دوماہ قبل وزیراعظم شہباز شریف کی ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کیساتھ مند پشین بارڈر پر ہونے والی باضابطہ ملاقات کے موقع پر بعض زمینی عوامی منصوبوں کا مشترکہ افتتاح عمل میں لایا گیا۔ اس کے اگلے ماہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور اب حال ہی میں جمعے اور ہفتے کو پاکستان آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کے ایران کے دورے دونوں ملکوں کے دیرینہ تعلقات کے فروغ میں انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ جنرل عاصم منیر کی ایرانی چیف آف جنرل اسٹاف میجر جنرل محمد باقری سمیت دیگر سول اور عسکری قائدین سے ملاقاتوں میں دوطرفہ دفاع، خصوصاًسرحدی صورت حال پر تبادلہ خیال اور باہمی تعاون بڑھانے پر اتفاق پایا گیا۔ ایرانی عسکری قیادت نے اس موقع پر تاریخی تعلقات کا حوالہ دیتے ہوئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے اس دورے کو دونوں ملکوں کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کی طرف پیشرفت قرار دیا۔ انھوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ایران، پاکستان کی سلامتی کو اپنی سلامتی سمجھتا ہے اسلئے دہشت گردوں کا وجود ختم کرنے اور اپنے سرحدی علاقوں کو محفوظ بنانے کیلئے مل کر کام کرینگے۔ سعودی ‘ ایران تعلقات کی بحالی کے بعد پاکستان کیلئے دونوں برادر ملکوں سے ماضی کی طرح ہر شعبہ زندگی میں مستحکم روابط قائم رکھنے کی راہ ہموار ہوئی ہے ۔ اسکے بعد گذشتہ تین ماہ کے دوران ہونے والی پاکستان اور ایران کی اعلیٰ ترین سطح پر تین ملاقاتیں دیرینہ تعلقات، تجارت اور عسکری تعاون کے فروغ میں انتہائی اہمیت کی حامل ہیں۔ پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کادوحہ معاہدے کی پاسداری کے حوالے سے اظہار خیال افغان قیادت کی فوری توجہ کا متقاضی ہے۔ عوامی میل جول اور روزمرہ مشترکہ تجارت کی بدولت تینوں ملکوں کی سرحدیں ماضی میں محض نام کی رہی ہیں، دہشت گردوں کی طرف سے فاصلے بڑھانے کی مذموم کوششوں کو تینوں ممالک مشترکہ تعاون سے ہمیشہ کیلئے دفن کرسکتے ہیں۔