کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ اول تو عمران خان ہمارے ساتھ نہیں بیٹھے گا اور بیٹھے گا تو کسی بات پر نہیں مانے گا
عمران خان سنجیدہ ہے تو وزیراعظم کو فون کر کے بتائے میں بات کرنے کیلئے تیار ہوں،خاموش پیغام سے متعلق الفاظ چیف جسٹس کے منہ سے ادا نہیں ہونے چاہئے تھے،چیف جسٹس کو ایسی گفتگو یا ایسے الفاظ استعمال نہیں کرنے چاہئیں۔
میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات کے حوالے سے سپریم کورٹ میں ڈرامائی سماعت جاری ہے، بنچز بن رہے اور ٹوٹ رہے ہیں، فیصلے آرہے ہیں ان پر مزید فیصلے آرہے
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ چیف جسٹس کی سربراہی میں موجودہ بنچ ایسے فیصلے پر عملدرآمد کرانے کی کوشش کررہا ہے جو فیصلہ ہوا ہی نہیں ہے، سات رکنی بنچ نے 4-3کی اکثریت سے جو فیصلہ دیا اس کے مطابق سوموٹو خارج ہوگیا ہے، یہ بنچ اختلافی اور اقلیتی فیصلے کو نافذ کروانے کی کوشش کررہا ہے، یہ ہماری یا چیف جسٹس کی ذات کا مسئلہ نہیں آئین و قانون کا ہے، مسئلہ آئین اور قانون کا ہے آئین کی منشاء کے مطابق سب کو عمل کرنا ہوگا۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ وہ ہے جو چار ججوں کا ہے انہوں نے سوموٹو نوٹس خارج کردیا ہے، بنچ میں شامل تینوں جج صاحبان اس فیصلے میں موجود تھے جسے ہر فرد نے آئین کو دوبارہ لکھنے کے مترادف قرار دیا تھا، الیکشن ازخود نوٹس کا معاملہ فل کورٹ میں اجتماعی دانش کے راستے ہی حل ہوسکتا ہے۔ وفاقی وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ عمران خان ہم سے مل بیٹھنے پر بالکل تیار نہیں ہے، موجودہ عدالتی ، معاشی اور سیاسی بحران صرف ایک فتنے کی منشاء ہے
عمران خان نے ملک کو اس نہج پر لاکھڑا کیا جہاں اگلا قدم افراتفری ہے، اول تو عمران خان ہمارے ساتھ نہیں بیٹھے گا اور بیٹھے گا تو کسی بات پر نہیں مانے گا، ہم نے کئی مرتبہ میثاق کی بات کی مگر عمران خان نے آگے سے گالیاں نکالیں، عمران خان سنجیدہ ہے تو وزیراعظم کو فون کر کے بتائے میں بات کرنے کیلئے تیار ہوں۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ عمران خان نے پرامن رہنا ہی نہیں ہے، پرامن رہنے سے اس کے مقاصد پورے نہیں ہوتے، عمران خان کے دھرنے کے باوجود نواز شریف نے دہشتگردی کیخلاف قوم کو متحد کرنے کیلئے اسے براہ راست فون کیا تھا، عمران خان نہ مذاکرات پر راضی ہوں گے نہ بیٹھے گا نہ معاملہ سلجھائے گا۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ خاموش پیغام سے متعلق الفاظ چیف جسٹس کے منہ سے ادا نہیں ہونے چاہئے تھے
چیف جسٹس کو ایسی گفتگو یا ایسے الفاظ استعمال نہیں کرنے چاہئیں۔میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات کے حوالے سے سپریم کورٹ میں ڈرامائی سماعت جاری ہے، بنچز بن رہے اور ٹوٹ رہے ہیں، فیصلے آرہے ہیں ان پر مزید فیصلے آرہے
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کہہ رہے ہیں سپریم کورٹ متحد ہے اور ججوں میں ہم آہنگی ہے، مگر ان کے ساتھی ججز ہر روز کسی نہ کسی تحریری فیصلے میں ان کے موقف کی نفی کررہے ہیں، چیف جسٹس سیاستدانوں سے سیاسی درجہ حرارت نیچے لانے کی بات کرتے رہے
دوسری طرف ججوں کے درمیان عدالت کا درجہ حرارت مزید بڑھ گیا، نو سے پانچ، پانچ سے چار اور اب چار سے تین ججز کا بنچ ہوگیا، چیف جسٹس سے مطالبہ فل کورٹ بنانے کا تھا مگر بنچ چھوٹا ہوتا چلا گیا.
پانچ رکنی بنچ کے رکن جسٹس امین الدین خان نے کھلی عدالت میں کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے فیصلے کے بعد وہ بنچ کا حصہ نہیں رہ سکتے جس کے بعد بنچ ٹوٹ گیا
جمعے کو ساڑھے گیارہ بجے بنچ کے آنے سے پہلے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے فیصلے سے متعلق سپریم کورٹ نے ایک سرکلر جاری کردیا، سرکلر میں لکھا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس امین الدین کے فیصلے میں دی گئی
آبزرویشنز ازخود نوٹس کے دائرہ کار میں آتی ہیں، دو رکنی بنچ کی طرف سے عدالتی اختیار کا یکطرفہ طور پر استعمال کرنا ان قواعد کی خلاف ورزی کرتا ہے جو سوموٹو اختیارات سے متعلق سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ نے طے کیے تھے۔