• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جامعات میں ڈائریکٹرز فنانس کی تقرری، سمری نگراں وزیرِ اعلی سندھ کو ارسال

نگراں وزیرِ اعلیٰ سندھ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر—فائل فوٹو
نگراں وزیرِ اعلیٰ سندھ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر—فائل فوٹو

سندھ کی جامعات میں ڈائریکٹرز فنانس کی تقرری کے لیے پانچ ناموں پر مشتمل سمری نگراں وزیرِ اعلیٰ سندھ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر کو بھیج دی گئی ہے۔ 

پانچ امیدوار جیتن کمار، شجاعت علی، محمد عمیر، حسن جاوید میمن اور سید جہاں زیب آئی بی اے کراچی کے ٹیسٹ میں کامیاب ہوئے تھے اور پھر تلاش کمیٹی نے انٹرویو کے بعد ان کی تقرری کے لیے سفارش کی تھی۔

سابق وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے جامعات میں تعیناتی کی مدت مکمل ہونے والے سفارشی ڈائریکٹرز فنانس کو بچانے کے لیے ٹیسٹ اور انٹرویو پاس ڈائریکٹر فنانس کی سمری منظور ہی نہیں کی تھی۔

تاہم نگراں وزیرِ اعلیٰ جسٹس مقبول باقر کی ہدایت پر محکمۂ بورڈز و جامعات نے ان کی سمری دوبارہ صوبائی نگراں وزیرِ اعلیٰ کو بھیج دی ہے۔ 

اسی طرح 2 برس قبل سرچ کمیٹی نے میرٹ پر 5 تعلیمی بورڈز کے چیئرمین کا انتخاب کیا، جن میں نواب شاہ تعلیمی بورڈ کے لیے رفیعہ بانو کا پہلا نمبر تھا، حیدر آباد تعلیمی بورڈ کے لیے نعمان احسن کا پہلا نمبر تھا، میرپور خاص بورڈ کے لیے فضیلت مہدی کا پہلا نمبر تھا، سکھر تعلیی بورڈ کے لیے کرنل (ر) محمد علمدار کا پہلا نمبر تھا جبکہ سندھ بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن کے چیئرمین کے عہدے کے لیے قاضی عارف کا پہلا نمبر تھا۔

محکمۂ بورڈز و جامعات نے ملک کی تین اعلیٰ ایجنسیوں آئی ایس آئی، آئی بی اور اسپیشل برانچ سے سرچ کمیٹی کے انتخاب کردہ امیدواروں کے کردار کی جانچ بھی کرائی جس کے بعد ان کے ناموں کی سمری محکمۂ بورڈز و جامعات نے کنٹرولنگ اتھارٹی اسماعیل راہو کو بھیج دی۔

یہاں پھر سیاسی مصلحت آڑے آ گئی اور میرٹ پر آنے والے چیئرمین کی تقرری کو روک دیا گیا اور اس کے بعد سفارش اور ڈیپوٹیشن پر سیاسی افراد کو تعلیمی بورڈز میں تعینات کیا گیا اور ان تعیناتیوں کے لیے حساس آفسروں سے کلیئرنس بھی نہیں لی گئی۔

قومی خبریں سے مزید