• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایفل ٹاور سوشل میڈیا پر کیوں ٹرینڈ کر رہا ہے، وائرل ویڈیو کی حقیقت سامنے آگئی

--- فائل فوٹو
--- فائل فوٹو

فرانس کا مشہور زمانہ ایفل ٹاور سوشل میڈیا پر اس وقت ٹرینڈ کرنے لگا جب اسے آگ لگنے کی خبریں سامنے آئیں جس سے سیاحوں سمیت دنیا بھر کے عام لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹک ٹاک پر 21 جنوری کو ایک ویڈیو منظر عام پر آئی جس میں دعویٰ کیا گیا کہ ایفل ٹاور میں خوفناک آگ بھڑک اُٹھی ہے جس نے دیکھتے ہی دیکھتے ٹاور کو اپنی لیپٹ میں لے لیا۔

دل دہلا دینے والے منظر پر مبنی مذکورہ ویڈیو نے چند ہی گھنٹوں میں 2.3 ملین سے زائد ویوز اور 49.6 ہزار سے زائد لائکس حاصل کرلیے۔ اس ویڈیو میں ایفل ٹاور کے اردگرد پولیس اہلکار اور سیاحوں کو بھی دیکھ سکتے ہیں۔

دیکھتے ہی دیکھتے مذکورہ وائرل ویڈیو دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بھی گردش کرنے لگی جس نے سب کو پریشانی میں مبتلا کردیا۔

تاہم اب اس وائرل ویڈیو کی حقیقت سامنے آگئی ہے جس کے مطابق مذکورہ ویڈیو اصلی نہیں بلکہ مصنوعی ذہانت کا کمال ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق پیرس کے فائر فائٹرز کو ایفل ٹاور میں آگ لگنے کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق یہ ٹک ٹاک ویڈیوز مصنوعی ذہانت کے ذریعے بنائی گئی ہے، ایفل ٹاور کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے۔

اس کے علاوہ ایفل ٹاور کے آفیشل سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بھی ایسی کوئی خبر نہیں دیکھی گئی۔

واضح رہے کہ وائرل ویڈیو کی حقیقت سامنے آنے کے بعد مذکورہ ویڈیو کو ٹک ٹاک سے ہٹادیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ اس تاریخی ٹاور کی تعمیر کا آغاز جنوری 1887 میں ہوا تھا جبکہ مارچ 1889 میں اس کی تکمیل ہوئی، 1889 میں ہی ہونے والے ورلڈ فیئر میں اسے دیکھنے تقریباً دو ملین سیاح آئے تھے۔