• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حمایتی بی ایل اے جوائن کرلیں، کریمنل جسٹس سسٹم میں بہتری کی ضرورت ہے، نگراں وزیراعظم

لاہور( نمائندہ جنگ ) نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ بلوچ مظاہرین کو احتجاج کا حق ہے لیکن ان سے جڑے دہشتگردوں کو نہیں مانتے، حمایتیوں سے درخواست ہے کہ وہ بی ایل اے، بی ایل ایف کیمپ جوائن کرلیں، تاکہ ان کا بھی واضح ہوجائے، کیاہم ان دہشتگردوں کوقتل کرنے کا لائسنس دے دیں؟ تفصیلات کے مطابق نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے لاہور بزنس فسیلی ٹیشن سنٹر دورہ کیا جہاں پر انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف سے انشاء اللہ اگلی قسط بھی ملے گی؟، بعض لوگوں کی جانب سے بلوچ مظاہرین پرواٹر کینن کے استعمال کو غز ہ فلسطین سے بھی جوڑا گیا،میں ان سے سوال پوچھتا ہوں کہ کیا یہ پاکستان کو تعبیراسرائیلی ریاست سے کررہے ہیں؟ ان کو چاہیے حیا کریں اور اپنے گریبانوں میں جھانکیں، ہمارا بلوچ مظاہرین سے کوئی جھگڑا نہیں ہے۔ اس میں دو مختلف صورتیں ہیں، مسلح تنظیمیں ہیں، بی ایل اے ، بی ایل ایف، بی آر اے ، یہ مسلح تنظیمیں پاکستان کو توڑنے کی جدوجہد پر یقین کرتی ہیں ، یہ جو سوال کررہے ہیں، یہ وہاں جائیں وہ گولی مار دیں گے، یا میں جاؤں یا پھر حمایتی وہاں جائیں یہ مسلح ان کو گولی مار دیں گے،یہ ان دہشتگردوں کی پوزیشن ہے،دہشتگردوں کے خاندانوں کےاحتجاج کو تسلیم کرتے ہیں لیکن ان کو تسلیم نہیں کرتے۔ یہ ان کے حمایتی ، جو کالم لکھ رہے ہیں یا حمایت کیلئے کچھ کررہے ہیں، ان کو چاہیئے وہ بی ایل اے اور بی ایل ایف کے کیمپ جوائن کرلیں، حمایتیوں سے درخواست ہے، وہ بی ایل اے، بی ایل ایف کیمپ جوائن کرلیں، تاکہ ان کا بھی واضح ہوجائے، کیا ان دہشتگردوں کوقتل کرنے کا لائسنس دے دیں؟ بلوچ مظاہرین کےاحتجاج کو تسلیم کرتے ہیں لیکن ان سے جڑے دہشتگردوں کو نہیں مانتے، بلوچ مظاہرین کااحتجاج کرنا حق ہے کیونکہ وہ دہشتگرد ان کیلئے توپیارے ہیں، ان دہشتگردوں کے اثرات لواحقین پر آئے ہیں، لیکن یہ جو باقی جمع ہیں یہ تو کون؟ میں خوامخواہ! یہ اس کیمپ میں بلاوجہ کھڑے ہیں، اگر حمایتی سمجھتے ہیں یہ حق کے داعی ہیں تو میں ان کو کہہ دو کہ یہ 1971نہیں ہے، نہ ہی یہ بنگلا دیش بننے جارہا ہے۔ وہ 9مہینے میں ہوگیا تھا یہ 20سال سے چل رہا ہے، کوئی چیز چھپی نہیں ہے۔ اسلام آباد سے نمائندہ جنگ کے مطابق نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ انتخابات کو پرامن بنائیں گے،احتجاج کی آڑ میں دہشتگردوں کی حمایت قبول نہیں، احتجاج کرنے والے بلوچ خاندانوں کے معاملے کو غلط رنگ دیا جا رہا ہے،ریاست کی لڑائی بلوچوں سے نہیں بلکہ دہشتگرد تنظیموں سے ہے،دہشتگردی کیخلاف جنگ میں 90 ہزار کے قریب لوگ مارے گئے لیکن اب تک شاید ہی کوئی 9 ملزمان کو سزا دی گئی ہو،ملک میں کریمینل جسٹس سسٹم میں بہتری کی ضرورت ہے، آزادی اظہار پر کوئی پابندی نہیں۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے جلد قسط ملنے کی امید ہے،آئی ایم ایف سے تب ہی جان چھوٹے گی جب ہم زیادہ سے زیادہ ٹیکس اکٹھا کرینگے۔ انہوں نے لاہور بزنس فیسیلی ٹیشن سینٹر کا دورہ کیا ،انہیں سینٹر کے مختلف امور اور اب تک کی پیشرفت کے حوالے سے بریفنگ دی گئی ۔ ادھر نگران وزیراعظم نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے ٹریکنگ کے نظام کو فول پروف بنانے اور انٹیگریٹڈ ٹریڈ مینجمنٹ سسٹم کیلئے فوری حکمت عملی وضع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی معاشی مشکلات کی بڑی وجہ اسمگلنگ ہے ۔

اہم خبریں سے مزید