• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعظم شہباز شریف کے گزشتہ دنوں اس انکشاف کہ سعودی عرب سے مالی امداد کے حصول میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے اہم کردار کیا، نے مجھ سمیت ہر محب وطن کو حیرانی سے دوچار کردیا ۔ وزیراعظم کے بقول آئی ایم ایف نے جب دوست ممالک سے مزید فنڈنگ کی شرط رکھی تو سعودی عرب نے مزید 2 ارب ڈالر اور یو اے ای نے ایک ارب ڈالر دینے کی یقین دہانی کرائی جس کے حصول میں آرمی چیف نے اہم کردار ادا کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف چاہتے تو اس کامیابی کا سہرا اپنے سر سجاسکتے تھے مگر انہوں نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے ساتھ وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو کی کوششوں کو سراہا۔ وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی کاوشوں کو سراہنے کے حوالے سے بیان پر میں نے جب سعودی عرب میں اپنے معتبر ذرائع سے معلومات حاصل کیں تو انہوں نے اس کی تصدیق کی اور بتایا کہ پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے عہدہ سنبھالتے ہی جنوری کے اوائل میں سعودی عرب کے دورے کے موقع پر سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات میں پاکستان کو درپیش مشکلات اور آئی ایم ایف کی سخت شرائط سے آگاہ کرتے ہوئے انہیں پاکستان کی مدد پر قائل کیا جس کے نتیجے میں سعودی عرب کی جانب سے 2 ارب ڈالر اور یو اے کی جانب سے ایک ارب ڈالر امداد کی یقین دہانی کرائی گئی جس کے بعد آئی ایم ایف اسٹاف لیول معاہدے کی بحالی کے امکانات روشن ہوگئے ہیں۔

سعودی عرب اور یو اے ای سے فنڈنگ کے حصول میں آرمی چیف کا کردار اور کاوشیں یقینا ًقابل ستائش ہیں۔ گوکہ انہیں اپنا عہدہ سنبھالے زیادہ عرصہ نہیں ہوا مگر اس تھوڑے عرصے میں ہی وطن کیلئے ان کی انتھک کاوشوں نے مجھ سمیت ہر محب وطن پاکستانی کے دل میں ان کیلئے عزت و احترام میں اضافہ کردیا ہے۔ حیران کن بات یہ ہے کہ جنرل عاصم منیر نے اپنے اس کارنامے کا کبھی ذکر تک نہیں کیا، وہ چاہتے تو سعودی عرب سے مالی امداد دلوانے میں اپنے کردار کی تشہیر کرسکتے تھے مگر انہوں نے خاموشی کو ترجیح دی جبکہ ان کے پیشرو سعودی عرب اور یو اے ای کے سربراہان محمد بن سلمان اور شیخ محمد بن زید النہیان سے ذاتی تعلقات اور پاکستان کو معاشی امداد دلوانے میں اپنی کاوشوں کا برملا اظہار کیا کرتے تھے۔ یہ امر افسوسناک ہے کہ جنرل عاصم منیر کی بحیثیت آرمی چیف تعیناتی کے موقع پر مخالفین نے سعودی قیادت میں غلط فہمیاں پیدا کرنے کی کوشش کی مگر وہ اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہ ہوسکے اور انہیں منہ کی کھانا پڑی۔

پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان عسکری تعلقات کی تاریخ کئی دہائیوں پر مشتمل ہے جس کی ابتدا سعودی بادشاہ شاہ فیصل کے دور میں ہوئی اور وقت کے ساتھ ساتھ یہ عسکری تعلقات مزید بلندیوں کی جانب گامزن ہیں۔ سعودی مسلح افواج کے سینکڑوں کیڈٹس پاکستان کی آرمی، نیوی اور فضائیہ میں تربیت حاصل کررہے ہیں جبکہ پاکستان آرمی کے جوانوں کی بڑی تعداد سعودی عرب میں اپنی خدمات انجام دے رہی ہے اور پاک فوج حرمین الشرفین کی حفاظت کی ضامن ہے۔ ہمیشہ سے یہ روایت رہی ہے کہ پاکستان کی مسلح افواج جسے عالم اسلام میں بڑی قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے، کا سربراہ منصب سنبھالتے ہی سعودی عرب کا دورہ کرتا ہے اور سعودی بادشاہ اور ولی عہد سے ملاقات کرکے پاک فوج کے مکمل تعاون کی یقین دہانی کراتا ہے۔ اسی طرح نیوی اور فضائیہ کے سربراہان بھی سعودی عرب کا دورہ کرتے ہیں اور اپنے ہم منصب سے مل کر اسے پاکستان کے دورے کی دعوت بھی دیتے ہیں جبکہ سعودی عرب کی مسلح افواج کے سربراہان بھی پاکستان کے دورے پر آتے رہتے ہیں۔ ماضی میں جنرل اشفاق پرویز کیانی اور جنرل قمر جاوید باجوہ بھی سعودی عرب سے پاک فوج کے تعلقات مضبوط کرنے کیلئے منصب سنبھالتے ہی سعودی عرب کا دورہ کرچکے ہیں جسے ’’ملٹری ڈپلومیسی‘‘ سے بھی تعبیر کیا جاتا ہے۔موجودہ آرمی چیف عاصم منیر کو سعودی عرب میں خصوصی پذیرائی حاصل ہے جس کی وجہ ان کا حافظ قرآن اور عربی زبان پر عبور حاصل ہونا ہے جبکہ وہ سعودی عرب میں بھی اپنی خدمات انجام دے چکے ہیں اور سعودی عرب کی عسکری قیادت سے ان کے ذاتی مراسم ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آرمی چیف کا منصب سنبھالتے ہی جب وہ سعودی عرب کے دورے پر گئے تو ان کا سربراہ مملکت کی طرح استقبال کیا گیا اور ان کیلئے خانہ کعبہ کا دروازہ بھی کھولا گیا اور اس کے باوجود کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے، جو اپنی چھٹیاں فیملی کے ساتھ گزار رہے تھے، آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے تفصیلی ملاقات کی جس میں آرمی چیف نے انہیں پاکستان کی مشکلا ت سے آگاہ کیا جس پر سعودی عرب نے مشکل کی اس گھڑی میں پاکستان کو مالی مدد کی یقین دہانی کرائی جو یقیناً قابل ستائش ہے۔ یہ امر قابل مذمت ہے کہ ایک سیاسی جماعت اور بیرون ملک بیٹھے اس کے پیروکار، پاک فوج اور اس کے سربراہ جس کے دل میں قرآن بستا ہے اور اس نے ملک کو ڈیفالٹ سے بچانے میںاہم ترین کردار ادا کیا، کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بیرون ملک منفی پروپیگنڈہ کرکے ملک دشمنوں کے عزائم پورے کررہے ہیں ۔

تازہ ترین