وزیر دفاع خواجہ آصف نے عدلیہ کے احتساب کیلئے پورے ایوان کی کمیٹی بنانے کی تجویز دے دی ہے۔
قومی اسمبلی سے خطاب میں خواجہ آصف نے کہا کہ جسٹس منیر سے موجودہ عدلیہ تک آئین میں مداخلت کا معاملہ حل کیا جائے، پارلیمنٹ میں سپریم کورٹ کی غیر اخلاقی مداخلت روکی جائے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ دو ادارے آمنے سامنے آ چکے ہیں، آئین کی تشریح کرنے والوں میں تضاد آ رہا ہے، جمہور پارلیمان کا مرکز تصور کیا جاتا ہے، ہاؤس پر مشتمل کمیٹی بنائیں جو دیکھے آئین کے ساتھ کیا ہوتا رہا؟
خواجہ آصف نے کہا کہ جسٹس منیر سے لے کر آج تک دیکھیں آئین کے ساتھ کیا ہوتا رہا ہے؟، ہم دوراہے پر کھڑے ہیں، تاریخ بن رہی ہے، شاہد خاقان نے جو بات کی اس میں ہم پر توہین عدالت لگائی گئی، عدالت کے ساتھ ہیں لیکن دائرہ اختیار کی خلاف ورزی کے خلاف ہیں۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ جب بھی آئین کی خلاف ورزی ہوئی ججوں نے انگوٹھے لگائے، ہم نے بھی سہولت کاری کی ہم بھی مبرا نہیں ہیں، چار لاکھ کیسز زیر التوا ہیں یہ ہماری عدلیہ کا حال ہے، یہ مقدمے نمٹائیں اس کے بعد ہم سے بھی دست و گریباں ہوں، لوگوں کو پھانسی ہوجاتی ہے فیصلے اس کے بعد آتے ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ جو قرارداد میں نے بنائی آپ کو بھیج دیتا ہوں، اس قراداد کی روشنی میں کمیٹی بنائیں، ہم اپنی تخلیق کی خلاف ورزی نہیں کریں گے نہ کرنے دیں گے۔
اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ اس ایوان کی سپرمیسی پر کوئی سمجھوتا نہیں ہو سکتا، اقتدار اعلیٰ اس ایوان کے پاس ہے۔