مصنّف: عامر خاکوانی
صفحات: 367، قیمت: 1800 روپے
ناشر: بُک کارنر،جہلم۔
فون نمبر: 5440882 - 0321
عامر خاکوانی معروف صحافی، کالم نگار اور بلاگر ہیں۔ گزشتہ27 برسوں سے صحافت میں آبرو کے ساتھ موجود ہیں۔روزنامہ جنگ سمیت کئی اخبارات کے نیوز رومز اور شعبۂ میگزین سے وابستہ رہے اور اِن دنوں بھی ایک اخبار کے میگزین ایڈیٹر کے طور پر فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔عامر خاکوانی اُن چند گنے چُنے صحافیوں میں سرِفہرست ہیں، جو ایسے حالات میں بھی فیس بُک پر پوری جرأت و استقامت کے ساتھ فعال ہیں ،جب سوشل میڈیا، خاص طور پر فیس بُک پر اپنی رائے کا اظہار کرنا اپنی دستار، شرم و حیا سے عاری افراد کے حوالے کرنے کے مترادف ہے کہ سیاسی و مذہبی جماعتوں کے کارکنان صرف اُسی رائے کو پسند کرتے ہیں، جو اُن کے موقف سے مطابقت رکھتی ہو اور مخالفانہ رائے رکھنے والوں کے ساتھ جاہلانہ برتاؤ کرنا اپنا حق تصوّر کرتے ہیں۔
وہ جہاں ایک طرف فیس بُک پر اپنی پوسٹس کے ذریعے قوم کی تعلیم و تربیت میں مشغول ہیں، تودوسری طرف، 2004ء سے اخبارات میں کالم بھی لکھ رہے ہیں۔تحریر کی پختگی اور دِل کشی کی تو بات ہی کیا کہ وہ ایک صاحبِ اسلوب اور کہنہ مشق لکھاری ہیں، پھر یہ کہ اُن کے کالمز میں تازہ پن نمایاں ہے کہ وہ صرف حالاتِ حاضرہ ہی کے گرد نہیں گھومتے، بلکہ اُن کے موضوعات میں ایک خُوب صُورت تنوّع ہے۔
اُن کے یہاں کتابوں پر تبصرے، فلموں کا تعارف، کھیلوں پر تجزئیے، سیاسی دھما چوکڑی کے تذکرے، ادب، تصوّف، تاریخ اور کچھ کر گزرنے پر اُبھارنے جیسے موضوعات پر نہایت ہی عُمدہ تحریریں پڑھنے کو ملتی ہیں اور اِن موضوعات پر اُن کی پوری گرفت بھی ہے کہ وہ ایک وسیع المطالعہ شخص کے طور پر معروف ہیں، جب کہ اُن کی مشاہداتی گہرائی کی بھی اُن کی تحریروں سے بھرپور عکاّسی ہوتی ہے۔زیرِ نظر کتاب اُن کی ایسی ہی تحریروں کا تیسرا مجموعہ ہے، اِس سے قبل’’زنگار‘‘(2017ء) اور’’زنگار نامہ‘‘(2019ء) کے عنوانات سے اُن کے دو مجموعے شایع ہوچُکے ہیں۔آخر الذکر کتاب کا دوسرا ایڈیشن بُک کارنر، جہلم نے چھاپا ہے۔ اِس کتاب میں شامل مضامین کی ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ ان میں سے بہت سے مضامین غیر مطبوعہ ہیں، یعنی قارئین اُنھیں پہلی بار یہیں پڑھیں گے۔
اِس کتاب میں عسکریت پسندی/ گوریلا تنظیمیں، عربی ادب/ حکایات، تصوّف، عملِ خیر، سبق آموز، زندگی کے رنگ، سیاسی تاریخ/ اَن کہی کہانیاں، معلومات، کتابیں/مطالعہ، فلموں کی دنیا اور نقطۂ نظر کے عنوانات کے تحت 69 مضامین شامل کیے گئے ہیں، جن میں کئی خاصے طویل ہیں کہ مصنّف نے تمام پہلوؤں کا احاطہ کرنے کی کوشش کی ہے۔رؤف کلاسرا کا کہنا ہے کہ’’ عامر خاکوانی کی تحریروں میں آپ کو کبھی بھی منفی خیالات نہیں ملیں گے۔عامر کے پاس لکھنے کو بہت کچھ ہے، ایسی روانی اور لاجک بہت کم لکھاریوں کی قسمت میں ہے۔‘‘ہارون الرشید کے مطابق’’ جس انشراح سے عامر خاکوانی کالم لکھتے ہیں، عصری صحافت میں اِس کی مثال کم ہوگی۔‘‘
جب کہ اظہار الحق نے اپنی رائے کا یوں اظہار کیا ہے’’ خاکوانی لکھتا ہے تو منطق، دلیل اور غیر جانب داری کے ساتھ نکات اُٹھاتا جاتا ہے اور پڑھنے والے کو استخراج اور استدلال سے قائل کرتا جاتا ہے۔‘‘کتاب کے نام سے متعلق بتایا گیا ہے کہ وازوان دراصل روایتی کشمیری پکوان میں کئی ڈشز پر مشتمل خصوصی دسترخوان ہے،جس میں35 تک مختلف ذائقوں والے کھانے شامل ہوتے ہیں اور اِس کتاب میں بھی متنوّع ذائقے اور مہک والی تحریریں موجود ہیں۔عامر خاکوانی نے کتاب کو اہلیہ کے نام کیا ہے اور بیویاں اِس کی حق دار بھی ہیں کہ اِس طرح کے کاموں میں وہ شریک مصنّف ہوتی ہیں۔