ڈاکٹر شاہد ایم شاہد، واہ کینٹ
لوکاٹ، موسمِ گرما کا پھل ہے ،جو میٹھا، رسیلا، خُوش بُودار اور ذائقے دار ہوتا ہے۔ اس کا رنگ گہرا زرد اور بناوٹ بڑے بیر کی طرح ہوتی ہے۔ ایک گُچھے میں قریباً 5 سے 20 لوکاٹ لگتے ہیں۔ لوکاٹ میں تین سے چار بیج ہوتے ہیں، جن کی رنگت گہری بھوری ہوتی ہے، مگر یہ بیج زہریلے بھی ہوسکتے ہیں، یہاں تک کہ اگر انہیں غلطی سے کھا لیا جائے، تو موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔
بیج کھانے سے اکثر جو علامات سامنے آتی ہیں، ان میں قے، متلی،سانس کی تنگی، ہیضہ، بے چینی اور گھبراہٹ وغیرہ شامل ہے۔ لوکاٹ کو دنیا میں مختلف ناموں سے پکارا جاتا ہے۔ مثلاً جاپانی پلم، جاپانی میڈلر،پیپا چائنا، چائنیز پلم، نیسپولا وغیرہ۔ دیگر کئی پَھلوں کی طرح لوکاٹ بھی اینٹی آکسیڈنٹ ہے اور ہمارے جسم سے فاسد مادے خارج کرتا ہے۔
لوکاٹ کا درخت ایک سدا بہار جھاڑی نما پودا ہوتا ہے،جس کی لمبائی5 سے 10میٹر یعنی6 سے 33 فٹ تک ہوتی ہے اور اس درخت کی پیداوار کا دارومدار علاقائی درجۂ حرارت پر ہوتا ہے۔ اس کے پتّے 4 سے 10انچ لمبے گہرے سبز اور ربر نُما سخت ہوتے ہیں، جب کہ پھول موسمِ خزاں میں کِھلتے ہیں، جن کا سائز قریباً ایک انچ ہوتا ہے۔
بنیادی طور پر لوکاٹ جنوبی چین سے تعلق رکھنے والا پھل ہے، مگرساتھ ہی یہ جاپان، بحیرۂ روم، پاکستان،بھارت، آسٹریلیا، ازبکستان، برمودا، چِلی، کینیا، اسرائیل، ساؤتھ افریقا، نیوزی لینڈ، وسطی امریکا، میکسیکو، ایران اور جنوبی امریکا میں بھی کثرت سے پیدا ہوتا ہے۔ البتہ، ریاست ہائے متّحدہ امریکا کے گرم علاقوں جیسے ہوائی، کیلی فورنیا ، ٹیکساس، الباما، فلوریڈا اور جارجیا میں بہت زیادہ مقدار میں پایا جاتا ہے۔ لوکاٹ کو بطور پھل، سلاد، چٹنی اور مربّہ استعمال کیا جاتا ہے۔ پاکستان میں لوکاٹ کلّرکہار، حسن ابدال، وادیِ سوات، اور وادیِ کہون پوٹھوہار میں پایا جاتا ہے۔
اس کی افادیت کی بات کی جائے، توسو گرام لوکاٹ میں صرف 37کیلوریز، 2.14گرام کاربوہائیڈریٹس،1.7 گرام ڈائٹری فائبر، 0.2 گرام فیٹ، 0.43 گرام پروٹین، 76 مائکرو گرام وٹامن اے، 0.1ملی گرام وٹامن بی 6، ایک ملی گرام وٹامن سی، 266 ملی گرام پوٹاشیم،16ملی گرام کیلشیئم اور0.28 ملی گرام آئرن پایا جاتا ہے۔ نیز، اس کے طبّی فوائد بھی حیرت انگیز ہیں، جیسے اس کا استعمال سرطان کا خطرہ کم کرتا ہے کہ یہ خون کے خلیات میں کینسر کی نشوونما روک دیتا ہے۔
اس میں Polyphenol کی موجودگی سفید خلیات کی بڑھوتری روکتی ہے، جس سے کینسر کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔لوکاٹ نظامِ تنفّس کی بیماریوں کی روک تھام میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے اور بلغم کے اخراج میں بھی مدد دیتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ ان چند پھلوں میں سے ایک ہے، جو وِٹامن سی فراہم کرکے انفیکشنز اور دیگر بیماریوں سے محفوظ رکھتے ہیں کہ وِٹامن سی سفید خلیوں کی نشوونما کر کے مختلف بیماریوں کے خلاف لڑنے کی طاقت دیتا ہے۔ نیز، لوکاٹ میں کیلوریز بہت کم ہوتی ہیں، تو یہ وزن بھی نہیں بڑھاتا اور اگر زائد وزن کے حامل افراد اپنی روزمرّہ خوراک میں لوکاٹ کا استعمال بڑھائیںتو وہ فربی کنٹرول کر سکتے ہیں۔
پھر کچھ لوگوں کا ہاضمہ ہمیشہ خراب رہتا ہے، تو ان کے لیے بھی اس کا استعمال بہت مفید ہےکہ اس میں ڈائٹری فائبر کی موجودگی نظامِ ہضم درست رکھتی ہے۔ یہاں یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ عمر بڑھنے کے ساتھ انسان کی قوتِ مدافعت کم ہوتی چلی جاتی ہے، تو اسی کا براہِ راست اثر یادداشت پر پڑتا ہے، مگر لوکاٹ کا استعمال دماغی صحت پر خوش گوار اثرات مرتّب کرکے ڈیمینشیا، پاگل پن اور الزائمر جیسے امراض سے تحفّظ فراہم کرتا ہے۔علاوہ ازیں، اس میں پایا جانے والا وِٹامن اے آنکھوں کی صحت اور نظر کی بہتری کے لیے اکسیر ہے۔
قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ عام طور پر ذیابطیس کے مریضوں کو زیادہ مقدار میں پھل کھانے سے منع کیا جاتا ہے، جب کہ لوکاٹ ایک ایسا پھل ہے، جسے ذیابطیس کے مریض بھی دل کھول کر کھاسکتے ہیں بلکہ اس کے باقاعدہ استعمال سے شوگر لیول معتدل رہتا ہےکہ یہ ایک نامیاتی مرکّب ہے، جو انسولین اور گلوکوز لیول اعتدال میں رکھتا ہے، جب کہ اس کے پتّوں کی چائے بھی ذیابطیس کے مریضوں کے لیے بہت مفید ہے۔ نیز، یہ ہڈیوں، جوڑوں کے درد کے لیے بھی انتہائی مفید ہے اور کولیسٹرول، بلڈپریشر لیول کنٹرول رکھنے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔