• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پانچ برس سے جاری سیاسی کشمکش نے قومی معیشت کو جس طرح اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے ، اس کے اثرات نہ رکنے والی مہنگائی اور عام آدمی کی معاشی حالت غیر ہونے کی صورت میں ہمارے سامنے ہیں۔ بیرونی سرمایہ کاری کا حجم نصف سے بھی زیادہ حد تک کم ہوچکا ہے ۔ بنکاری سمیت مختلف شعبوں سے سرمایہ نکالے جانے اور اس کے دوسرے ملکوں کو منتقل ہوجانے سے ڈالر کا بحران حکومت اور کاروباری برادری کیلئےایک بڑا چیلنج بنا ہوا ہے۔ ماہرین کا کہنا بجا ہے کہ معاشی بحران میں شدت کے باعث رواں مالی سال میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد مجروح ہوا ہے جس سے جولائی تا اپریل کے عرصے میں بیرونی سرمایہ کاری 23 فیصد کم ہوکر ایک ارب 17 کروڑ ڈالر رہ گئی جبکہ گذشتہ مالی سال کی اسی مدت میں اس کی مالیت ایک ارب 52 کروڑ 30 لاکھ ڈالر تھی۔ ان مخدوش حالات کے تناظر میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے اسلام آباد میں سرمایہ کاری سے متعلق دوروزہ عالمی کانفرنس سے خطاب میں چینی صدر شی جن پنگ کے حوالے سے ایک حوصلہ افزا خبر بہم پہنچائی ہے جس کے مطابق انھوں نے اپنے ملک کی 100 کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کی ہدایت کی ہے۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ملک میں آئندہ کوئی بھی حکومت برسر اقتدار آئے ، پالیسیوں کے ازسرنو تعین، برآمدات، ماحولیات،توانائی اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں اصلاحات لاکر معیشت سدھاری جاسکتی ہے۔ یہ برملا اعتراف ہے کہ قرضوں کی واپسی میں تعاون کی صورت میں گرتی ہوئی معیشت کو سہارا دینے میں چین پر ہمارا بڑا انحصار رہا ہے جو پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے ۔ جہاں چینی صدر کے بیان کی روشنی میں سرمایہ کاری کی راہ ہموار ہونی چاہئے ،اس میں خاطر خواہ اضافے کیلئے دوسروں کو بھی ترغیبات بہم پہنچانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

تازہ ترین