وزیراعظم شہباز شریف چیف جسٹس کے ریمارکس پر قومی اسمبلی میں بات کرتے ہوئے جذباتی ہوگئے۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ نظریے کیلئے جیل جانا باعث توقیر ہے، میں نے کسی کرمنل کیس میں جیل نہیں کاٹی، عزت مآب چیف جسٹس بتائیں کہ میرٹ پر ضمانت حاصل کرنا ندامت کی بات ہے یا عزت و توقیر کی۔
وزیراعظم نے کہا کہ چیف جسٹس سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ ایک ایسا جج جس کے خلاف بہت حد تک سخت الزامات لگے ہیں، آپ اُس کو ساتھ بٹھا کر قوم کو کیا پیغام دینا چاہتے ہیں؟
شہباز شریف نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں عمران اور ان کی اہلیہ کے وکیل کہتے ہیں کہ عمران نیازی کی اہلیہ پبلک آفس ہولڈر نہیں تھیں، اگر ایسا ہے تو نواز شریف کی بیٹی بھی پبلک آفس ہولڈر نہیں تھی، لیکن مریم نواز کو جیل سے گرفتار کر لیا گیا، یہ دہرا معیار نہیں چلے گا، یہ پاکستان کی جڑوں کو ہلا کر رکھ دے گا۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ تین رکنی بینچ پر حکومتی اتحاد نے عدم اعتماد کیا ہے، کاش اب بھی چیف جسٹس اس پر فل کورٹ بنا دیں، فل کورٹ بن جائے تو فیصلہ پوری قوم کیلئے قابلِ قبول ہوگا۔
موجودہ سیاسی صورتحال کے پیش نظر وزیراعظم نے پارلیمانی پارٹی سے خطاب میں تمام اراکین کو اسلام آباد میں ہی رہنےکی ہدایت کردی۔