اسلام آباد (نمائندہ جنگ) چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی(پی اے سی) نورعالم خان نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کا ایک اور موقع دیتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے آڈٹ نہیں کرایا تو آئین پاکستان کو پھاڑ کر پھینک دیں ،رجسٹرار سپریم کورٹ کی جانب سے لکھا گیا خط کمیٹی اور ایوان کی توہین کے مترادف ہے مگر ہم اس کو انا کا مسئلہ نہیں بناتے ہیں ،ہم اس ایوان میں لڑائی کیلئے نہیں بلکہ آئین کے بالادستی کے لئے بیٹھے ہیں ،اگر سپریم کورٹ آڈٹ نہیں کرائے گی تو دیگر اداروں پر اس کا کیا اثر پڑے گا؟ ،بتایا جائے کہ کونسا ادارہ ہے جس کا آڈٹ نہیں ہوتا ہے ؟کیا ہم اس آئین کو پھاڑ دیں؟ اگر بغیر آئین کے ملک کو چلانا ہے تو یہ آرڈر بھی جاری کردیں کہ کسی بھی محکمے کا پرنسپل اکاؤ نٹنگ آفیسر پی اے سی میں پیش نہیں ہوگا ،کمیٹی کے رکن برجیس طاہر نے کہاکہ رجسٹرار سپریم کورٹ کی جانب سے لکھا گیا خط پڑھ لیں، کمیٹی کے رکن شیخ روحیل اصغر نے کہاکہ خط میں جو لکھا گیا ہے ہم کوئی ملزم نہیں ہیں جو آپ کی عدالت میں پیش ہوں ،انہوں نے خط کا معاملہ سپیکر قومی اسمبلی کو بھجوانے سمیت وزارت قانون سے اس پر رائے لینے اور اسٹیبلشمنٹ ڈویڑن کو بھجوانے کی تجویز دیدی، چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ مجھے آئین نے جو اختیار دیا ہے اس پر عمل درآمد کرائیں گے، یہ آڈیٹر جنرل کو ڈی اے سی کرانے سے منع کرتے ہیں، اگر ڈی اے سی نہیں کرائیں گے تو یہ ملک کیسے چلے گا،اگر پاکستان آرمی سمیت ہر ادارے کا آڈٹ ہوتا ہے تو سپریم کورٹ کا آڈٹ کیوں نہیں ہوتا ہے ؟