• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

14 اگست 1947کو دنیا کے نقشے پر آنے وا لا پاکستان کوئی معمولی ملک نہیںتھا۔ یہ ریاست جنگ لڑے بغیر قائداعظم کی سیاسی بصیرت سے حاصل کی گئی تھی۔ دو قومی نظریے کی بنیاد پر حاصل کئے جانے والے پاکستان نے اپنی تشکیل کے پہلے دن سے ہی عالمی طاقتوں کو بہت کچھ سوچنے پر مجبور کر دیا تھا مگر ہمارے حکمرانوں اور اشرافیہ نے جو لوٹ مار کی اس سے آج پاکستان معاشی طور پر اپنے نازک ترین دور سے گزر رہا ہے۔ آئی ایم ایف، ورلڈ بینک اور دوسرے مالیاتی اداروں کے علاوہ بیرون ملک سے ملنے والے قرضے قوم کے لئے سود مند نہیں،بلکہ اشرافیہ کی لوٹ مار کی قسطیں ادا کرنے کے کام آر ہے ہیں ، اس وقت مہنگائی سے قوم کے صبر کا پیمانہ لبریز ہورہا ہے جس سے ملک خانہ جنگی کی جانب بڑھتا ہوادکھائی دے رہا ہے۔

خواتین اور بچوں کے ساتھ افسوس ناک سلوک سے معاشرے میں خوف ہے، رضوانہ، فاطمہ کیس کے بعد پنڈی میں بچی کے ساتھ ظلم ہماری عالمی بدنامی کا باعث بنا ،ان واقعات میں ملوث افراد کیخلاف سخت ایکشن کی ضرورت ہے، انہیںعبرت ناک انجام تک پہنچایا جائے۔

ملک کو معاشی بحران سے باہر لانے کیلئے ہمیں اپنے قدرتی وسائل سے فائدہ اٹھانا ہوگا، اس حوالے سے قدرتی وسائل، معدنیات ،پاور اورپیٹرول مصنوعات پر مشتمل قوت بخش اتھارٹی قائم کرکے اس کا چیئرمین کسی حاضر سروس لیفٹیننٹ جنرل کو مقرر کیا جائے تاکہ کرپشن کے امکانات ختم ہوں،افواج پاکستان کے زیر انتظام فوجی فاونڈیشن جیسے ادارے منافع بخش انداز میں ملکی ترقی میں اہم کردار اداکررہے ہیں۔

ملک بھر میں بجلی کے بھاری بلوں کے خلاف مظاہرے اور ہڑتالیں جاری ہیں، ایسے میں حالات کو بہتر بنانے اور یوٹیلیٹی بلوں میں ریلیف کے لئے عوام کی نظریں آرمی چیف جنرل حافظ سید عاصم منیر پر لگی ہیں۔

اس میں کوئی شک نہیںکہ عالمی سیاست میںپاکستان کی اہمیت مسلمہ ہے جسے نظرانداز کرنا دنیا کے لئے آسان نہیں۔پاکستان قدرتی معدنیات کی دولت سے مالا مال ہے جن میں کوئلہ، نمک، جپسم، خام لوہا، کرومائٹ، تانبا، سنگ مرمر، قیمتی پتھر، گیس اور خام تیل شامل ہیں ۔ اس کے علاوہ ایسے معدنی ذخائر موجود ہیں جو ابھی تک دریافت بھی نہیں کیے جا سکے ۔ بلوچستان میں تیل اورگیس کے ذخائر وافر مقدار میں موجودہیں۔ا گرچہ یہ معدنی وسائل اقتصادی اور صنعتی ترقی میں اپنا اہم کردار ادا کررہے ہیں تاہم بنیادی منصوبہ بندی کے فقدان کی وجہ سے اب تک اس چھپے خزانے سے اس طرح سے فائدہ نہیں اٹھایا جا سکا جو ملک کوتیز ترین اقتصادی ترقی اور خوشحالی کی طرف لے جانے میں مددگار ثابت ہوتا۔ یہ ضروری ہے کہ جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرکے پاکستان میں موجود معدنیات و قدرتی وسائل سے بھرپور فائدہ اٹھایا جائے۔ سی پیک پاکستان کے بہترین مستقبل کی نوید ہے۔ اس وقت ضرورت ہے کہ پاکستان کے قدرتی وسائل، ہنر مند افرادی قوت اور باصلاحیت اذہان کا بروقت اور بہترین منصوبہ بندی کے ساتھ مناسب طریقے سے استعمال کرتے ہوئے ان کو ملکی ترقی میں شامل کیا جائے، پاک وطن کی سلامتی، دفاع اور تحفظ کے لئے حکومت، فوج، عدلیہ کو ایک سوچ پر آنا ہوگا جوملکی سلامتی، ترقی، خوشحالی ، استحکام، پائیدار امن اور آنے والی نسلوں کے بہتر مستقبل کی سوچ ہو۔

پاکستان کا شمار دنیا کے خوبصورت ترین ممالک میں ہوتا ہے۔ شمالی علاقہ جات کی خوبصورتی کا کوئی ثانی نہیں۔ اس کے بلندوبالا پہاڑ، برف سے ڈھکی چوٹیاں، بہتے جھرنے، ندیاں،خوبصورت جھیلیں، سر سبز و شاداب وادیاں، قدیم تہذیبیں، تاریخی مقامات، معدنی ذخائر سے مالا مال چٹانی سلسلے، گھنےجنگلات،وسیع ریگستان،گہراسمندر، خوبصورت ساحل، جزائر اور چارموسموں کی موجودگی کے ساتھ ہر قسم کی آب و ہوا اس کو سیاحوں کی دلچسپی کا باعث بناتی ہے، ہماری انمول دھرتی بیش بہا خزانوں اور وسائل سے مالا مال ہے۔ بنیادی طور پر پاکستان ایک زرعی ملک ہے۔ کاشتکاری کے علاوہ گلہ بانی، پولٹری اور ماہی گیری بھی یہاں کے لوگوں کا ایک اہم ذریعہ معاش ہے جس کو بھرپور توجہ کے ساتھ ملکی معیشت میں زرِمبادلہ کےذخائر بڑھانے کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ ہمارے پاس 92معروف معدنیات ہیں جن میں سے 52کا تجارتی استعمال کیا جاتا ہے،ملک میں دنیا کی دوسری سب سے بڑی نمک کی کانیں ہیں ۔ تانبے سونے کے پانچویں بڑے ذخائر ہیں۔کوئلے کے دوسرے بڑے ذخائر کے ساتھ ساتھ اربوں بیرل خام تیل بھی موجود ہے۔لیکن بدقسمتی یہ ہے کہ معدنی دولت کے سب سے بڑے ذخائر ہونے کے باوجود ہماری معیشت میں معدنیات کا حصہ بہت کم ہے۔قدرت نے پاکستان کو قیمتی پتھروں کے بے شمار خزانوں سے نوازا ہے،پاکستان منفرد رنگوں، نمونوں اور طول و عرض کے پتھروں کے وسیع وسائل سے مالا مال ہے۔پاکستان کے معدنی وسائل سے فائدہ اٹھانے کیلئے تمام کوتاہیوں پر قابو پانا ہوگا ، ایران کے ساتھ گیس اور پیٹرول کے حوالے سے مسائل کو حل کرنے کیلئے اسکی پیش کش سے فائدہ اٹھانا چاہئے، پاکستان کی معاشی صورت حال عمران خان کے حکومت میں آنےکے بعد خراب ہوئی، اب بھی وقت ہے کہ سیاست داں ماضی سے سبق حاصل کریں ورنہ قوم کا جمہوریت پرسے اعتماد اٹھ جائے گا اور وہ کسی نئے نظام کی جانب دیکھنا شروع کردیں گے۔

تازہ ترین