سندھ ہائی کورٹ نے مختلف واقعات میں ملک میں انٹرنیٹ سروس معطل کرنے سے متعلق وفاقی حکومت سے 24 اکتوبر کو تحریری جواب طلب کر لیا۔
عدالتِ عالیہ میں مختلف واقعات میں ملک میں انٹرنیٹ سروس معطل کرنے کے خلاف سماعت ہوئی۔
قائم مقام چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے سماعت کے دوران کہا کہ درخواست پر صوبائی حکومت کے جواب کی ضرورت نہیں ہے، وفاقی حکومت کے جواب پر قانون کے مطابق فیصلہ کریں گے۔
درخواست گزار جبران ناصر ایڈووکیٹ نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ 9 مئی کے واقعے کے بعد ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس بند کر دی گئی تھی، ٹوئٹر سمیت دیگر سوشل ایپس بھی بند کر دی گئی تھیں، انٹرنیٹ پر پابندی پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن ایکٹ کی خلاف ورزی ہے، انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا تک رسائی روکنا بھی حکومتی پالیسی کے بر خلاف ہے، ای کامرس یا انٹرنیٹ کے ذریعے اربوں روپے کا کاروبار ہوتا ہے، یومیہ اجرت کمانے والوں کی بڑی تعداد آن لائن کاروبار سے منسلک ہیں۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ غیر معینہ مدت تک انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پر پابندی کو غیر قانونی اور بلا جواز قرار دیا جائے، وفاقی حکومت اور فریقین کو آئندہ ایسے اقدامات سے روکا جائے۔