• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سی پیک کیا ہے؟ CPEC پاکستان اور چین کا وہ منصوبہ ہے جس سے نہ صرف چین اور پاکستان بلکہ پورے خطے میں ترقی اور خوشحالی کی نئی راہیں کھل جائیں گی۔ یہ اس خطےکیلئے کتنا اہم منصوبہ ہے اس کا پتہ آنیوالے وقتوں میں چلے گا۔ درحقیقت اس منصوبے کو وہ لوگ ناکام بنانے کی ناپاک کوششیں کر رہے ہیں جو اس خطے کی ترقی اور خوشحالی کے دشمن ہیں۔ وہ نہیں چاہتے کہ اس خطے کے لوگ خوشحال زندگی بسر کریں۔ ایسے لوگ پاکستان کےساتھ خطے کے عوام سے بھی دشمنی کررہے ہیں لیکن ایسی تمام ناپاک کوششیں ضرور ناکام ہونگی ۔کیونکہ اس منصوبے سے پاکستان اور چین کے ساتھ ساتھ ایران، افغانستان اور سنٹرل ایشیا کے تمام ممالک مستفید ہونگے۔

سی پیک منصوبے میں سڑکوں کا نیٹ ورک، ریلویز، بندرگاہ اور انرجی کے کئی پروجیکٹ شامل ہیں۔جن کی بدولت روزگار کے لاکھوں مواقع پیدا ہوں گے۔ جن سے پاکستان کی معیشت بہتر ہوگی۔ گو ادر بندرگاہ کی مزید ترقی بھی سی پیک کا اہم حصہ ہے۔ بلوچستان کیلئے سی پیک کی بہت اہمیت ہے کیونکہ اس سے بلوچستان میں ترقی اور خوشحالی کی نئی راہیں کھل جائیں گی۔ بلوچستان کے عوام کو روزگار اور نوکریاں ملنے کے علاوہ سفر کی آسان سہولتیں میسر آئیں گی اور چین، ایران، افغانستان اور سینٹرل ایشیائی ممالک کے ساتھ تجارت میں اضافہ ہوجائے گا۔ آسان الفاظ میں سی پیک بلوچستان کے عوام کی غربت اور بے روزگاری کے خاتمے اور ترقی و خوشحالی کی بنیاد ہے۔ سی پیک کی بدولت بلوچستان کے عوام کو صحت، تعلیم اور پینے کے پانی کی سہولیات بھی د ستیاب ہوجائیں گی۔ ریاست پاکستان، بلوچستان کو ملک کا اہم ترین عضو سمجھتی ہے پاک فوج اس صوبے میں قیام امن اور یہاں کے عوام کو زندگی کی سہولیات مہیا کرنے کیلئے دن رات کوشاں ہے اور جانوں کی قربانیاں تک دے رہی ہے۔

پاکستان کے عوام سی پیک منصوبے کے مرکزی اور سب سے اہم اسٹیک ہولڈر ہیں اس لئے سی پیک کے فوائد سے پورے ملک میں غربت میں کمی ہوگی اور تمام پاکستانی اس سے مستفید ہونگے۔ ملک کے وہ علاقے جیسے کہ بلوچستان اور جنوبی پنجاب جو معاشی لحاظ سے کمزور یا پس ماندہ ہیں ان علاقوں کو سی پیک سے سب سے زیادہ فوائد دینا اس منصوبے کا حصہ ہے۔ تاکہ ان علاقوں کے لوگ بھی معاشی طور پر ترقی کرکے ملک کے دوسرے حصوں کے ہم قدم اور برابر ہوسکیں۔ لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہ لیا جائے کہ ملک کے دیگر علاقے اس منصوبے سےمستفیض نہیں ہونگے۔ سی پیک سے صوبہ کے پی کے، سندھ، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور قبائلی اضلاع سمیت پورے ملک میں معاشی ترقی اور روزگار کے بے پناہ مواقع میسر آئیں گے۔ صنعتیں ترقی کریں گی اور نئے کمرشل زون قائم ہونگے۔ گوادر فری (شمالی وجنوبی) کا قیام پاکستان کی برآمدات میں اضافےکیلئے نہایت مضبوط بنیاد ہے جس سے نہ صرف پاکستان کی معاشی ترقی میں اضافہ ہوگا بلکہ پورے خطے اور دنیا کیلئے اشیاکی نقل وحمل میں آسانی کا اہم ترین ذریعہ بھی ثابت ہوگا۔ گوادر بندرگاہ سے سونا اور تانباریکوڈک کان سے نکال کر بہ آسانی برآمد کرنے میں بہت مدد ملےگی جو یقیناً پاکستان اور خطے میں معاشی ترقی کیلئے سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔

سی پیک دراصل اس خطے میں گیم چینجر کی حیثیت کا حامل منصوبہ ہے۔ پاکستان اور چین کو جوڑنے کے اس منصوبے سے یہ اتحاد خطے میں ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں دوسری بڑی معیشت بن جائے گا۔ سی پیک سے چین کو بھی بہت فائدہ پہنچے گا۔ اس منصوبے کی کامیابی چین کیلئے بہت ضروری اور نہایت اہم ہے۔ اس منصوبے کی جلد ازجلد تکمیل سے چین کو دنیا کا مزید اعتماد حاصل ہوگا کہ چین بلاشبہ قابل اعتماد سرمایہ کار ملک ہے۔

بھارت نہیں چاہتا کہ سی پیک منصوبہ کامیاب ہو۔ اس لئے وہ نہ صرف سی پیک کے بارے میں جھوٹا اور گمراہ کن پروپیگنڈہ کرتا ہے بلکہ پاکستان میں دہشت گردی کراکے اس منصوبے کی تکمیل میں روڑے اٹکانے کی ہر وقت مکروہ کوششیں کرتا ہے۔ بھارت کی یہ ناپاک کوششیں دراصل پاکستان اور اس خطے کے ممالک اور عوام کے ساتھ دشمنی پر مبنی ہیں۔ سی پیک پاکستان اور چین کے عوام کی زندگیوں کو بہتر بنانے کا منصوبہ ہے۔ اس اقتصادی راہداری کی تکمیل سے دوطرفہ رابطوں،سرمایہ کاری، اقتصادی وتجارتی سہولیات میسر آئیں گی۔ جن کا فائدہ پورے خطے اور خصوصاً متعلقہ ممالک کو پہنچے گا۔ سی پیک سے پاکستان اور چین بلکہ پورے خطے میں سیاحت کے شعبے میں بھی بہت ترقی ہوگی۔ آمدورفت میں آسانی، سیاحتی مقامات تک بہ آسانی رسائی اور ان مقامات میں سہولیات کی د ستیابی سے معاشی ترقی کے نئے باب کھل جائیں گے۔ زرعی شعبہ کو ترقی دینا سی پیک کا اہم حصہ ہے۔ نئی ٹیکنالوجیز کے ذریعے اور بیج کی نئی اقسام، آبپاشی کیلئے پانی کی دستیابی اور کسانوں کو بہتر سہولیات فراہم کرنا اس منصوبے میں شامل ہیں۔ سی پیک میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے علاوہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی آسان فراہمی بھی شامل ہے۔

سی پیک میں صوبہ سندھ اور پنجاب کے وہ علاقے بھی شامل ہیں جہاں زیادہ صنعتیں ہیں۔ سی پیک میں کے پی کے اور بلوچستان کے کم ترقی یافتہ علاقے بھی شامل ہیں جہاں مقامی صنعت کاروں کو فی الحال سامان کی ترسیل میں مشکلات کا سامنا ہے بلوچستان، گلگت بلتستان وغیرہ کے وہ علاقےہیں جہاں پھلوں کی پیداوار زیادہ ہے لیکن ان کی ترسیل میں مشکلات کاسامنا ہے وہ بھی سی پیک کے سڑکوں کے جال بچھانے کے منصوبے سے بہت فائدہ اٹھاسکیں گے۔

تازہ ترین