• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ آئین پاکستان کی گولڈن جوبلی میں شرکت کیلئےپارلیمنٹ گئے تو تحریک انصاف کے حلقوں نے ان پر شدید تنقید کی۔ انکے صف اول کے رہنمائوں اور کچھ یوٹیوبرز نے قاضی صاحب کے پارلیمنٹ جانے پر ایک تنازعہ کھڑا کرنے کی کوشش کی۔قاضی فائز عیسیٰ تو پارلیمنٹ اس نیت سے گئے تھے کہ انکے اس اقدام سے آئین اور پارلیمنٹ کی بالادستی پر مہر ثبت ہو اور آئین پاکستان کی 50ویں سالگرہ میں سپریم کورٹ کے سینئر جج کی شرکت سے ایک مثبت پیغام جائے۔وگرنہ ماضی میں تو سپریم کورٹ کے ججز وہ کام بھی کرتے رہے ہیں ،جو شاید ان کے دائرہ کار میں بھی نہیں تھا۔ جسٹس (ر) ثاقب نثار دن میں پنجاب کے اسپتالوں سے متعلق کیسز کی سماعت کرتے تھے اور دوپہر کو پنجاب کے اسپتالوں کے دورے پر نکل جاتے تھے۔جو بنچ حکومت اور اسپتال انتظامیہ کے خلاف کسی کیس کی سماعت کررہا ہو اور پھر سماعت ختم ہونے کے بعد شکایت کنندہ فریق کو ساتھ لیکر انہی اسپتالوں اور ہیلتھ یونیورسٹیوں کے دورے پر نکل جائے اورسپریم کورٹ کا جج انتظامیہ کو بطور صوبائی چیف ایگزیکٹیو ہدایات دے رہا ہو تو اس سے بڑا مفادات کا ٹکرا ؤ اورکیا ہوسکتا ہے؟جس سیکریٹری ہیلتھ کو جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بنچ روزانہ صبح اپنی عدالت میں طلب کرتا تھا ،اسی محکمہ صحت کے ماتحت جسٹس (ر) ثاقب نثار کا بھائی بطور ڈاکٹر34سال سے نوکری کررہا تھا۔یہاں پر تحریک انصاف کے اصول پسند دوست خاموش ہونگے اور اسے مفادات کا ٹکراؤ نہیں سمجھیں گے۔جسٹس قاضی فائز عیسی کا آئین و قانون کی سربلندی پر عمل کرتے ہوئے پارلیمنٹ چلے جانا غلط تھا؟ پارلیمنٹ کی سپرمیسی کو اگر سپریم کورٹ کے ایک جج نے خندہ پیشانی سے تسلیم کیا تو غلط کیا؟جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے عملی ثبوت دیا کہ پارلیمنٹ واقعی تمام اداروں کی ماں ہے اور سپریم کورٹ سمیت تمام ادارے پارلیمنٹ کے بطن سے نکلے ہیں۔قاضی صاحب کے یہ اقدامات غلط تھے مگر جسٹس (ر) ثاقب نثار کی سربراہی میں دورکنی بنچ کے ڈیفنس (ایچ بلاک) کے ایک نجی اسپتال جا کر وہاں کی انتظامیہ پر سختی کرنا ٹھیک تھا؟جسٹس ثاقبت نثار اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل دو رکنی بنچ کا پی کے ایل آئی اسپتال سے متعلق اقدام درست تھامگر قاضی صاحب کا آئین کی بالادستی کو تسلیم کرنا غلط ہے؟سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کا پی کے ایل آئی کے سربراہ کو گھر بلا کر ڈرانا ،دھمکانا ٹھیک تھا مگر قاضی فائز عیسی کا آئین و پارلیمنٹ کے احترام میں خود پیدل چل کر جانا غلط تھا؟یہ سب ہمارے دھرے معیار ہیں۔جسٹس (ر) ثاقب نثار کے حوالے سےدرج بالا جتنے بھی واقعات تحریر کئے ،یہ سب متعدد مرتبہ جنگ سمیت کئی اشاعتی اداروں میں چھپ چکے ہیں،پی کے ایل آئی اور نیشنل اسپتال کے سربراہان کے ثاقب نثار کے حوالے سے انٹریوز پاکستان کے تمام بڑے نیوز چینلز پر نشر ہوچکے ہیں۔لیکن قارئین کی یاد اشت کےلئے ، ان واقعات کے حوالے دئیے ہیں ۔تاکہ آپ بہتر انداز میں جسٹس قاضی فائز عیسی اور دیگر ججز کا موازنہ کرسکیں۔جسٹس (ر) ثاقب نثار جب چیف جسٹس آف پاکستان تھے تو لاہور رجسٹری میں اس طرح کے کیسز میںزیادہ تر جسٹس اعجاز الاحسن ان کے ہمراہ ہوتے تھے۔سپریم کورٹ کے ججز کے سرکاری ونجی اسپتالوں کے دوروں سے یہ تاثر شدت اختیار کرگیا تھاکہ سپریم کورٹ براہ راست انتظامی معاملات میں مداخلت کررہی ہے۔حالانکہ سپریم کورٹ نے 1996میں یہ اصول خود طے کیا تھا کہ انتظامیہ اور عدلیہ علیحدہ علیحدہ ہیں۔لیکن تب کسی تحریک انصاف کے ساتھی نے ثاقب نثار سمیت کسی جج پر تنقید نہیں کی،کیونکہ اس وقت ثاقب نثار کے بنچ کے ٹارگٹ پر مسلم لیگ ن تھی اور ثاقب نثار کے دوروں سے تحریک انصاف کی انتخابی مہم کو فائدہ ہورہا تھا،راولپنڈی کے انتظامی دور ے پر ثاقب نثار اور ان کے ساتھی جج پہنچے توشیخ رشید صاحب انہیں ویلکم کررہے تھے ،ثاقب نثار لاہور رجسٹری کے کورٹ روم میں بیٹھ کرکہتے تھے کہ مسلم لیگ ن کے دو ،تین ایم پی اے تو میں ویسے ہی فارغ کردوں گا،جس کی ویڈیو بھی بعد میں وائر ل ہوئی۔مسلم لیگ ن کے دو سینیٹرز کو اسی بنچ نے فارغ کیامگر تب کسی آئین پسند یوٹیوبر کے سر پر جوں تک نہیں رینگی اورآج قاضی فائز عیسی پر تنقید کررہے ہیں۔جسٹس قاضی فائز عیسی کا ثاقب نثار اور ان کے ساتھی ججز سے موازنہ بھی ایک احمقانہ سوچ ہے۔مگرمندرجہ بالا واقعات صرف ریکارڈ کی درستی کےلئے عرض کئے ہیں۔جسٹس قاضی فائز عیسی کے کسی فیصلے سے بطور وکیل اختلاف کیا جاسکتا مگر قاضی فائز عیسیٰ کے قد کاٹھ کا جج تو صدیوں میں سپریم کورٹ پہنچتا ہے۔کوئی حکمراں،کوئی آرمی چیف،کوئی بڑا سرمایہ دار،کوئی دوست یا رشتہ دارحتیٰ کہ وہ جسٹس (ر) افتخار محمد چوہدری جس نے قاضی فائز عیسیٰ کو پہلی مرتبہ گھر سے بلا کر جج بنایا تھا،وہ بھی قاضی فائز عیسیٰ کے فیصلوں پر کبھی اثر انداز ہونے کا تصور بھی نہیں کرسکتےتھے۔اسلئے آئین و اصول پسند جج کی قدر کریںوگرنہ

کچھ ایسے بھی اٹھ جائیں گے اس بزم سے جن کو

تم ڈھونڈنے نکلو گے مگر پا نہ سکو گے

تازہ ترین