اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ آف پاکستان نے سندھ میں ججز تعیناتیوں اور عدالتی عملے کی بھرتیوں کیخلاف کیس میں رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ کی رپورٹ کی نقول تمام فریقین کو فراہم کرنے کی ہدایت کر دی۔چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہکچھ تقرریوں میں بغیر معقول وجہ عمر کی حد میں نرمی کرنے کی خامیاں موجود ہیں۔ اس مقدمے کو سننے کا مقصد تعیناتیوں اور تقرریوں میں شفافیت لانا ہے،رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ نے تین رکنی کمیٹی کی رپورٹ ہمیں بھیجی ہے۔ وکیل سندھ ہائی کورٹ منیر اے ملک نے کہاکہ ہمیں رپورٹ کی کاپی نہیں ملی۔ وکیل سندھ ہائی کورٹ نے کہاکہ میں سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے یقین دلاتا ہوں مستقبل میں کوتاہیاں نہیں ہونگی۔ وکیل منیر اے ملک نے کہاکہ تعیناتیوں اور بھرتیوں کیلئے اداراہ جاتی طریقہ کار موجود ہے۔وکیل درخواست گزار خواجہ شمس الاسلام نے کہاکہ سپریم کورٹ تعیناتیوں اور بھرتیوں کیخلاف آبزرویشن دے چکی ہے،چیف جسٹس نے کہاکہ عدالتی آرڈرز میں ہماری آبزرویشن عارضی نوعیت کی ہے،سندھ ہائیکورٹ کے پانچ ججز کی کمیٹی نے تین ماہ کام کر کے 90 یا 100 ججز کی تعیناتیاں کیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ججز کی تعیناتیاں جوڈیشل کمیٹی کرتی ہے،کچھ تقرریوں میں بغیر معقول وجہ عمر کی حد میں نرمی کرنے کی خامیاں موجود ہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ایک ضلع سے دوسرے ضلع تبادلے کا پہلو بھی موجود ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ جہاں تک اسٹینو گرافر کی بھرتیوں کا سوال ہے تو شارٹ ہینڈ لکھنے کے ماہر لوگ میسر نہیں تھے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ اس کی وجہ یہ ہے کہ زیادہ تر لوگ کمپیوٹر پر شفٹ ہو چکے ہیں،اس لیے شاید اندرون سندھ سے بھرتیاں کی گئیں،ہم نے ابھی تک اس معاملے پر حتمی فیصلہ نہیں کیا۔کیس کی سماعت آئندہ ماہ تک ملتوی کردی گئی۔