• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یوں لگتا ہے سپریم کورٹ میں کوئی مارشل لاء نافذ ہے، احسن اقبال

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ یوں لگتا ہے کہ عملاً سپریم کورٹ کے اندر جیسے کوئی مارشل لاء نافذ ہے،سینئر ماہرین قانون صلاح الدین احمد نے کہا کہ میں ایک مہینے سے یہی کہہ رہا ہوں کہ فل کورٹ بنانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے، تجزیہ کار منیب فاروق نے کہا کہ سب سے زیادہ بڑا نقصان سپریم کورٹ کا ہے، میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے آج دو بڑی خبریں سامنے آئی ہیں ایک طرف قومی سلامتی کمیٹی کااجلاس ہوا ہے تو دوسری طرف جسٹس اطہر من اللہ نے اپنا تفصیلی نوٹ جاری کردیا ہے اور جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس یحیی آفریدی اور جسٹس جمال مندوخیل کی رائے سے اتفاق کر لیا ہے اور ساتھ ہی اسے چار تین کا فیصلہ قرار دے دیا ہے۔قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کی تفصیلات جس کے حوالے سے کل ہی تحریک انصاف نے خدشات کا اظہار کردیا تھا اسے متنازع بنادیا تھا مگر اعلامیے میں ایسی کوئی بات سامنے نہیں آئی ہے۔ آج کے اعلامیے میں ایسی کوئی بات نہیں ہے جس کا دعویٰ کل عمران خان نے کیا تھا اجلاس سے پہلے ہی اسے متنازع بنادیا تھا پنجاب انتخابات کی تاریخ کا کیس مزید سنگین ہوتا جارہا ہے خود سپریم کورٹ میں واضح تفریق اور تقسیم اور واضح ہوگئی ہے ایک کے بعد ایک جج کا نوٹ سامنے آرہا ہے جس میں نا صرف چیف جسٹس کے ازخود نوٹس پر سوال اٹھایاجارہا ہے بلکہ چیف جسٹس کے ساتھی ججزان کے ساتھ رویے اور ان کے کنڈکٹ پر واضح اعتراضات اٹھارہے ہیں پارلیمنٹ میں چیف جسٹس کے کنڈکٹ پر تنقید ہورہی ہے قراردادیں منظور ہورہی ہیں اور اب حکومت بھی چیف جسٹس کے خلاف کھل کر سامنے آگئی ہے اور چیف جسٹس عمر عطا بندیال سے آج استعفے کا مطالبہ کردیاگیا ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ کا 25صفحات کا نوٹ سامنے آگیا ہے جس میں انہوں نے عدلیہ کی سیاسی معاملات میں مداخلت پر سخت آبزرویشن دی ہیں۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ ہم جس موضوع پر بحث کررہے ہیں یہ کوئی ڈسٹرکٹ سیشن جج نہیں ہے، یہ کسی ہائیکورٹ کو ہم ڈسکس نہیں کررہے، یہ پاکستان کی ایپکس کورٹ ہے جو پاکستان میں رول آف لاء کی آخری عدالت ہے اس کا ہم کنڈ کٹ اور اس کے چیف جسٹس آف پاکستان جو پاکستان کے اندر رول آف لاء کی علامت ہیں ان کے کنڈکٹ کو ہم زیربحث لارہے ہیں، اس وقت چیف جسٹس آف پاکستان کا جو طرز عمل ہمیں ان کے ساتھی ججوں کے فیصلوں کے نتیجے میں سامنے آرہا ہے، میں آپ کو مثال دینا چاہ رہا ہوں اس وقت اگر کوئی وزیراعظم اس قسم کے طرزعمل کا مظاہرہ کررہا ہو کہ وہ اپنی کابینہ کو پس پشت ڈال دے ،اپنی من مانی پر اتر آئے، وہ رولز اور پروسیجرز کو نہ مانے، وہ پارلیمنٹ کو نہ مانے اور اپنی ہی مرضی کے فیصلے کرے توآپ مجھے بتایئے اس کے بارے میں سپریم کورٹ میں یا جہاں بھی اس کا کنڈکٹ زیربحث آتا کیا کیا تبصرے نہیں ہوتے، اس وقت مجھے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ عملاً آج جسٹس اطہر من اللہ کا فیصلہ بھی دیکھا، اس سے پہلے ان کے ساتھی ججوں کے فیصلے دیکھے، یوں لگتا ہے کہ عملاً سپریم کورٹ کے اندر جیسے کوئی مارشل لاء نافذ ہے، بدقسمتی سے بڑے افسوس اور ادب سے کہہ رہا ہوں کہ سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج صاحبان کو کھڈے لائن لگایا ہوا ہے اور جونیئر ججوں کے ایک مخصوص گروہ کے ذریعہ تمام سیاسی نوعیت کے فیصلے کیے جارہے ہیں۔
اہم خبریں سے مزید