الیکشن کمیشن آف پاکستان کوآٹھ فروری کے عام انتخابات کے حوالے سے سیاسی جماعتوں کے تحفظات کو دور کرنا چاہئیں۔آئین و قانون کی بالادستی کے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔ تمام اسٹیک ہولڈرز، سیاسی جماعتیں، مقتدر حلقے ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھیںاور ایک دوسرے کے وجود کو تسلیم کریں تو پاکستان ترقی کی منازل طے کر سکتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ 25کروڑ عوام کو اپنے حقیقی نمائندے منتخب کرنے کا موقع ملنا چاہئے ۔ سیاسی و معاشی عدم استحکام کے خاتمے کیلئے آزادانہ اور غیر جانبدارانہ انتخابات وقت کا ناگزیرتقاضا ہیں ۔ المیہ یہ ہے کہ پی ٹی آئی ، پی ڈی ایم اور موجودہ نگراںحکومت نے آئی ایم ایف کی غلامی میں تمام حدود کو عبور کر لیاہے۔ملکی ترقی و خوشحالی کے لئے ہمیں انتقامی سیاسی کارروائیوں سے باہر نکلنا ہو گا ۔ اگر ملک وقوم کو آگے لے کر جانا ہے تو سیاسی استحکام ازحد ضروری ہے ۔اس وقت اقتصادی بحران جنم لے رہا ہے موجودہ حالات پر قابو نہ پایا گیا تو معیشت کو سنبھالنا مشکل ترین ہو جائے گا ۔اس وقت داخلی انتشار اور اضطراب کی کیفیت ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے ۔ معاشی بحرانوں سے نجات حاصل کرنے کیلئے سیاسی اختلافات کو بھلا کرقومی مفادات کو مدنظر رکھا جانا چاہئے ۔ لمحہ فکریہ ہے کہ نگراں حکومت عوام کو ریلیف فراہم کرنے کی بجائے بجلی ، گیس ، اشیا ئے خور و نوش کی قیمتوں میں آئے روز اضافہ کر رہی ہے۔ ملکی معاشی ترقی کے لئے سرکاری مراعات اور پروٹوکول کلچر کو ختم کرنا ہو گا۔ پاکستان کو اس وقت مختلف قسم کے مسائل کا سامنا ہے۔ سیاسی بے یقینی، معاشی ابتری، انتہا پسندی اور سماجی تقسیم نے جہاں معاشرے کی بنیادیں ہلا دی ہیں وہیں آئینی اداروں کی حالت زار اور ان پر اٹھتے سوالوں نے بے یقینی کی فضا قائم کر دی ہے۔ ارباب اقتدارکے اللوں تللوں کا بوجھ ملکی معیشت کے لئے نا قابل برداشت ہو چکا ہے، اس سے چھٹکارہ حاصل کرنا ضروری ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عوام کو ملک میں بنیادی تعلیم اور روزگار کے مواقع میسر نہیں ہیں۔ بد قسمتی سے پاکستان بھر میں ،دنیا میں سب سے زیادہ 2 کروڑ سے زیادہ بچے ا سکول سے باہر ہیں، دس سال سے کم عمر کے 79 فیصد بچے پڑھنے کی صلاحیت سے محروم ہیں۔پاکستان کے ذمہ قرضے مقررہ قانونی حد سے زیادہ 78 فیصد کی بلند شرح پر ہیں۔معاشی پالیسیوں میں عدم تسلسل کی وجہ سے سرمایہ کاری اور برآمدات کا فقدان ہے۔ ہر شعبہ جمود کا شکار ہے۔ پاکستان کا زرعی شعبہ بھی غیر پیداواری صورتحال سے دوچار ہے جبکہ اس شعبہ کاجی ڈی پی میں حصہ 23 فیصد ہے اور زرعی شعبہ 40 فیصد لیبر فورس کو روزگار فراہم کرتا ہے۔ توانائی کے شعبے میں گردشی قرضہ مالی مشکلات پیدا کر رہا ہے۔ طرفہ تماشا یہ ہے کہ پاکستان میں پالیسی فیصلوں کا محور ذاتی مفادات ہیں۔جب تک ان مفاد پرستوں سے نجات حاصل نہیں کی جائے گی اس وقت تک بہتری نہیں آئے گی۔ ملک و قوم مسائل کے گرداب میں پھنستے چلے جارہے ہیں۔ پاکستان مسلسل تجربات کا متحمل نہیں ہو سکتا ، ہمارے ہمسایہ ممالک ہم سے آگے نکل گئے ہیں اور پاکستان کی ترقی کا سفرآگے کی بجائے پیچھے کی جانب گامزن ہے ۔ وطن عزیز میں عام انتخابات بارے بھی شکوک و شہبات پیدا کئے جا رہے ہیں ۔ پاکستان پہلے ہی مشکلات کا شکار ہے ۔ اس صورتحال میں انتخابات کے التوا کی باتیں نا قابل فہم ہیں اور اس سے ملک کے اندر بے یقینی اور عدم استحکام کی فضاجنم لے گی ۔ الیکشن کمیشن کا یہ فرض ہے کہ وہ غیر جانبدار اور صاف شفاف انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنائے ۔نگراںحکومت کا کام کئیر ٹیکر کا ہے وہ 25کروڑ عوام کی منتخب نہیں ہے ۔
ضرورت اس بات کی ہے کہ قوم اپنے ووٹ کی طاقت کو پہچانے اور کرپٹ افراد کی سیاست کو ہمیشہ کے لئے دفن کر دے ۔گزشتہ چند برسوں سے مہنگائی نے عوام کے چہروں سے مسکراہٹیں اور خوشیاں چھین لی ہیں ۔ سیاسی انتقامی کارروائیوں سے بھی داخلی انتشار ، افراتفری اور معاشی عدم استحکام پیدا ہوا ہے ۔ ہر سال اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان ملکی حالات سے دلبرداشتہ ہو کر پاکستان چھوڑ رہے ہیں۔ پاکستان کو عظیم بنانے کے لئے ہمیں اپنی ترجیحات کو بدلنا ہو گا۔ نوجوان نسل ہماراقیمتی اثاثہ ہے۔ کسی بھی قوم کی باگ ڈور اس کی نئی نسل کے ہاتھ میں ہوتی ہے۔نوجوانوں کو اس وقت حصولِ علم کے ساتھ ساتھ بہتر اخلاقی تربیت کے حصول میں بھی دشواریوں کا سامنا ہے ۔جس کی وجہ سے نوجوان منفی سرگرمیوں کی طرف مائل ہو رہے۔کسی بھی ملک، قوم یا معاشرے میں حقیقی اور مثبت تبدیلی نوجوان ہی لاسکتے ہیں۔ خوش قسمتی سے پاکستان دنیا کے ان 15 ممالک میں شامل ہے جن کی نصف سے زائد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے ۔
امر واقعہ یہ ہے کہ جب نوجوان مخلص ہوکر اپنے ملک و قوم کے لئے محنت اور جدوجہد کرنے لگتے ہیں تو مثبت تبدیلی، ترقی اور بہتری کو کوئی نہیں روک سکتا۔ کسی بھی قوم کی طاقت کا سرچشمہ اس قوم کے نوجوان ہوتے ہیں۔ موجودہ حالات میں بھی نوجوانوں کے دلوں میں وطنِ عزیز کو عظیم سے عظیم تر بنانے کا جذبہ موجزن ہے۔ پاکستانی معاشرے میں بھی سلامتی، تحفظ اور امن برقرار رکھنے میں نوجوانوں کا کردار اہم ہے۔ اس لئے ہمارے ارباب اقتدار کو نوجوانوں کیلئے ہر میدان میں سہولتیں فراہم کرنی چاہئیں تاکہ وہ ہنر اور بہترین صلاحیتوں کے ساتھ ملک و قوم کا نام روشن کر سکیں۔