وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ثالثی اور پنچایت سپریم کورٹ کا کام نہیں ہے، عدالتِ عظمیٰ کا کام قانون و آئین کے مطابق فیصلے کرنا ہے۔
اتحادی جماعتوں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ الیکشن کے لیے اکتوبر یا نومبرکی تاریخ بنتی ہے، سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کو پارلیمان نے قبول نہیں کیا، پارلیمنٹ آج بھی سمجھتی ہے کہ فیصلہ چار تین کا ہے تین دو کا یا پانچ دو کانہیں، حکومت چاہتی ہے کہ پارلیمنٹ کے فیصلے کا احترام کیا جائے۔
ان کا کہنا ہے کہ اجلاس میں معاملات اور چیلنجز پر گفتگو ہوئی، جس کے نتیجے میں اقدامات کیے گئے، قومی اسمبلی اور جوائنٹ ہاؤس میں چیلنجز کو ڈیل کیا، عدالتِ عظمٰی کے حوالے سے معاملات پر آئینی و قانونی اقدامات اٹھائے، ابھی بھی صورتِ حال بڑی چیلنجنگ ہے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ کو پارلیمان نے قبول نہیں کیا، متفقہ رائے تھی کہ چار تین کا فیصلہ مانتے ہیں، ہم سب آج بھی سمجھتے ہیں کہ فیصلہ چار تین کا ہے، سپریم کورٹ اپنے 3 رکنی بینچ کے ساتھ معاملات کو آگے لے کر جانا چاہتی ہے، کل اسی بینچ نے الیکشن کے فنڈز کے حوالے سے جواب مانگا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے سپریم کورٹ نے جو فیصلے دیے تھے انہیں پارلیمان نے ڈیل کیا، پارلیمان چاہے گی کہ یہ معاملہ بھی اس کے سامنے لایا جائے، پارلیمان چاہے گی کہ جو فیصلے انہوں نے دیے ہیں ان کا احترام کیا جائے، 13 اگست کو پارلیمان کی مدت ختم ہوتی ہے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ پہلے ہی مشکلات تھیں، پاکستان کے راستے میں مزید کانٹے بچھائے گئے یہ کہہ کر کہ امریکا نے سازش کی، ہمارے خارجہ تعلقات کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا گیا، پی ٹی آئی نے اپنے صوبائی وزرائے خزانہ کو کہا کہ آئی ایم ایف کی شرائط سے انکار کر دیں۔
ان کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے تعلقات میں بہتری تو آئی ہے، مگر معاملات تسلی بخش ہیں یہ کہنے کے قابل نہیں، ایک دن الیکشن ہونے چاہئیں اور کب ہونے چاہئیں اس پر اتحادی جماعتوں میں اتفاق ہے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہر طرح کے حربے استعمال کر کے ملک میں انتشار پیدا کیا گیا، افواجِ پاکستان کو بھی معاف نہیں کیا گیا، سوشل میڈیا پر ایسی پریزنٹیشن دی گئی کہ میرے جیسا آدمی حیران و پریشان ہو گیا۔
انہوں نے کہا کہ فیصلہ پارلیمان نے کرنا ہے، میں نے اور آپ نے نہیں کرنا، ہمیں گفتگو کا دروازہ بند نہیں کرنا چاہیے، گفتگو کا فارمیٹ کیا ہوگا بیٹھ کر فیصلہ کر سکتے ہیں۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے یہ بھی کہا ہے کہ پارلیمانی کمیٹی اس معاملے میں گنجائش پیدا کر سکتی ہے، اتحادی جماعتوں نے الیکشن کی ایک تاریخ پر کوشش کی، انا کا مسئلہ نہیں بنایا، پاکستان سے باہر پی ٹی آئی کے چند ایجنٹس نے گھناؤنا کردار ادا کیا۔