کراچی(ٹی وی رپورٹ) ن لیگ کے سینئر رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ الیکشن 90 یا 190 دن میں ہوں ہمیں اس میں کوئی دلچسپی نہیں، چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی پاکستان بار کونسل حسن رضا پاشا نے کہا کہ آئینی تقاضے پورے کرنے کیلئے الیکشن کمیشن کو انتخابات 90 دن میں کرانا ہوں گے، سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے کہا کہ نئی مردم شماری پر حلقہ بندیوں کیلئے چار سے چھ ماہ درکار ہوں گے، وہ جیو نیوز کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں میزبان شاہزیب خانزادہ سے گفتگو کررہے تھے، پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ کے سینئر رہنما احسن اقبال نے مزید کہا کہ ہم نے ہمیشہ یہ موقف لیا ہے کہ آئین اور قانون کے مطابق ملک کا نظام چلنا چاہئے، سی سی آئی گزشتہ دور میں فیصلہ کرچکی تھی کہ 2023ء کے الیکشن نئی مردم شماری پر ہوں گے، 2017ء کی مردم شماری متنازع ہونے کی وجہ سے آئینی ترمیم کے ذریعہ 2018ء کے الیکشن کرائے گئے، اس وقت طے ہوا تھا کہ اگلے انتخابات نئی مردم شماری کے تحت ہوں گے، نئی مردم شماری کے تحت 90دن میں انتخابات ممکن نہیں تھے۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت مردم شماری کے نتائج روکتی تو سی سی آئی کے فیصلے کی روگردانی ہوتی، نئی مردم شماری ڈیجیٹل ہونا تھی اس کیلئے ایک لاکھ 26ہزار اسپیشل ٹیبلیٹس خریدنے میں تاخیر ہوئی، صوبوں کے مطالبہ پر مردم شماری کے دورانیہ میں اضافہ کرنا پڑا، سی سی آئی میں مردم شماری کو اتفاق رائے سے منظور کیا گیا تھا۔ احسن اقبال نے کہا کہ جب مردم شماری کو نوٹیفائی کردیا جاتا ہے تو الیکشن کمیشن نئی حلقہ بندیاں کرنے کا پابند ہوتا ہے، نئی مردم شماری میں کئی اضلاع میں آبادی بڑھی تو کئی جگہ کم ہوئی ہے، پرانی حلقہ بندیوں پر انتخابات کرائے گئے تو کئی حلقوں میں آبادی کی نمائندگی کم ہوگی،جس حلقہ میں آبادی کم ہوئی وہاں کیسے نشستیں زیادہ رکھی جاسکتی ہیں۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن 14دسمبر کو نئی حلقہ بندیاں کرنے کے فوراً بعد الیکشن کے شیڈول کا اعلان کرنے کا پابند ہے۔