وزیر داخلہ رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ معاملہ 90 دن میں الیکشن کا نہیں بلکہ ملک کی بقا کا ہے۔
نجی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ کیا اس بات کی بنیاد رکھ رہے ہیں کہ عام انتخابات میں پنجاب ڈکٹیٹ کرے کہ رزلٹ کیا ہوگا؟
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اسمبلیاں توڑ کر غیر آئین اور گھٹیا کام کیا ہے، ہم انتخابات وقت پر اور جو آئین میں لکھا ہے اس کے مطابق کرانا چاہتے ہیں۔
وزیر داخلہ نے سپریم کورٹ کے حکم پر الیکشن کمیشن کو فنڈ دینے کے بجائے معاملہ پارلیمنٹ بھیجنے پر کہا کہ پارلیمنٹ کی قرارداد کے پیش نظر حکومت پارلیمنٹ سے رائے لیے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتی۔
ان کا کہنا تھا کہ وزارت خزانہ نے بل پیش کیا تو کابینہ نے فیصلہ کیا کہ پارلیمان سے رہنمائی لی جائے، پارلیمنٹ اب بل مسترد کرتی ہے تو مسترد اور منظور کرے تو پیسے دے دیں گے۔
راناثناء اللّٰہ نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ نے وزير اعظم کو حکم نہیں دیا، وزير اعظم کو بلائیں گے تو وہ کہہ دیں گے کہ وہ حکومت نہیں حکومت کابینہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کہہ دیں گے کہ کابینہ نے معاملہ پارلیمنٹ کو بھیجا، پارلیمنٹ کو بلالیں، ساری پارلیمنٹ کو نااہل کرکے گھر بھیج دیں۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی میں یہ تو نہیں کہا گیا کہ الیکشن کےلیے سیکیورٹی نہیں دیں گے، یہ ضرور کہا کہ اس وقت دہشت گردی کے خلاف 70 فیصد فوج تعینات ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کی قرارداد کے پیش نظر حکومت پارلیمنٹ سے رائے لیے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتی، ہم انتخابات وقت پر اور جو آئین میں لکھا ہے اس کے مطابق کرانا چاہتے ہیں۔
رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ یہ فتنہ ملک کو انارکی کی طرف لے جانا چاہتا ہے، ہم اس کو روکنا چاہتے ہیں، سیاست میں فریقین کے درمیان سمجھوتہ وِن وِن صورتحال پر ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان 25 مئی کی الٹی میٹم نہ دیتا تو ہم اسمبلیاں تحلیل کرنے کا فیصلہ کرچکے تھے، نوازشریف کا فیصلہ تھا کہ حکومت چھوڑیں الیکشن میں جائیں، عمران خان کی دھمکی کے بعد اسملی تحلیل کا فیصلہ واپس ہوا۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران خان ہمارے ساتھ بیٹھ کر بات کرتے تو شاید الیکشن کچھ آگے پیچھے ہوسکتا تھا، اگر عمران خان کا یہی رویہ رہا تو شاید 8 اکتوبر کو بھی انتخابات نہ ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے شرارت اور فتنہ گری کے لیے آئین کو استعمال کیا، جب تک یہ فتنہ سیاست سے مائنس نہیں ہوگا سیاسی استحکام نہیں آسکتا۔
رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ سعودی عرب سے نواز شریف عید کے بعد واپس لندن جائیں گے، یہ طے ہے کہ ن لیگی قائد الیکشن میں پارٹی کی قیادت کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح کی صورتحال ہے میرا خیال ہے کہ وزیراعظم کا جانا مشکل ہوگا، شہباز شریف گئے بھی تو شاید عید کے موقع پر فیملی وہاں اکٹھی ہوئی تو شاید ایک دو روز کےلیے چلے جائیں۔