لاہور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو شامل تفتیش ہونے کی ہدایت کر دی۔
عمران خان اور تحریک انصاف کے رہنماؤں پر 121 مقدمات کے اندراج کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں درخواست پر سماعت ہوئی۔
جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے سماعت کی۔
عدالت نے عمران خان کو تمام مقدمات میں شامل تفتیش ہونے کا حکم دے دیا۔
عمران خان کے وکیل نے کہا کہ ہم جمعے کو شامل تفتیش ہو جائیں گے۔
بنیچ نے ہدایت کی کہ جمعے کے روز 2 بجے عمران خان پولیس تفتیش جوائن کریں، پنجاب حکومت تفتیش مکمل کر کے 8 مئی تک مکمل رپورٹ جمع کرائے۔
لاہور ہائی کورٹ نے کہا کہ71 سال کی عمر تک ان کے خلاف کوئی کیس نہ تھا۔
عدالت نے سرکاری وکیل سے سوال کیا کہ حکومت بدلنے سے کیس کیوں ہو رہے ہیں، وہ یہ کہہ رہے ہیں انہیں انتخابات سے دور رکھنے کے لیے یہ ہو رہا ہے۔
پنجاب حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ یہ عدالت سے اضافی ریلیف چاہ رہے ہیں کیونکہ وزیرِ اعظم رہے ہیں، یہ اضافی ریلیف چاہ رہے ہیں کیونکہ پارٹی سربراہ ہیں، ورلڈکپ جیتا ہے۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ جو ہو رہا ہے کیا یہ روایت ختم نہیں ہونی چاہیے، سزائے موت پانے والوں کے بھی حقوق ہوتے ہیں۔
سرکاری وکیل نے کہا کہ اگر عمران خان آرام سے آنا چاہتے تو کچھ نہیں ہوتا، پہلے رات کو آتے تھے اور ہنگامہ ہوتا تھا۔
جسٹس علی باقر نے سوال کیا کہ کتنے کیس ان کے خلاف ہیں اور ان کی کیا اسٹیجز ہیں؟
پنجاب حکومت کے وکیل نے کہا کہ عمران خان ایک بھی کیس میں شامل تفتیش نہیں ہوئے۔
جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ شامل تفتیش ہونے کے لیے ضمانت لیتے ہیں، ہم آپ کو وقت دیتے ہیں، تمام کیسز میں شامل تفتیش ہو جائیں۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ تفتیشی افسر کے سامنے پیش ہونا ضروری ہے۔
جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ آپ اپنے تک پہنچنے نہیں دیتے اس لیے ایک نئی ایف آئی آر ہو گئی۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ ویڈیو لنک کے ذریعے کر لیں، ہم سب کیسز میں شامل تفتیش ہو جائیں گے۔
سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ہم ضابطہ فوجداری اور قانون کے تحت کام کرنے کو تیار ہیں۔
عمران خان نے روسٹرم پر آ کر استدعا کی کہ مجھے چار منٹ کا وقت دے دیں۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ انہیں کہیں کہ گاڑی سے گیٹ توڑ کر اندر داخل نہ ہوں، مجھے وزیرآباد میں قتل کرنے کی کوشش کی، معلومات مجھے پہلے سے تھیں، اسلام آباد میں مجھے مارنے کی کوشش کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ اب مجھے قتل کرنے کی تیسری بار کوشش کرنا ہے، مجھے کوئی سیکیورٹی نہیں ملی، میں کیسز سے بھاگ نہیں رہا، لیکن ایکسپوژر کم ہونا چاہیے۔
جسٹس علی باقر نجفی نے عمران خان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ آپ کو عدالت سے مطمئن رہنا چاہیے۔
لاہور ہائی کورٹ نے سماعت پیر تک ملتوی کر دی۔