اوسلو (اے ایف پی) ایران میں حجاب کے خلاف جدوجہد کرنے والی سماجی کارکن نرگس محمدی کو گزشتہ روز امن کے نوبل انعام کا حقدار قرار دیا گیا۔وہ شیریں عبادی کے بعد امن کا نوبل انعام جیتنے والی دوسری ایرانی خاتون ہیں۔ایران نے نرگس محمدی کو نوبل انعام دیے جانے کو نوبل کمیٹی کا اقدام سیاسی اور تعصب پر مبنی قرار دیا ہے کہا ہے کہ ایسے شخص کو انعام دیا گیا جو مجرمانہ اقدامات اور قوانین کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہے۔ ناروے کے دارلحکومت اوسلو میں قائم نارویجین نوبل کمیٹی کی سربراہ برٹ ریس اینڈرسن نےکہا کہ وہ منظم امتیازی سلوک اور جبر کے خلاف خواتین کے لیے لڑ رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کی علمبردار اس خاتون کارکن کو ایران میں 31 سال قید اور 154 کوڑوں کی سزا کا سامنا ہے۔ کمیٹی کی سربراہ کے مطابق قید کی موجودہ طویل سزا سے قبل بھی نرگس محمدی کو 13 مرتبہ گرفتار کیا جاچکا ہے اور ان پر پانچ مرتبہ فرد جرم بھی عائد کی گئی۔ وہ قید میں ہونے کے باوجود وہاں قیدیوں خاص طور پر خواتین کے ساتھ ایرانی جیل حکام کے ناروا سلوک کے خلاف بھی آواز بلند کر چکی ہیں۔واضح رہے کہ 51 سالہ صحافی اور انسانی حقوق کی کارکن نرگس محمدی نے خواتین کے لیے لازمی حجاب اور سزائے موت کے خلاف اپنی مہم کے سلسلے میں گزشتہ دو دہائیوں کے دوران بیشتر حصہ جیل میں گزارا ہے۔خبررساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے ناروے کی نوبل کمیٹی کی سربراہ نے اقوام متحدہ کے مطالبے کی حمایت کرتے ہوئے ا یران پر زور دیا کہ وہ نرگس محمدی کو رہا کرے۔کمیٹی کی چیئر وومن بیریٹ ریس اینڈرسن نے کہا کہ ایران سے نوبل انعام یافتہ نرگس محمدی کو رہا کرنے کی اپیل کرتی ہوں۔نرگس محمدی نے گزشتہ ماہ اپنی جیل کی کوٹھری سے لکھے گئے ایک خط میں کہا کہ ایران میں حالیہ مظاہروں نے ایران میں جمہوریت، آزادی اور مساوات کے حصول کے عمل کو تیز کیا، ایک ایسا عمل جو اب ناقابل واپسی ہے۔