اسلام آباد (نمائندہ جنگ) ملک بھر کی طرح آزاد کشمیر میں بھی بجلی کے بھاری بلوں کے خلاف احتجاجی دھرنوں اور مظاہروں کا سلسلہ جاری ہےتاہم اپنے مطالبات کو منوانے کیلئے آزاد کشمیر کے شہریوں نے احتجاج کے دوران ایک منفرد مطالبہ پیش کردیا ہے۔
کہا ہے کہ کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے، اس کے شہریوں پر ایسے ٹیکسز نہیں لگائے جاسکتے پیر کو آزاد کشمیر کے شہر راولاکوٹ کے نواحی گاؤں کے مکینوں نے محکمہ برقیات کو ایک درخواست دی ہے جس میں انہوں نے اپنے علاقے سے بجلی کی تمام تنصیبات ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔
تنصیبات کا 42 برس کا کرایہ بھی ادا کیا جائے،ہم نے بجلی کے میٹر خود خرید کر لگائے ہیں دریک نامی گاؤں کے عمائدین کی جانب سے راولاکوٹ کے ایکسیئن برقیات کے دفتر میں جمع کرائی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ ʼحکومت نے اس علاقے میں جب کھمبوں، ٹرانسفارمرز اور تاریں نصب کیں تو اس وقت مقامی افراد سے کوئی معاہدہ نہیں کیا اور گزشتہ 42 برس میں درختوں کی کٹائی کی آڑ میں لاکھوں روپے مالیت کے درخت کاٹے گئے۔ درخواست کے مطابق ’ان کھمبوں اور تاروں کے نیچے کسی کو تعمیرات کی اجازت بھی نہیں ہے اور آج تک ان تنصیبات کا کوئی کرایہ یا معاوضہ بھی ادا نہیں کیا گیا۔
اس کے علاوہ ان گنت مدات میں صارفین کی جیبوں سے ناجائز طریقے سے رقم بٹوری جاتی ہے لہٰذا ہم اتنی مہنگی بجلی کے استعمال کے متحمل نہیں ہو سکتے۔