وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کی تمام شرائط پوری کر دی ہیں، اب آئی ایم ایف کے پاس معاہدہ نہ کرنے کا کوئی بہانہ نہیں ہے۔
لاہور میں شاہدرہ فلائی اوور منصوبے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ آئی ایم ایف کا ایک ٹوٹا پھوٹا معاہدہ حکومت کو جھولی میں ملا تھا جس کے لیے آج تک لکیریں کھنچوائی جا رہی ہیں۔
وزیرِ اعظم کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی شرائط میں آخری شرط دوست ممالک سے چند ارب ڈالر لانا تھی، چین نے دو ماہ پہلے اندازہ لگایا کہ پاکستان کو مشکلات سے دوچار کیا جا رہا ہے، چین نے ہمارا دو ارب ڈالر کا قرضہ رول اوور کیا۔
انہوں نے کہا کہ دوست ملکوں سے قرض کی شرط پوری کرنے کے لیے وزیر خارجہ اور وزیر خزانہ کے ساتھ آرمی چیف نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ 2018 میں جھرلو الیکشن ہوئے، لوگ ن لیگ کو ووٹ ڈالنا چاہتے تھے لیکن ڈل کہیں اور گئے، 2018 میں دیہات میں فوری نتائج آ رہے تھے اور شہروں کے نتائج میں کئی کئی ہفتے لگے، جعلی الیکشن نے 22 کروڑ عوام سے پاکستان کی ترقی کا منصوبہ چھین لیا۔
ان کا کہنا ہے کہ 2018 کے بعد ڈی پی او اور ڈی سی کی بولیاں لگتی تھیں، میرے دور میں کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ ڈی پی او کے دفتر کی بولی لگی، لاہور میں نواز شریف کی قیادت میں جو منصوبے بنائے گئے وہ بے شمار ہیں، ان کی قیادت میں 2018 میں بیس بیس گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ختم ہوئی۔
مسلم لیگ کے صدر نے کہا کہ شاہدرہ سے کالا شاہ کاکو تک میٹرو منصوبے کا چار سال میں کیا ہوا؟ 2018 کے بعد سے کرپشن کی انتہا ہوئی، تھانے بکتے تھے، کرپشن میں کمی کے لیے نواز شریف کے دور میں ہم دن رات کام کر رہے تھے، چار سالوں میں سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوئیں اور صفائی کا نظام تباہ ہوا۔
خطاب کے دوران وزیر اعظم نے مہنگائی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ مہنگائی ہے، عام آدمی تنگ ہے اس لیے فری آٹا دینے کا انتظام کیا، مخلوط حکومت کو احساس ہے مہنگائی نے عوام کاجینا دوبھر کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج کے حالات میں سادگی ہمارا اوڑھنا بچھونا ہونا چاہیے، مفت آٹا اسکیم میری زندگی کا سب سے پُرخطر منصوبہ تھا، مفت آٹا اسکیم کا میں نے کبھی سوچا نہ تھا، میں چاہتا تھا کہ مفت آٹا دینے کے بجائے کم قیمت پر آٹا دیا جائے، مفت آٹا دینے کی تجویز نگراں وزیرِ اعلیٰ پنجاب کی تھی، دس کروڑ لوگوں تک فری آٹے کی ترسیل ہوئی ہے، پنجاب میں ایک ماہ کے دوران فری آٹا دینے پر 65 ارب روپے لگے۔
شہباز شریف کا کہنا ہے کہ مجھے یہاں آکر خوشی بھی ہوئی، کچھ معاملات میں تشویش بھی ہوئی، خوشی اس لیے ہوئی پنجاب کے وزیرِ اعلیٰ اور رفقا محنت سے معاملات آگے بڑھا رہے ہیں، جو اسپیڈ نواز شریف کے دور میں پنجاب میں ہوئی ویسی اب نہیں، گزشتہ حکومت نے پنجاب میں جاری ہمارے ترقیاتی منصوبوں کو بند کیا۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ فلائی اوور بنانے کے لیے 3 ماہ کا وقت دیا ہے، میٹرو منصوبے کو کالا شاہ کاکو تک لے کر جائیں گے، 2018 سے پہلے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے ہمارے منصوبوں پر پابندیاں لگائیں، انہوں نے پابندیاں اس لیے لگائیں کہیں ن لیگ نہ جیت جائے، اورنج لائن کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست پر 11 ماہ کیس لگا رہا۔
ان کا کہنا ہے کہ ثاقب نثار نے اس کی کارروائی سنی اور آٹھ ماہ تک اس کا فیصلہ نہ دیا کیوں؟ انہوں نے اس لیے فیصلہ نہ دیا کہ منصوبہ مکمل ہوا تو ن لیگ کے وارے نیارے ہوجائیں گے، انہوں نے اورنج لائن ٹرین منصوبے پر اپنے دل کی بھڑاس نکالی، وہ اپنے بھائی کو پی کے ایل آئی میں لگانا چاہتے تھے۔
مسلم لیگ ن کے صدر نے کہا کہ اس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے 56 کمپنیوں پر پابندیاں لگا دی تھیں، انہوں نے عوامی فلاح کے ہر منصوبے پر پابندی لگائی، نواز شریف اور میرے دور میں ترقی اور خوشحالی کا سفر جاری تھا، بدنصیبی سے ہماری حکومت کو نظر لگ گئی۔