کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کےپروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ’’ میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ حکومت پرویز الٰہی کی آڈیوز کی فارنزک کروائے گی، میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں ایک بار پھر سوشل میڈیا پر آڈیو لیکس کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے، اس بار ان آڈیوز کا مبینہ تعلق سپریم کورٹ کے حاضر سروس جج اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی سے ہے، وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ مجھ پر آڈیو ریکارڈ کرنے یا کروانے کا الزام بالکل غلط ہے،آڈیو لیک میں میرا قطعی کوئی کردار نہیں ہے، انکوائری میں میں اپنے اوپر لگنے والا الزام غلط ثابت کرسکتا ہوں اور کروں گا، انکوائری کے بعد یہ بات بھی سامنے آجائے گی کہ آڈیو کس نے ریکارڈ کروائی، کسی نے غیرقانونی طور پر آڈیو ریکارڈ کی تو اسے بھی سزا ملنی چاہئے۔ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ آڈیودرست ہیں تو اس کے کرداروں کو ہر صورت سزا ملنی چاہئے، پرویز الٰہی اور دوسرا شخص بتائے انہوں نے یہ گفتگو کی یا نہیں کی ہے، اگر یہ گفتگو ٹھیک ہے تو پاکستان کے بڑے ادارے کیخلاف سازش ہے، چوہدری پرویز الٰہی نے آڈیو کو چیلنج نہیں کیا بلکہ اسے تسلیم کیا ہے، چوہدری پرویز الٰہی کا موقف ہے آڈیو میں کوئی غلط بات نہیں ہے، اگر کوئی چیلنج کرتا ہے تو دنیا میں کہیں سے بھی آڈیو کا فارنزک آڈٹ کروانے کیلئے تیار ہیں۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ میں نے تیسری لیک آڈیو پریس کانفرنس میں نہیں چلائی کیونکہ اس میں بہت خطرناک بات کی گئی ہے، محمد خان بھٹی کہاں پہنچا ہوا ہے اور کہاں پرویز الٰہی جارہے ہیں، اگر وہ آڈیو فارنزک میں درست ثابت ہوجائے تو پھر اس پر کیونکر خاموشی اختیار کی جاسکتی ہے، چیف جسٹس آف پاکستان سوموٹو لے کر آڈیوز کا فارنزک کروائیں، ان آڈیوز سے جڑے مزید حقائق بھی ہیں تحقیقات کروائیں وہ بھی سامنے آجائیں گے۔ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ آڈیوز کس نے ریکارڈ کیں یہ ثانوی بات ہے اصل بات آڈیو کا اصلی ہونا یا نہ ہونا ہے، معاملہ یہ ہے کیا سپریم کورٹ میں بنچ مینج ہورہے ہیں، کیا مخصوص ججوں کے سامنے کیسز لگوائے جارہے ہیں، پارلیمان کی ججز تقرری کمیٹی کا رکن ہوں ،اس سے متعلق کچھ حقائق ہیں جو چیف جسٹس کے ساتھ ہی شیئر کرسکتا ہوں، یہ حقائق ایک حاضر سروس جج کے حوالے سے ہیں مگرمجھے عدلیہ کی عزت و احترام ملحوظ خاطر ہے۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ جج ارشد ملک کی آڈیو کی انکوائری ہوجاتی اور نواز شریف کو انصاف مل چکا ہوتا تو لوگ مینج کرنا چھوڑ دیتے، حکومت پرویز الٰہی کی آڈیوز کی فارنزک کروائے گی، چیف جسٹس پاکستان کی اجازت کے بغیر اس پر ایکشن کرنا مناسب نہیں ہوگا، ایسی آڈیوز چند سال پہلے بھی چلی تھی لیکن شامل ججوں کے مستعفی ہونے کی وجہ سے ایکشن حتمی نتیجے پر نہیں پہنچا تھا، آڈیوز میرے نیوز کانفرنس کرنے سے کئی گھنٹے پہلے سوشل میڈیا پر چل رہی تھیں۔