حکومت، اپوزیشن اور پارلیمنٹ کی روداد
مصنّف: محمّد نواز رضا
صفحات: 432، قیمت: 3500 روپے
ناشر: قلم فاؤنڈیشن انٹرنیشنل، یثرب کالونی، بینک اسٹاپ، والٹن روڈ، لاہور کینٹ۔
فون نمبر: 0515101-0300
مصنّف معروف صحافی اور کالم نگار ہیں۔ اُن کے چوہدری نثار علی خان سے 1979ء سے تعلقات ہیں، جب وہ ضلع کاؤنسل، راول پنڈی کے رُکن منتخب ہوئے تھے۔اِس کتاب سے متعلق اُن کا کہنا ہے کہ’’مَیں نے چوہدی نثار علی خان کو بار ہا ترغیب دی کہ وہ اپنی سوانح عُمری لکھیں، لیکن وہ ہمیشہ طرح دے گئے، اُن کے انکار کے بعد مَیں نے اُن کی سوانح حیات لکھنے کا فیصلہ کیا۔مَیں نے اُن کے بارے میں جتنے کالم اور سیاسی تجزئیے لکھے تھے، اُن کو کتابی شکل دے دی۔ اُن کی ذات کے حوالے سے جتنا کچھ لکھا، اس میں ان کی کبھی منشا شامل نہیں ہوئی، بلکہ بعض اوقات میری نواز شریف اور چوہدری نثار علی خان کے حوالے سے خبریں اور کالم ہمارے درمیان ’’ناراضی‘‘ کا باعث بنتے بنتے رہ گئے۔
نواز شریف کے اردگرد بعض مشیران اُنھیں یہ تاثر دیتے تھے کہ اُن سے متعلق یہ کالمز، مجھ سے چوہدری نثار علی خان کالم لکھواتے ہیں، حالاں کہ اِس میں ذرّہ بَھر حقیقت نہیں۔‘‘کتاب میں چوہدری نثار سے متعلق135 کالمز یا مضامین شامل کیے گئے ہیں، جن میں سے بعض غیر مطبوعہ بھی ہیں۔اِن سے جہاں اُن کی شخصیت کے مختلف پہلوؤں سے آگاہی ہوتی ہے، وہیں بہت سے اہم واقعات سے بھی پردہ سرکتا ہے۔ مصنّف نے اپنے تفصیلی اور جان دار پیش لفظ میں چوہدری نثار کی شخصیت اور اُن کے سیاسی سفر سے متعلق بہت سی اہم اور دل چسپ تفصیلات بیان کی ہیں۔
اِس امر سے تو سب ہی آگاہ ہیں کہ چوہدری صاحب کم گو اور تنہائی پسند ہیں، مگر حیران کُن بات یہ ہے کہ اُن کے پاس جدید دَور میں بھی موبائل فون نہیں ہے، پرویز مشرف کی بغاوت کے بعد جب نون لیگ کی تقریباً پوری قیادت گرفتار ہوئی، ایسے میں چوہدی نثار کو اُن کی رہائش گاہ پر نظربند کیا گیا، اس تناظر میں اُن پر پرو اسٹیبلشمنٹ کے الزامات لگے اور میاں نواز شریف سے اختلافات کا آغاز ہوا۔
میاں نواز شریف سے تعلقات کے ضمن میں اُن کا کہنا ہے کہ’’ میرا کردار رومن بادشاہوں کے ساتھ کھڑے اُن کم عُمر لڑکوں کا رہا، جو سیزر کے تخت نشین ہونے پر وقفے وقفے سے کان میں یہ بات کہتے رہتے کہ ’’سیزر! آپ ایک انسان ہیں۔‘‘میرا ہمیشہ نواز شریف کی بہتری کے لیے اختلاف ہوا۔کچھ لوگوں نے نواز شریف کو باور کروایا کہ’’نثار اوتھاں پلیا اے‘‘مطلب، نثار کا جھکاؤ فوج کی طرف ہے، لیکن مجھے اپنے عسکری پس منظر پر فخر ہے۔عمران خان کو ریڈ زون میں دھرنے کی اجازت کا فیصلہ نواز شریف کا تھا، جس سے مَیں نے اختلاف کیا اور وزارت سے استعفا بھی دیا، جس کی کاپی میرے پاس موجود ہے۔
مجھے تین بار وزارتِ عظمیٰ کی آفر ہوئی، مگر میاں صاحب سے بے وفائی نہیں کی۔ خوشامدیوں نے میاں صاحب سے دُور کیا۔‘‘مصنّف کا کہنا ہے کہ پہلے میاں شریف صلح کروا دیتے تھے،مگر اب ایسی کوئی شخصیت نہیں رہی، جو چوہدری نثار اور نواز شریف کو گلے ملواسکے۔ممکن ہے کہ چوہدری صاحب خود سے منسوب باتوں کی تردید کردیں، کیوں کہ مصنّف کے بقول وہ تمام تر تعلقات کے باوجود ایسا کرنے سے گریز نہیں کرتے۔