لاہور(جنگ نیوز/ایجنسیاں)نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہےکہ پاکستان کے نظام عدل پر بڑے سنگین سوالات ہیں‘ عدالتی نظام میں بہتری کی ضرورت ہے‘قاسم کے ابا جب خود وزیراعظم ہوتے ہیں تو انہیں حمید کی اماں کے مسائل نظر نہیں آتے‘کوئی ریاستی اداروں سے فائدہ اٹھائے تو باپ بنالیتا ہے‘فائدہ نہ ملے تو وہ باپ سوتیلا ہوجاتا ہے، ایک بار سوچ لیں باپ نہیں بنانا تو حتمی فیصلہ کریں اور خود باپ بن جائیں‘پھر بچوں کی ذمہ داری بھی خود لینا پڑےگی‘جو ریاست اور عوام پر حملہ آور ہوگا اسے بھرپور جواب ملے گا‘تمام حکومتیں تسلسل کے ساتھ ٹیکس وصولیوں کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہی ہیں‘ہمارے ہاں 10 ہزار ارب روپے سے زائد کی ٹیکس چوری ہوتی ہےجس پر قابو نہیں پاسکے‘ ہمیں گورننس سسٹم اور بیوروکریسی میں بہتری لانا ہوگی ۔ لاہور میں طلبا سےگفتگو کرتے ہوئے نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ سے سوال ہوا کہ گیلانی، نواز شریف کو ہٹانا ہو تو عدالتیں رات 12 بجے بھی کھل جاتی ہیں‘ قاسم کے ابا کو گرفتار کروانا ہو تو عدالتیں رات 12بجے بھی کھول دی جاتی ہیں لیکن گینگ ریپ کے کیسز تاخیر کا شکار ہوتے رہتے ہیں ‘ اس پر نگران وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ملک کے پورے نظام عدل پربڑے سنگین سوالات ہیں، نظام عدل پر توجہ نہیں دیں گے تو اس میں کسی کا ابا ہو، باجی ہو یا وہ خود ہو محفوظ رہنا مشکل ہے۔انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ مسئلہ یہ ہے کہ قاسم کے ابا خود ہوں تو ان کو حمید کی اماں بالکل نظر نہیں آرہی ہوتیں، اس رویے میں تبدیلی کی ضرورت ہے‘اگر اقتدار میں ہوں تو سب ٹھیک ،علیحدہ ہوں تو ادارے برے لگتے ہیں‘میں آج ہوں تو مجھے سب کچھ درست نظر آرہا ہے،کل آپ ہوں گے تو مجھے کچھ درست نظر نہیں آئےگا۔