• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جمعے کو کاروباری ہفتے کے آخری دن سونے کی فی تولہ قیمت مزید 7ہزار روپے اضافے کے بعد ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ کر فی تولہ قیمت دو لاکھ دو ہزار 500روپے ہو گئی ہے۔ سونے کے نرخوں میں ہونے والا گرانقدر اضافہ ڈالر کی بلند تر شرح تبادلہ کا شاخسانہ قرار دیا جا رہا ہے۔ خیال کیا جارہا ہے کہ اگر ڈالر کی قیمت 260سے 265روپے کے درمیان مستحکم ہوجاتی ہے تو سونے کی قیمتوں میں بھی ٹھہراؤ آنے کی امید کی جا سکتی ہے مگر فی الوقت ایسا ہوتا دکھائی نہیں دے رہا کیونکہ عالمی منڈی میں سونے کے نرخوں میں کمی کا رجحان ہونےکے باوجود مقامی صرافہ مارکیٹ میں سونا ڈالر کی اڑان کے ساتھ ہی بلندیوں کی طرف گامزن ہے۔ خیال رہے کہ آئی ایم ایف کی شرط تھی کہ ڈالر کی شرح تبادلہ کو مارکیٹ کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جائے جس پر عمل درآمد ہوتے ہی انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ کے درمیان ڈالر کی قدر کا فرق تقریبا ختم ہو گیا، جو حالیہ مہینوں میں 15روپے تک بڑھ گیا تھا۔ اب انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی شرح تبادلہ بھی ریکارڈ بلندی پر ہے ۔ روپے کی قدر میں بحالی کے حکومتی اقدام غیر مؤثر ہونے سے سونا تو سونا لوہا تک محفوظ نہیں رہا۔ سریا کسی بھی تعمیراتی منصوبے کی بنیاد ہے۔ ڈالر کی قدر کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے نئے لیٹر آف کریڈٹ نہیں کھولے جا رہے اسٹیل اسکریپ کے ہزاروں کنٹینر بندرگارہ پر پھنسے ہوئے ہیں۔ جس کے باعث اسٹیل کی صنعت پر بندش کا خطرہ منڈلا رہا ہے ایسا ہوا تو تعمیرات سے جڑی سیمنٹ، سینیٹری، ٹائلز، لکڑی کا کام، ایلومینیم، پینٹ وغیرہ جیسی کئی صنعتیں بھی تباہی کا شکار ہو سکتی ہیں۔ملک میں پہلے سے ہی متعدد صنعتیں بند ہو چکی ہیں، اگر صنعتوں نے اپنا کاروبار دوبارہ بحال نہ کیا تو اس کے نتیجے میں طویل مدتی نقصانات ہوسکتے ہیں۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین