لاہور ہائیکورٹ کے راولپنڈی بینچ نے شیخ رشید کی لال حویلی ڈی سیل کرنے کی درخواست خارج کردی۔
راولپنڈی میں شیخ رشید کی رہائش گاہ لال حویلی کے 7 یونٹس سیل ہی رہیں گے، لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ نے درخواست نمٹا دی۔
جسٹس مرزا وقاص رؤف کے روبرو ایڈمنسٹری وقف املاک نے بتایا کہ لال حویلی نہیں متصل پراپرٹی سیل کی ہے۔
اس پر عدالت نے لال حویلی میں سیل کیے گئے 7 یونٹس کو ڈی سیل کرنے کی استدعا خارج کردی، ساتھ ہی متروکہ وقف املاک کو معاملہ 15 دن میں نمٹانے کی ہدایت کی۔
عدالت نے دوران سماعت واضح موقف پیش نہ کرنے پر ایڈمنسٹریٹر وقف املاک کی سرزنش بھی کی۔
سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو میں شیخ رشید نے کہا کہ عدالت نے ہدایت کی ہے کہ لال حویلی آنے جانے والوں کے راستے میں رکاوٹ نہیں ڈالی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ متروکہ وقف املاک کا ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر وزیر داخلہ رانا ثناء اللّٰہ کے اشاروں پر چل رہا ہے۔
سابق وفاقی وزیر نے یہ بھی کہا کہ لال حویلی کی رجسٹری جعلی ہے تو انہیں نا اہل کردیں۔
اس حوالے سے ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر وقف املاک کا کہنا ہے کہ شیخ رشید اور ان کے بھائی لال حویلی سمیت وقف املاک کی 7 اراضی یونٹس پر غیر قانونی قابض ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ لال حویلی کے اندر رہائشی حصے کو سیل نہیں کیا گیا، گراؤنڈ فلور پر 4 دکانیں سیل کی گئی ہیں۔