وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر جس طرح عمل ہونا چاہیے تھا وہ نہیں ہوسکا۔
اسلام آباد میں باچاخان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ باچا خان کا نظریہ عدم تشدد کا ہے، اس نظریے سے کوئی بھی انکار نہیں کرسکتا، باچاخان کی نظریاتی جدوجہد مسلسل جاری رہی۔
ان کا کہنا تھا کہ باچاخان کی خدمات کو سلام پیش کرتا ہوں، باچا خان کے نظریات کو ولی خان نے آگے بڑھایا۔
ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں ایک مرتبہ پھر اضافہ ہوا ہے، دہشت گردی ملک کا سب سے بڑا چیلنج ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ بینظیر بھٹو، بشیر احمد بلور اور دیگر سیاستدان دہشتگردی کا نشانہ بنے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان (نیپ) پر جس طرح عمل ہونا چاہیے تھا وہ نہیں ہوسکا، اس پر عمل نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (فیٹف) کی گرے لسٹ میں گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ آرمی پبلک اسکول کے بچوں کا سانحہ نہیں بھول سکتے۔ نیشنل ایکشن پلان بنایا اور عمران خان بھی اس میں شامل تھا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان 2015 میں فیٹف کی وائٹ لسٹ میں آیا۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان مقامی پیداوار پر کام کرے تو ترقی کر سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب شمالی علاقوں میں دہشت گردی سر اٹھاتی نظر آرہی ہے۔ 2003 میں میری دبئی میں بے نظیر بھٹو سے ملاقات ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ بینظیر بھٹو نے کہا ’کیا گارنٹی ہے کہ میری حکومت آئی تو نہیں ہٹائی جائے گی‘۔
انہوں نے بتایا کہ 4 افراد نے چارٹر آف ڈیمو کریسی لکھنے پر کام کیا۔