• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برادر مسلم ممالک ترکیہ اور شام میں 2روز قبل آنے والے قیامت خیز زلزلہ نے ان دونوں ممالک میں انسانی لاشوں کے ڈھیر لگادئیے اور دیو ہیکل عمارات کو پلک جھپکتے میں خاک کے ڈھیر میں تبدیل کر دیا جبکہ اس زلزلے نے وطن عزیز پاکستان میں 2005میں آنیوالےزلزلے کی المنا ک داستانوں کی یاد بھی تازہ کر دی ۔ترکیہ اور شام میں پیر کے روز تباہی مچانے والے زلزلے کی شدت 7.8تھی جس کے نتیجے میں اب تک ان دونوں ممالک میں ساڑھے 4ہزار افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد 16ہزار کے قریب ہے۔اس زلزلے کے نتیجے میں مجموعی 3ہزار 7سوعمارتیں تباہ ہوئی ہیں اور ان عمارتوں کے ملبے تلے دبنے کے باعث ہی زیادہ تر انسانی جانیں ضائع ہوئیں ۔پیر کی شام زلزلے کے جھٹکے ترکیہ اور شام کے علاوہ قبرص،یونان ،اردن ،لبنان ،جارجیا اور آرمینیا میں بھی شدت کے ساتھ محسوس کئے گئے تاہم ان ممالک میں کسی انسانی جان کے ضیاع کی ابھی تک اطلاع موصول نہیں ہوئی جبکہ ترکیہ اور شام میں زلزلے نے مجموعی 10شہروں میں تباہی مچائی جن میں کہرمان ،عثمانیہ ،ملاطیہ اور دریا ربکر بھی شامل ہیں۔ترکیہ میں اگلے روز 7فروری کو بھی 5.6شدت کا زلزلہ آیا جس کی زیر زمین گہرائی 2کلو میٹر تھی ۔زلزلے کے تازہ جھٹکوں سے فوری طور پر کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔پیر کی شام آنے والے زلزلے کا مرکز ترکیہ سے 23کلو میٹر جنوب میں تھا جبکہ ایک منٹ کے دورانیے پر مشتمل اس زلزلے کی گہرائی 19.7کلو میٹر ریکارڈ کی گئی ۔اس زلزلے کے باعث ترکیہ میں 3ہزار اور شام میں ڈیڑھ ہزار افراد جاں بحق ہوئے ۔ترک صدر رجب طیب اردوان نے زلزلے کی تباہ کاریوں کے باعث ملک بھر میں ایک ہفتے کے سوگ کا اعلان کیا ہے ۔اس ایک ہفتے کے دوران ترکیہ کا قومی پرچم سرنگوں رہے گا۔اسی طرح ترک وزارت تعلیم نے ملک بھر میں تمام تعلیمی ادارے 13فروری تک بند رکھنے کا اعلان کیا ہے ۔ترکیہ اورشام میں زلزلے سے ہونے والی تباہ کاریوں پر صرف ان متاثرہ ممالک میں ہی نہیں دنیا بھر میں غم و سوگ کی کیفیت طاری ہے اور عالمی قیادتوں کی جانب سے تعزیتی پیغامات کے ذریعے ترکیہ اور شام کے عوام کے ساتھ ہمدردی اور افسوس کا اظہار کیا جا رہا ہے اور امدادی کارروائیوں میں دونوں ممالک کی حکومتوں اور عوام کی بھر پور معاونت کا اعلان کیا جا رہا ہے ۔وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف نے ترکیہ اور شام کی حکومتوں اور عوام کے ساتھ ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس مشکل گھڑی میں ہم دونوں برادر ممالک ساتھ کھڑے ہیں۔

روس او ر یوکرین کی جنگ کی وجہ سے سنگین تر ہو تے بحرانوں کی بدولت ہمارے ہاں گزشتہ برس آئے قیامت خیز سیلاب سے متاثرلاکھوں گھرانوں کیلئے عالمی برادری خاطر خواہ رقوم فراہم نہیں کر پائی ہے ۔ترکیہ ہمارے مقابلے میں نسبتاً بہت خوش حال ملک ہے۔ گزشتہ 3 برسوں سے مگر اس کی معیشت بھی سکڑ رہی ہے ۔روز مرہ اشیا کی قیمتیں ناقابل برداشت ہو رہی ہیں۔ڈالر کے مقابلے میں لیرا کو بھی صدر اردوان نے ہمارے اسحاق ڈار کی طرح قابو میں رکھنے کی کوشش کی ۔ہمارے وزیر خزانہ کی طرح مگر ٹھوس متبادل ڈھونڈنہیں پا رہے ۔ خدشہ ہے کہ پیر کے روز ترکی کے جنوب مشرقی علاقوں میں زلزلے نے جو قیامت برپا کی ہے وہ برادر ملک کی معیشت کو کمزور تر بنادئے گی۔متاثرین کی بحالی کیلئے اردوان جیسے کٹر قوم پرست کو بھی شاید اب کشکول اٹھانا پڑے گا۔تاہم اصل فکر شام کی بابت ہو رہی ہے۔ اس ملک کے جن علاقوں میں زلزلے نے تباہی مچائی ہے ان کی اکثریت بشار الا سد کی حکومت کے کنٹرول میں نہیں ۔ یہ مذہبی انتہا پسندوں اور کرد علیحد گی پسند وں کی بنائی ریاست کے اندر ریاستیں ہیں ۔شام کی خانہ جنگی کی وجہ سے ریاستی عمل داری کی عدم موجود گی شاید ان ممالک میں آئی تباہی کا ٹھوس تخمینہ لگانے میں بھی ناکام رہے۔

دوسر ی جانب عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی ٹیم کے دورہ پاکستا ن اور شہباز حکومت سے مذاکرات کے حوالے سے تعطل توڑنے کی آخری کوششوں کے اشارے ملے ہیں جن کے تحت وزیر اعظم نے برقی نرخوں میں 4 سے 10 روپے تک اضافے، گیس ٹیرف میں اضافے اور جی ایس ٹی کی شرح کو ایک فیصد تک یعنی 17 سے 18 تک بڑھانے کی منظوری دے دی ہے تادم تحریر آئی ایم ایف مشن کی جانب سے بجلی کے زیادہ ایڈجسٹمنٹ نرخوں پر اصرار جاری ہے جو 12.50 روپے سے 14 روپے فی یو نٹ یا زیادہ ہونے کا خدشہ ہے ۔پاور سیکٹر کے گردشی قرضوں کا عفریت اور بڑھتی سبسڈی بھی آئی ایم ایف کو کسی طور قبول نہیں ۔در پیش صورتحال میں ایک طرف لاغر معیشت کے حامل ملک کے عوام کی انتہائی بنیادی ضروریات اور بعض حلقوں کی رائے میں زندہ رہنے کے حق کا مسئلہ پوری شدت سے اجاگر ہے ،دوسری جانب ملک کو انتہائی خطرناک معاشی دلدل سے نکالنے کیلئے مزید مشکل فیصلوں کی لازمی شرائط ہیں۔یہ ہماری معاشی ٹیم کی لیاقت و صلاحیت کا امتحان ہے کہ وہ کس طرح اس بحران سے ملک کو نکالتی ہے ۔نیز لاہور ہائیکورٹ نے بجلی پر فیول ایڈ جسٹمنٹ چار جز کوغیر قانونی قرار دےکر حکم دیاکہ 500 یونٹس تک سبسڈی دی جائے متبادل ذرائع سے بجلی پیدا کرنے کی ہدایت بھی دی گئی ۔ جسٹس علی باقر نجفی کاکہنا ہے کہ معاشرے کو اقتصادی موت سے بچا نے کیلئے ٹھوس منصوبہ بندی کی جائے ،ٹیرف صارفین کی گنجائش سے زیادہ نہ ہوں۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس

ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین