ناول سے مشہور ہونے والا حقیقی کردار ڈریکولا سے متعلق ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ گوشت خور نہیں بلکہ مکمل طور پر سبزی اور پھل خور تھا۔
غیر ملکی میڈیا سائٹ ’ڈیلی میل‘ کے مطابق پندرہویں صدی میں رومانیہ کے قلعے میں رہنے والا ظالم بادشاہ ولاد سوئم کا اصل اور مکمل نام ’ولاد دی امپالر‘ تھا جسے ڈریکولا کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
اس بادشاہ کے ظلم و جبر سے متعلق مشہور تھا کہ وہ لوگوں کا خون پیتا ہے، ڈریکولا تین مرتبہ اپنے علاقے کا بادشاہ رہا تھا۔
بادشاہ، ولاد دی امپالر نے اپنے قلعے میں رعایا پر تشدد کرنے کے لیے ایک خصوصی کمرہ بھی بنا رکھا تھا جہاں وہ اپنے مخالفین پر ظلم ڈھاتا تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈریکولا کا یہ قلعہ آج بھی موجود ہے جہاں سیاحوں کی بڑی تعداد سیرو تفریح کی غرض سے آتی ہے۔
ولاددی امپالر پر ایک بریم اسٹوکر نامی مصنف نے ناول لکھا تھا جس میں مصنف نے اس بادشاہ کو خون پینے والا شخص قرار دیتے ہوئے اسے ’ڈریکولا‘ کا نام دیا تھا۔
ماہرین نے اب ولاد دی امپالر کے کچھ خطوط کا مطالعہ کیا ہے جو اس نے 1448ء سے لے کر اپنی موت یعنی 1477ء کے دوران خود لکھے تھے۔
اٹلی کی یونیورسٹی آف کیٹانیا کے ماہرین نے اب ڈریکولا کے ان خطوط سے پسینے، خون، فنگرپرنٹ اور دیگر معلومات جمع کی ہیں جس پر تحقیق اس سال مئی میں ہی مکمل ہوئی ہے۔
تحقیق کے نتائج سامنے آنے پر ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ تاریخی کردار اور حقیقی بادشاہ، ولاددی امپالر عرف ڈریکولا بھی درحقیقت سبزی خور تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈریکولا کے کئی خطوط پر اس کے خون کے نشانات ملے ہیں جو اس کی جنگجو فطرت کو ظاہر کرتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق ڈریکولا کے خون پر کیے گئے تجزیے سے معلوم ہوا ہے کہ ڈریکولا کے خون میں سے جانوروں میں پایا جانے والا اہم پروٹین غائب ہے جبکہ سبزی خوروں کے خون میں پایا جانے والا پروٹین ڈریکولا کے خون میں موجود ہے۔