• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کسی فورم پر آتے ہوئے نیپرا کی ٹانگیں کانپتی ہیں: چیئرمین سینیٹ کمیٹی

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پاور کے چیئرمین سیف اللّٰہ ابڑو—فائل فوٹو
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پاور کے چیئرمین سیف اللّٰہ ابڑو—فائل فوٹو 

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پاور کے چیئرمین سیف اللّٰہ ابڑو کا کہنا ہے کہ کسی فورم پر آتے ہوئے نیپرا کی ٹانگیں کانپتی ہیں۔

چیئرمین سیف اللّٰہ ابڑو کی زیرِ صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پاور کا اجلاس ہوا۔

سیف اللّٰہ ابڑو نے نیپرا کے حکّام سے سوال کیا کہ چیئرمین نیپرا کہاں ہیں؟

نیپرا حکّام نے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ نیپرا میں اتھارٹی کا اجلاس ہے۔

جس کے بعد چیئرمین کمیٹی نے سوال کیا کہ ممبرانِ نیپرا کہاں ہیں؟

نیپرا حکام نے سوال کے جواب میں کہا کہ ممبران نیپرا بھی اجلاس میں شریک ہیں۔

سیف اللّٰہ ابڑو نے یہ جواب سننے کے بعد برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نیپرا پورے پاکستان کو نچاتا ہے اور آئے روز آپ لوگ عوام کو 3 سے 4 روپے کا ٹیکہ لگاتے ہو لیکن کسی فورم پر آتے ہوئے نیپرا کی ٹانگیں کانپتی ہیں۔

اُنہوں نے کہا کہ کیپکو پاور پلانٹس کو اس وقت غیر قانونی توسیع دی جب موجودہ چیئرمین نیپرا ایڈیشنل سیکرٹری پاور تھے لگتا ہے اسی لیے چیئرمین نیپرا کمیٹی اجلاس میں نہیں آرہے۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا ہے کہ یہ بتائیں توسیع کے بعد کیپکو (کوٹ ادو  پاور پلانٹ) کو کتنی کپیسٹی پیمنٹ کی؟ 

ایم ڈی سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی نے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ کیپکو کو توسیع کے بعد کپیسٹی پیمنٹ نہیں کی، اس عرصے میں صرف کیپکو کو151 ارب روپے کی انرجی پیمنٹ کی گئی۔

سیف اللّٰہ ابڑو نے پوچھا کہ کیپکو کو جون 2021ء کے بعد کیوں توسیع دی گئی؟ ہمارے پاس تو اور بھی بہت پلانٹ تھے، اس پاور پلانٹ کو توسیع کیوں دی گئی؟

جس پر رکن کمیٹی اسد جونیجو نے کہا کہ پہلے تو یہ دیکھنا ہے کہ کیپکو پاور پلانٹ کی توسیع قانونی ہے یا نہیں۔

اس بات کا جواب دیتے ہوئے چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ توسیع پاور ڈویژن نے دی جبکہ نیپرا کی منظوری نہیں لی گئی۔ 

جس پر سینیٹر دلاورخان کہا کہ یہ تفصیل دی جائے کہ آج تک پاکستان کپیسٹی پیمنٹ میں کتنی ادائیگیاں کرچکا ہے۔

سیف اللّٰہ ابڑو نے اس بات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ مجموعی کپیسٹی پیمنٹس کی تفصیل مانگی گئی ہے، مل جائے گی۔

اس کے بعد ایڈیشنل سیکرٹری پاور نے کہا کہ نیپرا کیپکو پاور پلانٹ کی توسیع معاہدے پر سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کو جرمانہ کرچکا ہےجوکہ ایک کروڑ روپے تھا۔

یہ مکالمہ مکمل ہونے کے بعد چیئرمین کمیٹی سیف اللّٰہ ابڑو نے ٹرانسمیشن لائن منصوبے کے ٹھیکے میں گھپلے کا معاملہ اٹھایا۔

حکّام نے بتایا کہ پاور ڈویژن نے معاملے پر ورلڈ بینک کو خط لکھا تھا جس کا جواب آگیا ہے۔

پاور ڈویژن حکّام نے کمیٹی اجلاس میں ورلڈ بینک کا جواب پیش کر دیا۔

حکّام پاور ڈویژن نے بتایا کہ خط میں ورلڈ بینک نے ٹھیکہ درست قرار دیا ہے،

سیف اللّٰہ ابڑو نے خط دیکھ کر کہا کہ اس لیٹرمیں تو کچھ بھی نہیں مگر آپ لوگوں کے چہروں پر کافی خوشی ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ پاور ڈویژن معاملات کو درست نہیں کرنا چاہتا ہے۔

اس بات کا جواب دیتے ہوئے حکّام پاور ڈویژن نے کہا کہ ورلڈ بینک نے خط میں کہا ہے کہ ٹھیکہ عالمی بینک کے قوانین کے مطابق دیا گیا۔

جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پہلے پاور ڈویژن نے جو خط عالمی بینک کو لکھا اس کو پڑھیں۔

اُنہوں نے سوال کیا کہ آپ نے عالمی بینک سے این آر او مانگا ہے؟

ایڈیشنل سیکریٹری پاور نے اس سوال کے جواب میں کہا کہ ہم نے عالمی بینک کو صرف یہ لکھا کہ گائیڈ لائنز پر عملدرآمد ہوا ہے کہ نہیں۔

سیف اللّٰہ ابڑو نے یہ جواب سن کر کہا کہ ہمارا اعتراض یہ ہے کہ خط میں کمیٹی کی تحقیقات کا عالمی بینک کو مکمل بتایا جاتا۔


قومی خبریں سے مزید