• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دوبارہ قابل استعمال پانی کی بوتلوں میں ٹوائلٹ سیٹ سے زیادہ جراثیم ہوتے ہیں، مطالعہ

فائل فوٹو
فائل فوٹو

دوبارہ قابل استعمال پانی کی بوتلیں میں ٹوائلٹ سیٹ کی اوسط سے زیادہ جراثیم ہو سکتے ہیں۔

امریکی محققین کی ایک ٹیم نے پانی کی مختلف ڈھکنوں والی بوتلوں کو اچھی طرح 3 بار صاف کیا اور پھر اس کی جانچ کی، تو اس میں سے 2 اقسام کے جراثیم ملے، ایک گرام منفی روڈ (gram-negative rods) اور دوسرا بیسیلس (bacillus) ۔

محققین کے مطابق مطالعے سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ گرام منفی روڈ اینٹی انفیکشن اور بائیوٹکس کے خلاف تیزی سے مزاحمت کرنے کا سبب بن سکتے ہیں جبکہ بیسیلس کی بعض قسم معدے کے مسائل پیدا کرنے کی وجہ بنتی ہے۔

محققین نے تحقیق کے دوران پانی کی دوبارہ قابل استعمال بوتلوں کی صفائی کا موازنہ گھر کی دیگر استعمال ہونے والی اشیاء کے ساتھ کیا، جس کے مطابق دوبارہ قابل استعمال بوتلوں میں کچن کے سنک سے 2 گنا زیادہ جراثیم ہوتے ہیں، اسی طرح ان میں کمپیوٹر ماؤس کے مقابلے میں 4 گنا اور پالتو جانوروں کے پینے کے پیالے سے 14 گنا زیادہ جرثومیں موجود ہوتے ہیں۔

نیویارک پوسٹ کے مطابق، امپیریل کالج لندن کے مالیکیولر مائکرو بایولوجسٹ، ڈاکٹر اینڈریو ایڈورڈز کا کہنا ہے کہ انسانی منہ میں مختلف جراثیمز کی ایک بڑی تعداد موجود ہوتی ہے اس لئے یہ کوئی حیرت کی بات نہیں ہے کہ پانی پینے کے برتن جرثوموں کی بھرمار موجود ہو۔

تاہم موحققین کے مطابق اگرچہ بوتلیں زیادہ تعداد میں بیکٹیریا کی افزائش گاہ کے طور پر کام کر سکتی ہیں لیکن یہ ضروری نہیں کہ یہ خطرناک بھی ہو، کیونکہ ہم نے کبھی پانی کی بوتل سے کسی کے بیمار ہونے کے بارے میں نہیں سنا۔

پانی کی دوبارہ استعمال ہونے والی بوتلیں ان جراثیمز کی وجہ سے آلودہ ہوسکتی ہیں جو پہلے ہی لوگوں کے منہ میں موجود ہوں۔

محققین نے دوبارہ قابل استعمال بوتل کو دن میں کم از کم ایک بار گرم صابن والے پانی سے دھونے اور ہفتے میں کم از کم ایک بار اسے صاف کرنے کی تجویز دی ہے۔

صحت سے مزید