• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اداروں نے معاونت نہ کی تو الیکشن کمیشن سپریم کورٹ سے مشورہ کرے گا

اسلام آباد (عمر چیمہ) اگرچہ الیکشن کمیشن نے پنجاب اسمبلی کیلئے عام انتخابات کا شیڈول جاری کر دیا ہے، یہ یقین سے نہیں کہا جا سکتا کہ سپریم کورٹ کی مدد کے بغیر انتخابات کیسے ہوں گے وہ بھی اس وقت جب وفاقی حکومت تعاون کیلئے آمادہ نہیں۔ اسی دوران، ایک ذریعے نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ کے پی کے گورنر کے ساتھ الیکشن کمیشن کی مشاورت بے سود ثابت ہوئی کیونکہ گورنر انتخابات کی تاریخ کی بجائے الیکشن کیلئے سازگار ماحول بالخصوص سیکورٹی صورتحال پر بات پر زیادہ توجہ دے رہے تھے۔ الیکشن کمیشن کی ٹیم نے انہیں بتایا کہ سیکورٹی صورتحال کے امور پر صوبے کی عبوری انتظامیہ سے بات چیت کی جا سکتی ہے اور ان کا مینڈیٹ تاریخ کا فیصلہ کرنے تک محدود ہے لیکن یہ دلیل انہیں قائل نہ کر سکی۔ اس کی بجائے انہوں نے اس معاملے پر چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کا مطالبہ کیا حالانکہ اس ٹیم کو چیف الیکشن کمشنر نے بااختیار بنا کر بھیجا تھا۔ جہاں تک پنجاب کی بات ہے تو الیکشن کمیشن نے ریٹرننگ افسران کو بیوروکریسی سے مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ لاہور ہائی کورٹ نے واضح انداز سے جوڈیشل افسران فراہم کرنے سے انکار کر دیا۔ لیکن اس کے علاوہ بھی دو معاملات بہت اہم ہیں، اول، الیکشن کرانے کیلئے فنڈنگ اور دوسرا پولنگ اسٹیشنوں پر فوج اور پیرا ملٹری فورسز کی تعیناتی۔ الیکشن کمیشن کو تین لاکھ اہلکاروں کی تعیناتی کی ضرورت ہے۔ الیکشن کمیشن کے عہدیدار بدھ کو فنانس، داخلہ اور دفاع ڈویژن کے حکام سے ملاقات کریں گے۔ کمیشن نے پنجاب اور کے پی میں الیکشن کرانے کیلئے 20؍ ارب روپے مانگے ہیں جبکہ وفاقی حکومت انکاری ہے اور کہتی ہے کہ اتنے پیسے دستیاب نہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ وفاق نے حکومتی ارکان اسمبلی کو اپنے حلقوں میں ترقیاتی کاموں کیلئے 100؍ ارب روپے جاری کیے ہیں۔ تو ایسے میں الیکشن کمیشن کا پلان بی کیا ہوگا؟ وہ آئین کا آرٹیکل 218؍ اور 220؍ نافذ کر سکتا ہے۔ اگر الیکشن کمیشن متعلقہ اداروں سے حمایت حاصل نہ کر پایا تو وہ کیا کرے گا؟ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے ایک ذریعے نے دی نیوز کو بتایا کہ الیکشن کمیشن ایسی صورت میں سپریم کورٹ سے رابطہ کرکے فنڈز اور فوجیوں کی خدمات حاصل کرنے کی درخواست کر سکتا ہے، کیونکہ عدالت ہی کے حکم پر الیکشن کمیشن انتخابی سرگرمیاں شروع کر رہا ہے۔ اب یہ عدالت پر منحصر ہے کہ وہ الیکشن کرانے کیلئے کیا عملی میکنزم مرتب کرتی ہے۔

اہم خبریں سے مزید