• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مشکل معاشی حالات کے تناظر میں ایک ماہ کے دوران پیٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں دوسری بار کمی کا اعلان نئے سالانہ بجٹ میں ریلیف کے اشارے کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ اطلاعات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے 9جون کو متوقع بجٹ کی تیاری کی مانیٹرنگ خود کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت روزانہ کی بنیاد پر میٹنگز کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ بجٹ تجاویز میں مہنگائی کے شکار عوام کے لئے خصوصی ریلیف پیکیج بھی شامل ہے۔ اطلاعات کے مطابق کابینہ ارکان نے نئی ترقیاتی اسکیموں پر کٹ لگا کر مہنگائی ریلیف پیکیج بڑھانے کی سفارش کی ہے۔ یہ تجویز بھی دی گئی ہے کہ پی ایس ڈی پی کے نئے منصوبے شروع کرنے کی بجائے صرف جاری ترقیاتی منصوبوں کے لئے رقم رکھی جائے۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشنز میں اضافوں اور محصولات کے حوالے سے بھی سفارشات تیار کی گئی ہیں۔ وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے بدھ کی شب نیوز کانفرنس میں پیٹرول نرخوں میں کمی کا جو اعلان کیا، اس کے تحت پیٹرول 8روپے اور ڈیزل 5روپے سستا کردیا گیا ہے۔ تاہم مٹی کے تیل کی قیمت برقرار رکھی گئی ہے۔ پیٹرول کی نئی قیمت 262روپے جبکہ ڈیزل کی 147.65 روپے فی لٹر ہو گئی ہے۔ وزیر خزانہ کے بموجب پچھلے 15 دنوں کے دوران عالمی منڈی میں نرخوں میں زیادہ رد و بدل نہیں ہوا مگر اس کے باوجود حکومت عوام کو گنجائش کے مطابق ریلیف دینے کے اقدامات کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 15مئی اور 31مئی کو ملاکر ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں مجموعی طور پر 35روپے، پیٹرول میں 20روپے اور کیروسین آئل کی قیمت میں 17روپے کی کمی کی گئی ۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میںاتار چڑھائو کے اثرات ہر چیز کے نرخ پر مرتب ہوتے ہیں اس لئے مذکورہ فیصلے کے بعد بازار میں بکنے والی تمام اشیا کے نرخوں اور ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں کمی آنی چاہئے جسے یقینی بنانے کے لئے ٹھوس اقدامات و تدابیر ضروری ہیں۔ مبصرین مذکورہ فیصلے کو سالانہ میزانیے میں ریلیف کے علاوہ انتخابی تیاریوں کے حصے کے طور پر بھی دیکھ رہے ہیں۔ وزیرمملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے سینیٹ قائمہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے جو گفتگو کی اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بجٹ تجاویز آئی ایم ایف کے علم میں لائی جا چکی ہیں جو ٹارگٹڈ سبسڈی کی اجازت دیتا ہے۔ وزیرمملکت کے مطابق پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت آئی ایم ایف کا مینڈیٹ نہیں، ملک قانون کے مطابق ہی چل رہا ہے، بجٹ سے پہلے اسٹاف لیول معاہدہ متوقع ہے۔ ایگریمنٹ نہ بھی ہو سکا تو وزارت خزانہ آنکھیں بند کر کے نہیں بیٹھی، ہر وقت پلان بی موجود ہوتا ہے، مگر ترجیح آئی ایم ایف پروگرام ہے۔ ادھر بعض اطلاعات کے مطابق پاکستان آئی ایم ایف سے نئے بیل آئوٹ پیکیج کا خواہشمند ہے اور وزیراعظم شہباز شریف نے مالیاتی فنڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر سے ٹیلیفونک گفتگو میں اس خواہش کا اظہار بھی کیا ہے جبکہ کرسٹا لینا جارجیو نے وزیراعظم کی خواہش کا مثبت جواب دیا۔ آئندہ مالی سال میں 25ارب ڈالر قرضے کی واپسی اور ڈیفالٹ سے بچنے کے لئے آئی ایم ایف کا نیا پیکیج لینا پاکستان کی ضرورت ہے۔ ذرائع کے بموجب مالیاتی فنڈ کے سربراہ نے پرانے مطالبات دہراتے ہوئے فوری طور پر غیر ملکی قرضوں کے انتظامات کرنے اور انتظامی کنٹرول ختم کرکے ڈالر کی قدر کا تعین مارکیٹ فورسز پر چھوڑنے کیلئے کہا ہے۔ ایسے وقت کہ روس کا ایک بڑا جہاز تیل لے کر پہنچ رہا ہے، تیل کی قیمتوں میں استحکام اور مزید کمی کی توقعات کی جا سکتی ہیں۔ جبکہ مہنگائی کے عفریت پر قابو پانے کے لئے انتظامی نوعیت کی تدابیر بھی زیادہ موثر بنانے کی ضرورت ہے۔

تازہ ترین