• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مصنّفہ: فریحہ مبارک

قیمت: درج نہیں، ناشر: یوسف ابوالخیر

فون نمبر: 5898901 - 0301

تقسیمِ ہند کے وقت جن افراد نے پاکستان کی طرف ہجرت کی، اُنھیں محاورۃً نہیں،بلکہ حقیقی معنوں میں آگ و خون کا دریا پار کرنا پڑا۔اِس ضمن میں بہت سی کتابیں لکھی گئیں، جن میں لوگوں نے اپنی، اپنے خاندان یا اپنے جاننے والوں کی خونچکاں داستانِ ہجرت بیان کی ہے۔ زیرِ نظر کتاب بھی ایک ایسی ہی داستان پر مشتمل ہے۔ 

یہ اُن واقعات پر مشتمل ہے، جو مصنّفہ کے ننھیال اور ددھیال پر بیتے۔قیامِ پاکستان کے اعلان کے بعد پُھوٹنے والے فسادات میں اُن کی نانی کی کئی بہنیں، بھائی اور کئی دیگر قریبی رشتے دار بلوائیوں نے زندہ جلا دئیے، جب کہ اُن کے والد مسجد میں ہونے کی وجہ سے زندہ بچ گئے۔

دوسری کہانی دادا کے خاندان سے متعلق ہے کہ وہ کیسی کیسی مشکلات برداشت کرکے نئے وطن پہنچے۔اِس طرح کی تحاریر کا ایک مقصد یہ بھی ہوتا ہے کہ نئی نسل کو وطنِ عزیز کے حصول کے لیے دی گئی قربانیوں سے آگاہ کیا جاسکے اور مصنّفہ نے اپنا پیغام بہت خُوب صُورتی سے نئی نسل کو منتقل کردیا ہے۔ محمود شام کا کہنا ہے کہ’’ اِس میں جذبات کی آنچ بھی ہے، اَن ہونیوں پر حیرتیں بھی، اپنوں کے بچھڑنے کے زخم بھی۔

زبان بہت سادہ، نظر بہت گہری، جزیات کی تفصیل بھی، تاریخ کا تناظر بھی، جغرافیے کا شعور بھی، زمانے کی بے وفائی بھی۔ ہجرت کے اِن مناظر میں لکھنے والی نے یہ خیال بھی رکھا ہے کہ ہر عُمر کے افراد اور خواتین کے تاثر کو نمایاں کیا جائے۔‘‘