• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اسٹاف لیول معاہدے کی جانب بڑھنے کیلئے تین مطالبات پر مصر ہے جن میں زرمبادلہ کی انٹر بینک اور آزاد منڈی کی شرح تبادلہ کے درمیان فرق ختم کرنا، گزشتہ اور رواں مالی سال کے نظرثانی شدہ بجٹ فریم ورک فراہم کرنا اور بیرونی فنانسنگ کا اہتمام کرنا شامل ہیں۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے قوم کو حسب معمول تسلی دیتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ حکومت کی وعدہ خلافی کے باعث ملک کو نقصان پہنچا، ماضی میں ملک کو بدترین پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے، تب بھی مشکلات سے نکل آئے تھے اور موجودہ مشکل وقت سے بھی جلد نکل آئیں گے۔ ایف بی آر ہیڈ کوارٹرز میں لاہور اور فیصل آباد چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے عہدیداروں سے وزیر خزانہ کے خطاب سے ظاہر ہوتا ہے کہ آئی ایم ایف کے 9ویں جائزے کے لئے سب کچھ ہو چکا ہے۔ آئی ایم ایف کے سربراہ سے وزیراعظم شہباز شریف کی لگ بھگ ایک گھنٹے کی ٹیلیفون گفتگو کی خبر بھی سامنے آ چکی ہے جس کا موضوع پاکستان کو درپیش مشکلات میں آئی ایم ایف پروگرام کی جلد بحالی کے سوا کچھ اور نہیں ہو سکتا۔ آئی ایم ایف اگرچہ ملکی سیاست پر کوئی تبصرہ نہیں کرتا تاہم رائٹرز کی خبر سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان کیلئے آئی ایم ایف مشن چیف ناتھن پورٹر نے میڈیا سے گفتگو میں پاکستان کے سیاسی استحکام کا حوالہ دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ آئین و قانون کی حکمرانی کے مطابق آگے بڑھنے کا پرامن راستہ تلاش کیا جائے گا۔ مالیاتی ادارہ کے پاکستانی مشن کے سربراہ کے بموجب بورڈ کے اجلاس کے لئے آئی ایم ایف پاکستانی حکام سے رابطے میں ہے اور داخلی سیاست کا بھی جائزہ لے رہا ہے۔ داخلی سیاست وہ موضوع ہے جس میں بیرونی اداروں کو اصولی طور پر دلچسپی نہیں لینی چاہئے تاہم جو فریق بھی دوسرے فریق کو قرض دیتا ہے وہ مختلف حوالوں سے اس کے استحکام، کام کے طریقے اور قرض واپس کرنے کے قوی امکانات سمیت اپنے اطمینان کے امور کو پیش نظر رکھنا ضروری سمجھتا ہے۔ پاکستان کے داخلی حالات کئی برس سے جس نہج پر چل رہے ہیں اور اس وقت جس کیفیت سے دوچار ہیں اس میں یہ ممکن ہی نہیں کہ قرض دینے والا فریق اندرونی استحکام کے اہم عنصر سے صرف نظر کرے۔ اس حوالے سے اندرون ملک حکومت، اپوزیشن اور سول سوسائٹی کے حلقوں سمیت سب پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ملکی استحکام کے حوالے سے مثبت کردار ادا کریں۔ یہ کردار افہام و تفہیم کی فضا ہموار کرکے ہی ادا کیا جا سکتا ہے۔ ماضی میں اس نوع کی کئی مثالیں ملتی ہیں جن میں آزاد کشمیر کے سابق صدر سردار عبدالقیوم کے خود اسیر زنداں ہونے کے باوجود بھٹو حکومت اور اپوزیشن کے مذاکرات کی راہ ہموار کرنے کے لئے ’’شٹل ڈپلومیسی‘‘ اختیار کرنےکا واقعہ بھی شامل ہے۔ لمحہ موجود کی معاشی صورتحال کی عکاسی وزارت خزانہ کی جاری کردہ ماہانہ اقتصادی آئوٹ لک رپورٹ سے ہوتا ہے جس کے اشاریوں سےفصلوں میں بہتری، پیٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں تخفیف کے مقامی قیمتوں پر دبائو میں کمی کے امکانات ظاہر ہونے کے باوجود ملک میں مہنگائی کی لہر برقرار رہنے، مئی میں مہنگائی کی شرح 34 سے 36فیصد رہنے، بجٹ خسارہ میں11.7فیصد اضافے کی اطلاع سامنے آرہی ہے۔ یہ امر حوصلہ افزا ہے کہ سرمایہ کاروں کو حکومتی حلقوں اور آئی ایم ایف پاکستان کے سربراہ کے حوصلہ افزا بیان سے تقویت ملی ہے جس کا اظہار اسٹاک مارکیٹ میں ہفتے کے دونوں دنوں میں تیزی کے رجحان کی صورت میں دیکھا گیا۔ ملک اس وقت جس نازک موڑ پر کھڑا ہے اس کا حل کشیدگی میں اضافہ نہیں، کمی ہے۔ آئین و قانون کی بالادستی پر ہم آہنگی اور افہام و تفہیم کے ذریعے جامع لائحہ عمل پر اتفاق رائے وقت کی ضرورت ہے۔

تازہ ترین