اساسوں میں کمی ہی ہوتی چلی جا رہی ہے۔ عوم رل رہی ہے، زرعی ملک کو بنجر زمین بدلنے کے سارے حربے آزمائے جارہے ہیں۔ صنعتوں کو ہر حال میں بند کرنے پہ کام جاری ہے، تعلیم اور صحت کے شعبے تو کبھی بھی اہم نہ تھے، جاہل کو اور بیمار کو قابو کرنا آسان ہوتا ہے۔لہذا اب یہ ان لوگوں کے حالات اور کرتوت دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ ان کو ملک کی نہیں صرف اقتدار کی چاہ ہے۔

minhajur.rab@janggroup.com.pk

تازہ ترین