• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بڑھی جو سردی تو اپنے مزاج کھول اُٹھے

پہاڑ برف کے پگھلے خوشی سے بول اُٹھے

دَبے جو برف تلے، ہم نے آسماں پایا

بلند رتبہ ملا، خود کو جاویداں پایا

وہ سرفراز و جرّی رن میں جب بڑھے ہوں گے

قدم بڑھا کے اجل سے گلے ملے ہوں گے

کبھی نہ سمجھے عدو ہم کوئی فسانہ ہیں

ہم اپنے دیس کا اِک قیمتی خزانہ ہیں

خوشا تھا صاحب، دل میرِ کارواں اپنا

تھا مدّعا کہ ملے ہر اُسے جواں اپنا

بیاں تھا اُس کا بتاو سبھی زمانے کو

کرو تلاش مِری فوج کے خزانے کو

پہاڑ کھودتے پاتال تک چلے جاؤ

کسی بھی طرح جوانوں کو ڈھونڈ کرلاؤ

نزولِ رحمتِ پروردگارِ باری تھی

بڑے ہی جوش سے اپنی تلاش جاری تھی

کہیں سے چاند کی کچھ روشنی بھی آنے لگی

بدن سے برف جو چپکی تھی، مُسکرانے لگی

ہمیں تو دوستوں نے ڈھونڈ کر نکالا ہے

خدا کا شکر نیا مورچہ سنبھالا ہے

شعور رکھتے ہیں، اللہ سے رزق پاتے ہیں

کہو نہ مُردہ ہمیں، تم سے ملنے آتے ہیں

شہید زندہ ہیں دنیا کو ہم بتائیں گے

سبھی محاذوں پہ دشمن سے لڑنے جائیں گے

شہید ہونا ہمارے لیے سعادت ہے

کٹے جو سر رہِ حق میں بڑی عبادت ہے

مشامِ جاں میں جو خُوش بُو چمن سے آتی ہے

مہک لہو کی ہمارے بدن سے آتی ہے