ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی نے 28 ستمبر 2023ء کو میٹرک سائنس گروپ کے نتائج میں بے قاعدگیوں کے حوالے سے اپنا موقف پیش کر دیا ہے۔ نتائج کو شفاف قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ غلط خبروں کے ذریعے ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کی ساکھ کو بھی متاثر کرنے کی کوشش کی گئی۔
تفصیلات کے مطابق نتائج میں حاصل کردہ 999 نمبرز کو گولڈن نمبرز ظاہر کرکے یہ باور کرانے کی کوشش کی گئی کہ بورڈ انتظامیہ نے اپنی مرضی سے 408 امیدواروں کو 999 نمبرز دیے ہیں۔
حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے، من گھڑت خبریں چلانے والوں نے حاصل کردہ 999 نمبرز کو سرچ کیا اور متعدد رول نمبرز میں شامل یہ ہندسے 999 جن کی تعداد کم و بیش 407 ہے ان کو بھی حاصل کردہ مارکس میں شامل کر کے بے بنیاد خبریں چلائی گئیں۔
قائم مقام ناظم امتحانات عمران طارق نے میٹرک سائنس گروپ کے سالانہ امتحانات برائے سال 2023ء کے نتائج کے اعلان کے موقع پر جو رزلٹ گزٹ کی سی ڈی جاری کی ہے اس کے مطابق حاصل کردہ نمبر میں 999 کی اصل تعداد 57 ہے جبکہ کچھ سوشل میڈیا / نیوز چینلز نے یہ تعداد 407 ظاہر کی ہے۔
اسی طرح 888 نمبر میں اصل تعداد 437 اور سوشل میڈیا / نیوز چینلز نے 885 ظاہر کیے، حاصل کردہ نمبر 901 اصل تعداد 398 جبکہ 839 نمبر ظاہر کیے گئے۔
حاصل کردہ نمبر 877 اصل تعداد 453 جبکہ 907 نمبر ظاہر کیے گئے، حاصل کردہ نمبرز 905 اصل تعداد 368 جبکہ سوشل میڈیا / نیوز چینلز نے 912 نمبر ظاہر کیے، حاصل کردہ نمبرز 904 اصل تعداد 418 جبکہ 912 نمبر ظاہر کیے گئے۔
اسی طرح حاصل کردہ نمبر 880 کی اصل تعداد 429 ہے جبکہ یہ تعداد 894 ظاہر کی گئی۔
اس موقع پر قائم مقام ناظم امتحانات نے کہا کہ ہم نے نتائج کو شفاف بنانے کیلئے ہر ممکن کوشش کی ہے۔ اتنے بڑے نتائج میں کچھ طلباء و طالبات کے حاصل کردہ نمبرز ایک جیسے ہونا معمول ہے، ایسا ہر سال ہوتا ہے۔
لہٰذا ایسی گمراہ کن خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ بورڈ انتظامیہ ادارے کی ساکھ کو مجروح کرنے والے عناصر کیخلاف قانونی چارہ جوئی کا حق محفوظ رکھتی ہے۔