• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نگراں وزیراعظم، اختیارات میں اضافہ ہوگا، الیکشن ایکٹ کے سیکشن 230 میں ترمیم ہونی چاہئے تاکہ قوم کے 3 ماہ ضائع نہ ہوں، اسحاق ڈار، نگراں PM بننے پر آمادہ

اسلام آباد (نمائندہ جنگ، ایجنسیاں، نیوز ڈیسک) وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نگراں وزیراعظم بننے پر آمادہ ہوگئے، جسکے بعد مسلم لیگ (ن) نے وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کو نگران وزیراعظم بنانے کا فیصلہ کر لیا، 

حکومتی کمیٹی اسحاق ڈار کے نام پر باقی سیاسی جماعتوں کو بھی اعتماد میں لے رہی ہے، نگراں وزیراعظم کے اختیارات میں اضافہ ہوگا،

 وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے کہنا ہے کہ الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 230 میں ترمیم ہونی چاہیے تاکہ قوم کے تین ماہ ضائع نہ ہوں، 

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومتی کمیٹی اسحاق ڈار کے نام پر اتفاق کیلئے پیپلز پارٹی سمیت سب کو اعتماد میں لے رہی ہے، پیپلزپارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی کا کہنا ہے کہ ن لیگ نے اسحاق ڈار کا نام نگران وزیر اعظم کیلئےپی پی کے سامنے نہیں رکھا، جب نام آئیگا تو فیصلہ کرینگے، 

پیپلزپارٹی نے نگراں وزیراعظم کے نام پر مشاورت کیلئے کمیٹی بنا دی ہے، ذرائع کے مطابق اسحاق ڈار اسٹیبلشمنٹ کو بھی قابل قبول ہیں،

وفاقی وزیر احسن اقبال کا کہنا ہے کہ اتحادی جماعتوں اور اپوزیشن کا اتفاق ہوجائے تو اسحاق ڈار نگراں وزیراعظم بن سکتے ہیں، اس وقت قیاس آرائیاں کرنا قبل از وقت ہوگا، جبکہ تحریک انصاف کے ترجمان کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن جمہوریت اور آئین پر نقب لگانے کی تیاریوں پر نگاہ رکھے۔ 

تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیرمنصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ تمام اتحادی متفق ہوگئے تو اسحاق ڈار نگراں وزیراعظم بن سکتے ہیں، امید ہے موجودہ حکومت کے آخری ہفتے تک ایک نام پراتفاق رائے ہوجائےگا، فیصلے جو بھی ہونگے کابینہ، اتحادیوں کو اعتماد میں لیا جائے گا۔ 

وہ جیو نیوز کے پروگرام ”نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ“ میں گفتگو کررہے تھے۔ 

وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا سیاسی قیادت کے درمیان مشاورت کا عمل ہونا ایک فطری بات ہے۔ 

مشاورت کا عمل دبئی میں اگر نواز شریف اور آصف زرداری ملاقات کرسکتے ہیں تو ملک کے اندر جو ہمارے اتحادی ہیں انکے ساتھ وزیراعظم مشاورت کرینگے، حکومت کے آخری ہفتے میں نگراں سیٹ اپ پر اتفاق ہوجائیگا، جب بھی کوئی پالیسی فیصلہ ہوتا ہے تو اس میں تمام اتحادی قیادت کواعتماد میں لے کر وزیراعظم فیصلہ کرتے ہیں، فیصلوں پر اتحادیوں کو اعتماد میں لینگے فیصلوں میں کابینہ کو اعتماد میں لیا جائیگا، جو بھی نگراں وزیراعظم کا امیدوار منتخب ہوگا وہ اتفاق رائے کا امیدوار ہوگا، جب تک یہ اتفاق منظر عام پر نہیں آتا تو کسی کا نام لینا شاید مناسب نہیں ہوگا،الیکشن ایکٹ میں ترمیم کا کوئی بل ابھی تک کابینہ کے سامنے نہیں آیا ہے۔ 

ہمیں ایک مستحکم حکومت کی ضرورت ہے جسکے پاس پانچ سال کا مینڈیٹ ہو۔ اس وقت یہ ایک بہت بڑا المیہ ہے کہ پاکستان میں ایک ایسا عدالتی نظام رائج ہے جس کو اگر کہا جائے کہ وہ ایک سیاسی جماعت کے مفادات کو دیکھ رہا ہے تو غلط نہیں ہوگا۔

 جتنے مختصر وقت میں ہم الیکشن سے گزر جائیں ایک مستحکم حکومت قائم کرلیں ہمیں جلدی الیکشن کراکر ایک مستحکم حکومت چاہئے تاکہ ہم ملک میں اصلاحات کریں۔ 

قبل ازیں وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے کہا کہ الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 230 میں ترمیم ہونی چاہیے تاکہ قوم کے تین ماہ ضائع نہ ہوں۔ 

اس سوال پر کہ الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 230 میں ترمیم ہونی چاہیے تواسحاق ڈار نے کہا کہ میرے مطابق بالکل، یہ قوم سے چھپانے کی بات نہیں ہے، قوم کو پتا چل جائیگا اور اس میں بالکل ترمیم ہونی چاہیے تاکہ قوم کے تین ماہ ضائع نہ ہوں کیونکہ تین گھنٹے بھی ضائع نہیں کیے جا سکتے تو تین ماہ روزانہ کی بنیاد پر کام کیوں نہ کریں۔

نگران وزیراعظم بنائے جانے کی خبروں کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے کہا کہ میں نے بھی آج یہ خبریں دیکھی ہیں لیکن میرا یہ ماننا ہے کہ کسی بھی عہدے کے پیچھے آپ کو خود نہیں بھاگنا چاہیے یا اس کیلئے لابنگ نہیں کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ میں جو کچھ کر سکا ہوں کیا ہے، میں سینیٹ میں قائد ایوان بھی ہوں اور وہ ذمہ داری بھی نبھا رہا ہوں، اس لیے اس پر بات کرنا قبل از وقت ہوگا اور اس کا بھی ایک طریقہ کار ہے۔

اس سوال کہ کیا سینئر سیاستدان، ماہر معیشت اور ٹینکوریٹ کو نگران وزیراعظم ہونا چاہیے تو کیا آپ پر اتفاق ہو سکتا ہے، اسحٰق ڈار کا کہنا تھا کہ اللّٰہ کو پتا ہے لیکن جو بھی اور جس کو ذمہ داری ملے، میں سمجھتا ہوں کہ قوم کے تین ماہ صرف ڈے ٹو ڈے کیلئے مناسب نہیں ہیں، ماضی کا ہمارا تجربہ اتنا اچھا نہیں رہا۔

نگران وزیراعظم کی طرف سے اہم فیصلے کرنے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر وزیر خزانہ نے کہا کہ بالکل ہونے چاہئیں، کم از کم چیزیں جاری رہنی چاہئیں۔دریں اثناء ترجمان پیپلز پارٹی فیصل کریم کنڈی نے جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اب تک ن لیگ نے اسحاق ڈار کا نام نگران وزیر اعظم کے طور پر پیپلز پارٹی کے سامنے نہیں رکھا، جب نام سامنے آئے گا تو اس وقت فیصلہ کریں گے۔فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا مستقبل میں اسحاق ڈار کا نام آتا ہے تو اس پر مشاورت ہوسکتی ہے، پارٹی لیڈرشپ اور سینئر قیادت نگران وزیراعظم کے نام سے متعلق فیصلہ کریگی۔ دوسری جانب تحریک انصاف نے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے ذریعے نگران حکومت کو مالی و انتظامی اختیارات دینے سے متعلق اطلاعات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ 


تحریک انصاف کے ترجمان نے اسحٰق ڈار کی بطور نگران وزیراعظم تقرری پر غور پر بھی گہری تشویش ظاہر کی۔ پی ٹی آئی ترجمان کا کہنا ے کہ الیکشن کمیشن خواب غفلت سے بیدار ہو اور جمہوریت ، انتخاب اور آئین پر نقب کی تیاریوں پر نگاہ رکھے۔ 

انتخاب سے ابتک راہ فرار اختیار کرنے والی حکومت کی مزید بھاگنے کی شدید خواہش جھلکتی ہے، موجودہ بندوبست کا کسی بھی صورت میں تسلسل ملک میں تباہی و بربادی کے سلسلے کا تسلسل ثابت ہو گا، امپورٹڈ بندوبست آئین اور جمہوریت کے ساتھ سنگین کھلواڑ میں مصروف ہے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ اسحٰق ڈار ملکی معیشت کی تباہی کا ذمہ دار اور کسی بھی غیرجانبدارانہ آئینی ذمہ داری کیلئے غیر موزوں اور نااہل ہے۔

اہم خبریں سے مزید