گزشتہ شب گرفتار کیے گئے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کو اسلام آباد کے جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کر دیا گیا، عدالت نے شیخ رشید کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کر لیا، جو شام پونے 5 بجے سنایا جائے گا۔
شیخ رشید کیس کی سماعت جوڈیشل مجسٹریٹ عمر شبیر کی عدالت میں ہوئی جس کے دوران تفتیشی افسر نے عدالت میں مقدمے کا ریکارڈ جمع کروا دیا۔
پولیس نے شیخ رشید کے 8 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کر دی۔
شیخ رشید نے روسٹرم پر آ کر عدالت سے استدعا کی کہ پہلے میری ہتھکڑی کھلوائیں۔
شیخ رشید نے عدالت میں بیان دیا کہ میں 16 بار وفاقی وزیر رہا ہوں، میری ہتھکڑی کیوں نہیں کھل رہی؟ ساری رات تو لگائے رکھی ہے۔
پولیس کی جانب سے شیخ رشید کی ہتھکڑی عدالت میں کھول دی گئی۔
شیخ رشید کےخلاف 3 دفعات کے تحت تھانہ آبپارہ میں مقدمہ درج ہے۔
عدالت میں شیخ رشید کے وکیل عبد الرازق نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سیاسی انتقام لینے کا موسم چل رہا ہے اور شیخ رشید کو نشانہ بنایا گیا ہے، رات کو 8 بجے شیخ رشید کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا، پولیس نے ہائی کورٹ کے آرڈر کی خلاف وزری کرتے ہوئے شیخ رشید کے خلاف مقدمہ درج کیا۔
انہوں نے دلائل میں کہا کہ شیخ رشید نے انفارمیشن دی اور انہی کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا، پولیس کو آصف زرداری کو پولیس اسٹیشن بلانا چاہیے تھا کیونکہ ان پر الزام ہے، ہائی کورٹ کے آرڈر کی دن دہاڑے دھجیاں اڑائی گئیں، اسلام آباد ہائی کورٹ نے اسلام آباد پولیس کا شیخ رشید کو نوٹس معطل کر دیا تھا۔
وکیل عبدالرازق نے کہا کہ گروپوں میں اشتعال پھیلانے کی دفعہ لگی، پیپلز پارٹی، پی ٹی آئی کا تو نام نہیں لیا گیا، شیخ رشید نے نسل اور مذہب کا بھی نام نہیں لیا، کسی سیاسی جماعت کا نام نہیں لیا گیا، صرف آصف زرداری کا نام لیا، حالانکہ سیاسی جماعتیں روز ایک دوسرے پر تنقید کرتی ہیں، ایسے مقدمات ہوتے رہے تو کوئی سیاستدان بات نہیں کر پائے گا۔
جج نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ کیا آپ کے پاس پروگرام کا ٹرانسکرپٹ ہے؟
پراسیکیوٹر عدنان نے جواب دیا کہ پروگرام کے ٹرانسکرپٹ کے لیے پیمرا سے رجوع کیا ہے۔
شیخ رشید کے وکیل عبدالرزاق نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ شیخ رشید نے صِرف کمنٹ کیا، بیان سے عوام میں خوف و ہراس نہیں پھیلا، شیخ رشید پر ریاست کے خلاف شہریوں کو اکسانے کی دفعہ لگی ہے۔
شیخ رشید کے وکیل نے مقدمے میں لگی تینوں دفعات کی مخالفت کر دی اور کہا کہ کسی کوحق نہیں کہ کسی مشہور شخصیت کے خلاف ایسا پرچہ درج کرا دیا جائے، وفاقی حکومت یا متعلقہ سرکاری ملازم صرف مقدمہ درج کرا سکتا ہے، پیپلز پارٹی کا کارکن مدعیٔ مقدمہ ہے، آصف علی زرداری مدعیٔ مقدمہ نہیں۔
وکیل عبد الرازق نے دلائل میں کہا کہ 505 اور 153 کی دفعات کے تحت صرف وفاقی یا صوبائی حکومت مقدمہ درج کرا سکتی ہے، کوئی عام شہری ان دفعات کے تحت مقدمہ درج نہیں کرا سکتا۔
اس موقع پر پراسیکیوٹر عدنان نے کمرۂ عدالت میں شیخ رشید کے خلاف درج مقدمے کا متن پڑھا۔
شیخ رشید نے کمرۂ عدالت میں وکالت نامے پر دستخط کیے۔
جج نے استفسار کیا کہ مجھے مقدمے میں وہ جملہ دکھائیں جس پر دفعہ 120 لگتی ہے۔
پراسیکیوٹر عدنان نے کہا کہ شیخ رشید آصف زرداری کے خاندان کے لیے خطرہ پیدا کر رہے ہیں، شیخ رشید کو دفعات کے مطابق 7 سال قید اور جرمانہ ہو سکتا ہے، شیخ رشید نے بیان دیا کہ آصف زرداری نے عمران خان کو قتل کرنے کی سازش کی، پاکستان میں لوگ چھوٹی چھوٹی باتوں پر گلے کاٹنے آ جاتے ہیں، عمران خان پر پہلے بھی حملہ ہو چکا ہے، عمران خان اور آصف زرداری کی جماعتوں میں اشتعال پھیلانے کی کوشش کی گئی ہے، آصف زرداری اور ان کے خاندان کو جان کا خطرہ ہے۔
شیخ رشید کے وکیل نعیم حیدر پنجوتھہ سیشن کورٹ پہنچ گئے جنہوں نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ شیخ رشید کو غیر قانونی طور پر گرفتار کیا گیا۔
ان کا کہنا ہے کہ ہمیں اطلاع ملی ہے کہ شیخ رشید پر سندھ میں بھی مقدمہ درج کرنے لگے ہیں، ایک ہی الزام میں 2 یا زائد مقدمات سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے۔
شیخ رشید کے وکیل نعیم حیدر پنجوتھہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ شیخ رشید کی گرفتاری اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی ہے۔
شیخ رشید پر لگائی گئی دفعات کے تحت انہیں 5 سے 7 سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
سابق وفاقی وزیرِ داخلہ شیخ رشید پر قائم کیے گئے مقدمے میں 3 دفعات لگائی گئی ہیں۔
شیخ رشید پر مقدمے میں 1 قابلِ ضمانت اور 2 ناقابلِ ضمانت دفعات لگائی گئی ہیں۔
قابلِ ضمانت دفعہ 120 نفرت انگیز تقریر کی ہے جس کی سزا 6 ماہ قید یا جرمانہ ہے۔
ناقابل ضمانت دفعہ 153 اے بغاوت پراکسانے کی ہے جس کی سزا 5 سال قید ہے۔
دوسری ناقابل ضمانت دفعہ 505 عوام کو اشتعال دلانے کی ہے جس کی سزا 7 سال قید ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ شب عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کو گرفتار کرلیا گیا، ان کے قبضے سے اسلحہ اور شراب برآمد ہوئی، جس کے بعد انہیں اسلام آباد کےتھانہ آبپارہ منتقل کر دیا گیا۔
پولیس حکام کا دعویٰ ہے کہ شیخ رشید نشے کی حالت میں تھے، ان کے پاس سے مہنگے برانڈ کی شراب برآمد ہوئی ہے، اس کے علاوہ شیخ رشید کے قبضے سے ایم 4 رائفل، کلاشنکوف اور آٹو میٹک گن بھی برآمد کی گئی ہے۔
گرفتاری کے بعد شیخ رشید کے پولی کلینک اسپتال میں میڈیکل ٹیسٹ کیے گئے۔
واضح رہے کہ شیخ رشید کےخلاف آبپارہ تھانے میں مقدمہ درج ہے، ایف آئی آر کے مطابق شیخ رشید نے الزام لگایا ہے کہ آصف زرداری نے عمران خان کو قتل کرانے کے لیے دہشت گردوں کی خدمات حاصل کر لی ہیں، جس کا مقصد آصف زرداری کو بدنام کرنا ہے، شیخ رشید کو گرفتار کر کے تفتیش کی جائے۔
شیخ رشید نے پولیس اسٹیشن میں طلبی کا نوٹس اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے۔
دوسری جانب شیخ رشید احمد کے بھتیجے راشد شفیق نے اس حوالے سے جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ شیخ رشید کو ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا ہے، چھاپے کے موقع پر گھر کے ملازمین کو ایک کمرے میں بند کردیا گیا تھا۔